گزشتہ 23 اگست کو گھریلو کرنسی کے شروعاتی کاروبار میں پھر گراوٹ دیکھی گئی اور روپیہ 70کے پار چلا گیا ۔ڈالر کے مقابلے یہ 27پیسے گرکر 70.08پر کھلا۔
نئی دہلی :اسٹیٹ بینک آف انڈیا گروپ کے اکانومک صلاح کار سومیہ کانتی گھوش نے کولکاتہ میں جمعہ کو کہا کہ روپے میں اچانک گراوٹ یا تیزی آنا ٹھیک نہیں ہے اور اس سے کرنسی ایکسچنج مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ بڑھتا ہے۔ انڈین چیمبر آف کامرس (آئی سی سی )کے ایک پروگرام کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے گھوش نے کہا کہ گزشتہ پانچ چھ مہینوں میں ڈالر کے مقابلے روپیہ 64سے گرتا ہوا 70روپے فی ڈالر پر آیا ہے۔ اس دوران Depreciation منظم رہا ہے۔ ڈالر کے مقابلے روپیہ 72 کو چھوئے گا ،یہ کوئی معنی نہیں رکھتا۔
جی ڈی پی اضافے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے مطابق پہلی سہ ماہی میں اس کے 7.7فیصد اور پورے مالی سال کے دوران 7.5 فیصد رہنے کا اندازہ ہے۔پبلک سیکٹر کے بینکوں پر ریزرو بینک اور حکومت کے دوہرے کنٹرول کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ ٹاپ بینک کے پاس ان کے کنٹرول کے لیے بہت سارے اختیارات ہیں ۔پبلک سیکٹر کے بینکوں کا پرائیویٹ بینکوں کے مقابلے کہیں زیادہ آڈٹ ہوتا ہے۔
نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے دوہرے اثرات پر انہوں نے کہا کہ معیشت پر ان کا اثر ختم ہوچکا ہے۔واضح ہوکہ گزشتہ 23 اگست کو گھریلو کرنسی کے شروعاتی کاروبار میں پھر گراوٹ دیکھی گئی اور روپیہ 70 کے پار چلا گیا ۔ ڈالر کے مقابلے یہ 27پیسے گرکر 70.08پر کھلا۔کرنسی کاروباریوں کے مطابق اس کی اہم وجہ گزشتہ 22اگست کو امریکی فیڈرل ریزرو کی پالیسی ساز میٹنگ کی تفصیل جاری ہونے کے بعد ڈالر کی مانگ میں اضافہ ہونا ہے۔
امپورٹ کرنے والوں کی جانب سے ڈالر کی مانگ بڑھی ہے ۔ اس کے علاوہ امریکہ میں سود کی شرحوں میں اضافے کے امکان کو دیکھتے ہوئے دوسری غیر ملکی کرنسیوں کے مقابلے ڈالر کی مضبوطی سے بھی روپیہ پر دباؤ دیکھا گیا۔پچھلے سیشن کے کاروبار میں ڈالر کے مقابلے روپیہ 69.81پر بند ہواتھا۔ جبکہ 23 اگست کو اس کی شروعات 70.03 کی نچلی سطح سے ہوئی ۔جلد ہی یہ ڈالڑ کے مقابلے 27پیسے سے ٹوٹ کر 70.08 کی سطح پر پہنچ گیا۔
دریں اثنامنسٹری آف فنانس کے چیف اکانومک صلاح کار سنجیو سانیال نے گزشتہ 23 اگست کو روپے میں آرہی گراوٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ اس کو لے کر زیادہ تشویش کی بات نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو کسی ایک اور باہمی ایکسچنج ریٹ کو لے کر دباؤ میں آنے کی ضرورت نہیں ہے۔سانیال نے کہا کہ اگر آپ بڑے پیمانے پر دیکھیں تو آپ کو روپیہ زیادہ کمزور نظر نہیں آئے گا ۔ ہمیں کیس ایک ایکسچنج ریٹ کو لے کر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔
ان سے روپے میں حال میں آئی زوردار گراوٹ کو لے کر سوال پوچھا گیا تھا۔سانیال نے مزید کہا کہ ڈالر کے مضبوط ہونے کی وجہ سے روپیہ کمزور ہوا ہے ۔ روپے کی خود کی کمزوری کی وجہ سے نہیں ۔ گزشتہ 5سال سے زیادہ تر کرنسیوں کے مقابلے روپیہ مستحکم رہا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں