خبریں

رافیل ڈیل کو چیلنج دینے والی عرضی پر 10 اکتوبر کو شنوائی کرے گا سپریم کورٹ

پی آئی ایل میں  سپریم کورٹ سے مرکزی حکومت کو ہدایت  دینے کی گزارش کی گئی  ہے کہ وہ ڈیل کی تفصیلی جانکاری اور یو پی اے ، این ڈی اے حکومتوں کے دوران ہوائی جہاز کی قیمتوں کا موازنہ سیل بند لفافے میں کورٹ کو سونپے ۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ  ہندوستان اور فرانس کے بیچ ہوئی رافیل ہوائی جہاز ڈیل پر دائر کی گئی نئی عرضی پر 10 اکتوبر کو شنوائی کرے گا۔ پی آئی ایل میں  سپریم کورٹ سے مرکزی حکومت کو ہدایت  دینے کی گزارش کی گئی  ہے کہ وہ ڈیل کی تفصیلی جانکاری اور یو پی اے ، این ڈی اے حکومتوں کے دوران ہوائی جہاز کی قیمتوں کا موازنہ سیل بند لفافے میں کورٹ کو سونپے۔

عرضی میں فرانس کی کمپنی  ڈاسسو کے ذریعے ریلائنس کو دیے گئے ٹھیکے کی بھی جانکاری مانگی گئی ہے۔  چیف جسٹس رنجن گگوئی ، جسٹس ایس کے کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ نے کہا کہ وہ وکیل وینیت دھانڈا کی طرف سے دائر پی آئی ایل پر شنوائی کر ے گی ۔ 10 اکتوبر کو وکیل ایم ایل شرما کی طرف سے داخل عرضی پر بھی شنوائی ہوگی۔

عرضی  میں مانگ کی گئی ہے کہ فرانس اور ہندوستان کے بیچ رافیل کو لے کر کیا ڈیل ہوئی ہے ،اس کو بتایا جائے ۔ عرضی میں یہ بھی مانگ کی گئی ہے کہ رافیل کی اصل قیمت کتنی ہے، اس کو بتایا جائے۔ وہیں وکیل ایم ایل شرما نے عرضی داخل کر ڈیل پر روک  لگانے کی مانگ بھی  کی ہے۔ کورٹ میں مارچ میں بھی ایسی ہی ایک عرضی دائر کر، رافیل ڈیل کی آزادانہ جانچ کرانے اور اس کی قیمت کا پارلیامنٹ کے سامنے انکشاف کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔ یہ عرضی کانگریس کے رہنما تحسین ایس پونا والا کی طرف سے دائر کی کی گئی تھی۔

واضح ہو کہ رافیل لڑاکو ہوائی جہاز کو لے کر فرانس کے ساتھ ہوئی ڈیل تنازعہ میں گھر گئی ہے۔ کانگریس کا الزام ہے کہ اس ڈیل میں پی ایم مودی نے گھوٹالہ کیا ہے۔ کانگریس کا دعویٰ ہے کہ اس ڈیل کا ٹھیکہ ہندوستان کی سرکاری کمپنی ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ(ایچ اے ایل)کو نہ دے کر انل امبانی کی کمپنی  ریلائنس کو دیا گیا ہے، جس کو ہوائی جہاز بنانے کا بالکل تجربہ نہیں ہے۔

مودی حکومت نے طے کی گئی قیمت کے مقابلے میں مہنگے ہوائی جہاز خریدے ہیں۔ جس سے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچے گا اور اس کا فائدہ انل امبانی کو ہوگا۔حالانکہ مودی حکومت کی طرف سے سبھی الزامات کو نکار دیا گیا اور کہا گیا کہ ریلائنس کو ہوائی جہاز بنانے والی کمپنی ڈاسسو نے خود دیا ہے ، اس میں حکومت کا کوئی رول نہیں ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)