خبریں

گجرات ہائی کورٹ میں حلف نامہ دائر کرکے  1000 کسانوں نے بلیٹ ٹرین پروجیکٹ کے خلاف احتجاج کیا

بلیٹ ٹرین کے مجوزہ پروجیکٹ سے جڑے گجرات کے مختلف اضلاع کے کسانوں نے حلف نامہ میں کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ اس منصوبہ کے لئے ان کی زمین لی جائے۔

(فائل فوٹو :رائٹرس)

(فائل فوٹو :رائٹرس)

نئی دہلی:مجوزہ ممبئی-احمد آباد بلیٹ ٹرین پروجیکٹ سے متاثر ہونے والے قریب ایک ہزار کسانوں نے گجرات ہائی کورٹ میں منگل کو حلف نامہ دائر کرکے اس پروجیکٹ  کی مخالفت کی ہے۔چیف جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس وی ایم پانچولی کی ایک عدالتی بنچ ہائی اسپیڈ ریل منصوبہ کے لئے زمین کےحصول کو چیلنج دینے والی پانچ عرضیوں  پر سماعت کر رہی ہے۔ان درخواست گزاروں کے علاوہ 1000 کسانوں نے ہائی کورٹ میں الگ سے حلف نامہ دائر کر کے کہا ہے کہ مرکز کے  اس دیرینہ 1.10 لاکھ کروڑ روپے کے منصوبہ سے کافی کسان متاثر ہوئے ہیں اور وہ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔

بلیٹ ٹرین کے مجوزہ رپروجیکٹ سےمتاثر ہونے  گجرات کے مختلف ضلعوں کے  کسانوں نے حلف نامہ میں کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ منصوبہ کے لئے ان کی زمین لی جائے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ زمین کے حصول کی کارروائی  اس منصوبہ کے لئے حکومت ہند کو سستی شرح پر قرض مہیا کرانے والی جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (جے آئی سی اے) کے ہدایات کے بھی برعکس ہے۔

کسانوں نے الزام لگایا کہ گجرات سرکار نے بلیٹ ٹرین کے لئے ستمبر 2015 میں ہندوستان اور جاپان کے درمیان سمجھوتہ کے بعد زمین کے حصول سے متعلق قانون 2013 کے اہتماموں کو ہلکا کیا اور ریاستی حکومت کے ذریعے کی گئی ترمیم اپنے آپ میں جے آئی سی اے کی ہدایات کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ نہ تو ان سے رائے لی گئی اور نہ ہی حصول اراضی کی کارروائی کرتے ہوئے ان سے کوئی مشورہ لیا گیا۔کسانوں نے کہا کہ بازآبادی کے لئے Social impact assessment پر بھی حکومت کے ذریعے بات نہیں کی جا رہی ہے اور ایجنسیوں نے ” نامعلوم کارروائی ” کی شروعات کی ہے۔  کسانوں کو اس کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں دی گئی ہے۔

اس معاملے کی سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے جواب دینے کے لئے اور وقت مانگا ہے۔غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے 10 اگست کو ہائی کورٹ کو حکم دیا تھا کہ بلیٹ ٹرین منصوبے سے متاثرہونے والے کسانوں کے معاملوں کی جلد سماعت کریں۔کسانوں کے وکیل آنند یاگنک نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ہائی کورٹ پچھلے پانچ ہفتوں سے اس معاملے کی سماعت نہیں کر پا رہا ہے کیونکہ مرکزی حکومت لگاتار جواب دینے کے لئے وقت مانگ رہی ہے۔یاگنک نے کہا، ‘یہ 1000  کسان اس منصوبہ کو روکنے کے لئے سپریم کورٹ سے گزارش کریں‌گے۔  ہم بدھ کو سپریم کورٹ کے سامنے اس کی سماعت کرنے کی مانگ کریں‌گے۔  ‘

جولائی میں دائر اپنی عرضی میں، سورت ضلع کے تمام پانچ کسانوں نے کہا کہ چونکہ یہ منصوبہ ایک سے زیادہ ریاست (گجرات اور مہاراشٹر) تک پھیلا ہوا ہے، اس لئے مرکزی حکومت اس کے لئے حصول اراضی کرے۔درخواست گزاروں کی ایک اور مانگ یہ ہے کہ حصول اراضی قانون کی دفعہ 26 کے تحت ان کی زمین کی مارکیٹویلیومیں ترمیم نہیں کی گئی ہے۔  درخواست گزاروں نے گجرات کے حصول اراضی ترمیم قانون 2016 کو بھی چیلنج دیاہے، جس کے تحت 2013 کے قانون کو بدل دیا گیا ہے۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ نئے قانون کے تحت ریاستی حکومت کو بے بنیاد طاقتیں مل گئی ہیں کہ وہ عوامی مفاد کے نام پر کسی بھی منصوبہ کو سماجی اثر  سے چھوٹ دے سکتے ہیں۔ریاستی حکومت نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ منصوبہ کے لئے حصول زمین کی چوڑائی صرف 17.5 میٹر ہے اس لئے بازآبادکاری کے مدعے کم ہیں۔بتا دیں کہ گزشتہ سال ستمبر میں جاپان کے وزیر اعظم شنجو آبے کے ساتھ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے احمد آباد سے ممبئی کے درمیان چلنے والی ہندوستان کی پہلی بلیٹ ٹرین اسکیم کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔

اس منصوبہ کے لئے گجرات اور مہاراشٹر میں تقریباً1400 ہیکٹر زمین حصول کی جائے‌گی، جس میں سے 1120 ہیکٹر ذاتی  ملکیت میں ہے۔  تقریباً 6000 زمین مالکوں کو معاوضہ دینا ہوگا۔اس منصوبہ کی کل لمبائی 508.90 کلومیٹر ہے۔  جس میں 487 کلومیٹر ایلویٹیڈ کاریڈور اور 22 کلومیٹر سرنگ بننی ہے۔  مجوزہ 12 اسٹیشن میں سے آٹھ کی تعمیر گجرات میں ہونی ہے۔  گجرات میں اس کی لمبائی 349.03 کلومیٹر ہے جبکہ مہاراشٹر میں 154.76 کلومیٹر ہے۔  وہیں 4.3 کلومیٹر یہ دادرا اور نگر ہویلی سے گزرے‌گی۔

اس پورے منصوبہ کے لئے گجرات میں 612.17 ہیکٹر، مہاراشٹر میں 246.42 ہیکٹر اور دادرا نگر ہویلی میں 7.52 ہیکٹر زمین حصول کی جانی ہے۔مرکزی حکومت اس پروجیکٹ کو 15 اگست 2022 تک شروع کر دینا چاہتی ہے۔غور طلب ہے کہ تیز رفتار سے چلنے والی یہ ٹرین ممبئی سے احمد آباد کی 500 کلومیٹر کی دوری کو تین گھنٹے سے کم وقت میں پورا کرے‌گی، جس کے لئے ابھی سات گھنٹے لگتے ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)