خبریں

اقوام متحدہ کی ایکسپرٹ کا دعویٰ ؛بی جے پی کی وجہ سے دلتوں ،مسلمانوں اور اقلیتوں پر ہوتے ہیں حملے

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں دلتوں ،مسلمانوں اور مذہبی اقلیتوں کو بی جے پی کی پالیسیوں کی وجہ سے تشدد کاسامنا کرنا پڑا ہے۔

علامتی تصویر،فوٹو: رائٹرس

علامتی تصویر،فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی:اقوام متحدہ(یواین)کی ایک حالیہ رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ بی جے پی رہنماؤں  کی وجہ سے ہندوستان میں مسلمانوں،آدیواسیوں ،کرسچین اور دلتوں پر حملے بڑھے ہیں۔یہ رپورٹ E. Tendayi Achiumeنے تیار کی ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ وہ یواین میں بطور Special Rapporteur on contemporary forms of racism, racial discrimination, xenophobia and related intoleranceکام کررہی ہیں ۔غور طلب ہے کہ اس عہدے پر یواین ہیومن رائٹس کاؤنسل(یو این ایچ آر )کی جانب سے کسی آزاد ہیومن رائٹس ایکسپرٹ کی تقرری کی جاتی ہے۔ E. Tendayi Achiume نے اپنی رپورٹ میں ان اشتعال انگیز بیانات کو بھی درج کیا ہے جو بی جے پی رہنماؤں نے مسلسل اقلیتوں مسلمانوں اور دلتوں کے خلاف دیے ہیں۔

اس رپورٹ کو 2017میں یواین کے عام اجلاس میں تمام ممالک کے ریزیولوشن کے ذریعے نسلی امتیاز،ذات پات،غیرملکی لوگوں سے نفرت اور عدم رواداری پر دی گئی رپورٹ کی بنیاد پر تیار کیاگیا ہے۔یہ رپورٹ راشٹرواد کی مقبولیت اوراس کی وجہ سے  ہیومن رائٹس کے لیے چیلنجز کے مد نظر تیار کی گئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عدم رواداری کو بڑھاوا دینے ،نسلی امتیازات کو آگے بڑھانے اور ذات پات کی وجہ سے لوگوں کو بائیکاٹ کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔

مسلمانوں اور دلتوں پر حملے کے علاوہ اسپیشل یواین رپورٹر نے متنازعہ این آر سی کا بھی ذکر کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ کئی ملکوں میں راشتڑوادی پارٹیوں نے غیر قانونی شہریت میں اصلاحات کے نام پر اقلیتوں کو شہریت سے خارج کر دیا۔اسپیشل رپورٹر نے یہ بھی ذکر کیا ہے کہ  مئی 2018میں انہوں نے حکومت ہند کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے این آر سی معاملے کو اٹھایا تھا۔ رپورٹ میں انہوں نے مبینہ طور پرآسام میں رہنے والے بنگالی مسلمانوں کے مسائل کے بارے میں بھی لکھا ہے ۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے ووٹر لسٹ میں ان کے نام شامل ہیں، لیکن این آر سی سے غائب ہیں یہ بہت  مایوس کن بات ہے۔انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ 1997میں بھی اس پروسس کو اپنا یا گیا تھا ،جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں آسام میں بنگالی مسلمانوں کے حقوق سلب کیے گئے تھے۔

مقامی انتظامیہ کے رول پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ  جان بوجھ کر کئی مسلمانوں اور بنگالی بولنے والوں کو اپ ڈیٹ این آر سی رجسٹر سے باہر رکھا گیا ہے۔اس رپورٹ میں آسٹریلیا ، امریکہ اور یورپ کا بھی ذکر کیا گیا ہے جہاں حکمراں سیاسی لیڈران سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں اورنسلی امتیازات اور ذات پات سے متعلق بیان بازی کرتے ہیں اور ایک خاص کمیونٹی کو بڑھاوا دینے کی بات کرتے ہیں ۔

(خبررساں ایجنسی اے این آئی کے ان پٹ کے ساتھ)