خطرہ بھانپ کر یامین اور اس کے گھر والے سمیت کچھ دوسرے مسلمان گاؤں چھوڑ کر چلے گئے تھے ۔
نئی دہلی :ہریانہ کے روہتک ضلع کے ٹٹولی گاؤں میں ایک مسلمان کے گھر پر بھیڑ نے حملہ کرکے توڑ پھوڑ کیا ہے۔ ان لوگوں کو شک تھا کہ عید کے موقع پر یامین کھوکھر نے گئو کشی کی ہے۔ ہندوستان ٹائمس کی ایک خبر کے مطابق ؛ پہلے ہی خطرہ بھانپ کر یامین اور اس کے گھر والے سمیت کچھ دوسرے مسلمان گاؤں چھوڑ کر چلے گئے تھے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ؛ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ بدھ کو یامین کی بھتیجی سے ایک بچھڑا ٹکرا گیا تھا جس سے بچی کو چوٹ آئی تھی ۔یامین کے پڑوسی نصیر الدین کا کہنا ہے کہ یامین نے بچھڑے کو لاٹھی سے مارکر بھگا دیا تھا ۔بچھڑا کچھ ہی قدم دور جاکر مر گیا ۔لیکن کچھ شر پسند عناصروں نے افواہ پھیلا دی کہ مسلمانوں نے بقرعید کے موقع پر بچھڑا مار دیا ۔ خطرہ دیکھ کر یامین اور اس کے اہل خانہ گاؤں چھوڑ کر نکل گئے ۔ نصیر الدین کا مزید کہنا ہے کہ کچھ دوسری مسلم فیملی بھی گاؤں چھوڑ کر گاؤں سے چلے گئے ہیں ۔ وہیں حملے کے وقت کچھ اپنے گھروں میں بیٹھے رہے۔
دریں اثنا بچھڑے کی موت کے بعد لوگوں نے زبردستی اس کو قبرستان میں دفن کر دیا ہے اور اعلان کیا کہ وہ وہاں ایک گئو شالا بنائیں گے۔اس بیچ یامین اور اس کی فیملی پولیس کے پا س پہنچے ۔ پولیس نے یامین ،اس کے بھائی یاسین اور پڑوسی شوقین کو آئی پی سی اور پنجاب گئو کشی کے ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیا ہے۔تھانے کے ایس ایچ او منجیت کمار نے بتایا کہ گاؤں کے سرپنچ سریش کمار نے شکایت درج کروائی تھی ۔ اسی بنیاد پر تینوں کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔
گرفتاری سے پہلے یامین نے فیس بک پر صفائی دیتے ہوئے بتایا کہ اس سے غلطی سے بچھڑا مر گیا ۔ یامین نے کہا ہے ؛ مہربانی کر کے سمجھنے کی کوشش کریں ۔ یہ غلطی سے ہوگیا ۔مسلمان بھی سبزی خور ہوسکتے ہیں ۔ نہ تو میں نے اور نہ ہی میرے پڑوسیوں نے کبھی گائے کو مارا ہے ۔ ہم تو گائے کا دودھ پیتے ہیں ۔ وہیں یامین اور ان کے پڑوسیوں کے یہاں حملہ کرنے والوں کے خلاف کیا کارروائی ہوئی ہے یہ پوچھنے پر پولیس نے کہا کہ اس بارے میں کوئی شکایت نہیں ملی ہے۔
سرپنچ سریش کمار کا کہنا ہے کہ ؛اگر غلطی سے بچھڑا مر گیا تو یامین کو بتانا چاہیے تھا ۔ بجائے اس کے وہ اس کو دفن کرنے کے لیے گاڑی میں لے جانے لگے ۔ اس طرح وہاٹس ایپ پر افواہ پھیلائی گئی ۔مجھے بھی یقین ہے کہ بچھڑا غلطی سے مر گیا ہوگا۔ اگر قربانی کے لیے مارا ہوتا تو ایسا گھر کے اندر کیا جاتا ۔میڈیا رپورٹس میں یہ بات بھی کہی جارہی ہے کہ افواہ پھیلانے میں بی جے پی لیڈر راجو سہگل کا بھی ہاتھ تھا۔
Categories: خبریں