چھتیس گڑھ کے سکما ضلع میں 6 اگست کو ہوئے انکاؤنٹر میں پولیس کے 15 نکسلیوں کو مارنے کے دعوے پر مقامی گاؤں والوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ نکسلیوں کے نام پر بے قصور آدیواسیوں کا قتل کیا گیا ہے۔ معاملے کی آزادانہ جانچ کے لیے سپریم کورٹ میں عرضی دی گئی ہے۔
نئی دہلی:چھتیس گڑھ حکومت نے سکما ضلع میں 6 اگست کو انکاؤنٹر میں 15 مبینہ نکسلیوں کے مارے جانے کے واقعہ کے معاملے میں آزادانہ جانچ کی مانگ والی عرضی کی سوموار کو سپریم کورٹ میں مخالفت کی اور دعویٰ کیا کہ عرضی میں فرضی دعوے کیے گئے ہیں۔ ریاستی حکومت نے چیف جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی بنچ سے کہا کہ عرضی کے ساتھ لگائی گئی تصویریں مبینہ واقعہ کی نہیں ہیں۔
چھتیس گڑھ کی طرف سے سینئر وکیل مکل روہتگی نے سپریم کورٹ میں کہا کہ عرضی گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ 6 اگست کو ہوئے انکاؤنٹر میں ایک عورت ماری گئی تھی لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ روہتگی نے بنچ سے کہا،’ ماؤوادی کی حمایت میں فرضی عرضی داخل کی گئی ہے۔’ بنچ نے عرضی گزار سے معاملے میں بہتر حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ۔ سپریم کورٹ نے معاملے کی اگلی شنوائی کے لیے 29 اگست کی تاریخ مقرر کی۔
عرضی گزار این جی او نے انکاؤنٹر کی جانچ سی بی آئی یا اسپیشل جانچ ٹیم سے کرانے کی مانگ کی ہے۔ اس نے معاملے میں ہائی کورٹ کے کسی جج کے ذریعے جوڈیشیل جانچ کرانے کی بھی مانگ کی ہے۔ عرضی سول لبرٹی کمیٹی کے نارائن راؤ نے داخل کی ہے۔ 6 اگست کو مبینہ انکاؤنٹر کے بعد 15 لاش بر آمد کی گئی تھی۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ سبھی ماؤوادی تھے۔
غور طلب ہے کہ اس انکاؤنٹر کو لے کر مقامی گاؤں والوں کا الزام ہے کہ انکاؤنٹر کے وقت موقع پر کوئی ماؤوادی نہیں تھا بلکہ بڑی تعداد میں پولیس جوانوں کو دیکھ کر گاؤں والے بھاگنے اور چھپنے کی کوشش کر رہے تھے جن پر بغیر کچھ کہے اور بتائے گولیاں برسا دی گئی۔ گاؤں والوں اور عام آدمی پارٹی کے رہنما سونی سوری اور سماجی کارکن لنگا رام کوڈوپی کا دعویٰ ہے کہ مرنے والوں میں 6 نابالغ بھی شامل تھے۔
وہیں ریاست میں اپوزیشن پارٹی کانگریس نے بھی انکاؤنٹر پر سوال کھڑے کرتے ہوئے گزشتہ دنوں ایک پریس کانفرنس کی تھی اور انکاؤنٹر کو فرضی ٹھہراتے ہوئے اس کو وزیر اعلیٰ رمن سنگھ کے اس بیان سے جوڑا تھا جہاں گزشتہ دنوں انھوں نے نکسلیوں کو وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ مین اسٹریم میں لوٹو یا گولی کھاؤ۔ریاست کی اپوزیشن پارٹی کا کہنا ہے کہ ،’ وزیر اعلیٰ نے پہلے ہی شاید یہ ہدایت دے دی تھی کہ ان کے اس طرح کا بیان دینے کے بعد ایکشن دکھانا ہے۔ اسی پر عمل کرتے ہوئے مبینہ انکاؤنٹر ہوا۔’
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں