دہلی میں 2013 سے 2017 کے بیچ اکیوٹ ریسپریٹری انفیکشن (اے آر آئی )کی وجہ سے 981 لوگوں کو اپنی جان گنوانی پڑی اور قریب 17 لاکھ لوگ اس بیماری سے متاثر پائے گئے۔ پارلیامنٹ میں منگل کو اسٹینڈنگ کمیٹی کی ایک رپورٹ میں یہ بات کہی گئی ہے۔
نئی دہلی: دہلی میں 2013 سے 2017 کے بیچ اکیوٹ ریسپریٹری انفیکشن (اے آر آئی )کی وجہ سے 981 لوگوں کو اپنی جان گنوانی پڑی اور قریب 17 لاکھ لوگ اس بیماری سے متاثر پائے گئے۔ پارلیامنٹ میں منگل کو اسٹینڈنگ کمیٹی کی ایک رپورٹ میں یہ بات کہی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق دہلی این سی آر میں فصائی آلودگی سے متعلق بیماریوں کا زیادہ خطرہ ہے۔
این بی ٹی کے مطابق کمیٹی نے فضائی آلودگی کو دیکھتے ہوئے متعقلہ اتھارٹیز کے ساتھ 3 میٹنگ بھی کی ہے۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ دہلی میں فضائی آلودگی کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں اور صحت کو ہونے والے نقصان کو دیکھتے ہوئے وزارت ماحولیات کو وزارت صحت کے ساتھ جلد سے جلد ضروری قدم اٹھانے چاہیے۔ کمیٹی نے کہا کہ اس فضائی آلودگی سے سب سے زیادہ متاثر چھوٹے بچے ، نوزائیدہ اور دمہ کے مریض ہیں۔
کمیٹی نے وزارت صحت کو بیداری کی مہم چلانے کے لیے بھی کہا ہے۔ تاکہ لوگوں کو فضائی آلودگی کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں کے بارے میں بیدار کیا جا سکے۔ 2016 میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائیزیشن (ڈبلیو ایچ او)کی ایک رپورٹ کے مطابق دینا کے سب سے آلودہ شہروں میں دہلی ٹاپ 20 میں شمار تھی۔ اسٹینڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق؛ شہروں میں رہنے والے لوگوں میں گاؤں میں رہنے والے لوگوں کے مقابلے میں سانس سے متعلقہ بیماریوں کے زیادہ نشانات پائے گئے۔
غور طلب ہے کہ یونیسیف کی گزشتہ سال کی ایک رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی کی وجہ سے بچوں کے دماغ کو بہت نقصان پہنچتا ہے۔ سینٹر فار چیسٹ سرجری کے ڈاکٹر اروند کمار نے بتایا کہ فضائی آلودگی صحت کے لیے ابھی کی سب سے بڑی مصیبت ہے۔ سرکاری ایجنسیوں کے علاوہ لوگوں کو اس بات کا سمجھنا ضروری ہےاور اس کے لیے قدم بھی اٹھانے ہوں گے۔حال ہی میں کی گئی ایک جانچ میں ڈاکٹر کمار نے پایا تھا کہ مارچ 2012 سے جون 2018 تک 150 لوگ پھیپھڑے کے کینسر سے جوجھ رہے تھے جن میں سے زیادہ تر لوگ سگریٹ نہیں پیتے تھے۔
Categories: خبریں