سپریم کورٹ نے آسام میں غیر قانونی طور پر آئے 7 روہنگیاؤں کو ان کے ملک میانمار بھیجنے کے حکومت کے فیصلے میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔
نئی دہلی: ہندوستان نے آسام میں غیرقانونی طور پر رہ رہے 7 روہنگیا مہاجرین کو جمعرات کو ان کے ملک میانمار واپس بھیج دیا۔ ہندوستان کے ذریعے اٹھایا گیا یہ اس طرح کا پہلا قدم ہے۔ ان غیر قانونی مہاجرین کو 2012 میں پکڑا گیا تھااور اس کے بعد سے وہ آسام کے سلچر واقع کچھار جیل میں بند تھے۔ آسام کے اے ڈی جی پی (سرحد)بھاسکر جے مہنت نے کہا،’ میانمار کے 7 شہریوں کو جمعرات کو واپس بھیج دیا گیا۔ ان مہاجرین کو منی پور میں موریہہ سرحد کی چوکی پر میانمار افسروں کو سونپا گیا۔ ‘
مہنت نے کہا کہ میانمار کے ڈپلومیٹس کو کمرشیل رسائی مہیا کرائی گئی تھی جنھوں نے مہاجرین کی پہچان کی تصدیق کی۔ غیر قانونی مہاجرین کے میانمار کی شہریت کی تصدیق پڑوسی ملک کی حکومت کے ذریعے رخائن صوبے میں ان کے پتے کی تصدیق کرنے کے بعد ہوئی اور ان سبھی کو میانمار کی حکومت نے سفر ی دستاویز دیے۔
ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ روہنگیا مہاجرین کو ہندوستان سے واپس بھیجا گیا ہے۔ اس سے پہلے دن میں سپریم کورٹ نے آسام میں غیر قانونی طور پر آئے 7 روہنگیاؤں کو ان کے ملک میانمار بھیجنے کے حکومت کے فیصلے میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔ کورٹ نے اس سے متعلق ان میں سے ایک مہاجر کے ذریعے دائر کی گئی عرضی خارج کر دی۔
عدالت نے 7 روہنگیا مہاجرین کو واپس بھیجنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ اہل عدالت نے ان کو غیر قانونی مہاجر پایا اور ان کے ملک نے ان کو اپنا شہری قبول کر لیا ہے۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی ، جسٹس سنجے کشن کؤل اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ نے حکومت کے فیصلے میں مداخلت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک میانمار نے ان کو اپنے ملک کے بنیادی شہری کی صورت میں قبول کر لیا ہے۔
بنچ نے کہا ،’ گزارش پر غور کرنے کے بعد ہم اس بارے میں کیے گئے فیصلے میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے۔ عرضی خارج کی جاتی ہے۔ ‘ مرکزی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ یہ 7 روہنگیا غیر قانونی طریقے سے 2012 میں ہندوستان آئے تھےاور ان کو فارین سول لاء کے تحت سزا ہوئی تھی۔ مرکزکی طرف سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے یہ بھی کہا کہ میانمار نے ان روہنگیاؤں کو واپس بھیجنے کی سہولت دینے کے ساتھ ان کی شناخت کا سرٹیفیکیٹ اور ایک مہینے کا ویزا بھی دیا ہے۔
جن روہنگیا مہاجرین کو واپس بھیجا گیا ان میں محمد جمال، موحبل خان، جمال حسین، محمد یونس، شبیر احمد ،رحیم الدین اور محمد سلام شامل ہیں اور ان کی عمر 26 سے 32 سال کے درمیان ہے۔ ایک دوسرے افسر نے کہا کہ سبھی روہنگیا مجاہر اپنے ملک واپس جانے کے ‘خواہش مند’ تھے اور انھوں نے جیل میں رہنے کے دوران ان کے ساتھ برتے گئے رویے کے لیے آسام حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
حکومت ہند نے گزشتہ سال پارلیامنٹ میں بتایا تھا کہ ہندوستان میں 14 ہزار سے زیادہ روہنگیا رہ رہے ہیں جو کہ United Nations High Commissioner for Refugees (یو این ایچ سی آر)سے رجسٹرڈ ہے ۔ حالانکہ ہیلپ ایجنسیوں کا تخمینہ ہے کہ ملک میں قریب 40 ہزار روہنگیا ہیں۔ حالانکہ اس سے پہلے اقوام متحدہ نے اس پر اعتراض کیا تھا۔ نسل پرستی پر یو این کے اسپیشل سفیر نے کہا کہ اگر ہندوستان ایسا کرتا ہے تو یہ اس کے عالمی قانونی ذمہ داری سے مکرنے جیسا ہوگا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں