خبریں

دہلی : اسکول میں مذہب کے نام پر بٹوارہ ،الگ الگ سیکشن میں پڑھایا جاتا ہے ہندواور مسلمان طلبا کو

اسکول کے ایک ذرائع نے بتایا کہ مذہب کی بنیاد پر سیکشن میں تبدیلی اسکول انچارج سہراوت کے آنے کے بعد شروع ہوئی ۔ انہوں نے ہی یہ فیصلہ لیا اس میں باقی اساتذہ کی رائے نہیں لی گئی ۔

علامتی فوٹو: یوٹیوب

علامتی فوٹو: یوٹیوب

نئی دہلی : نارتھ دہلی میونسپل کارپوریشن کے اساتذہ کے ایک طبقے نے الزام لگایا ہے کہ وزیر آباد پرائمری اسکول میں ہندو اور مسلم طلبہ کو الگ الگ سیکشن میں پڑھایا جاتا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر آباد گاؤں کے گلی نمبر 9میں واقع اس ایم سی ڈی بوائز اسکول کی 9اکتوبر کی حاضری کسی حد تک اساتذہ کے ان الزامات کو صحیح ٹھہراتی ہے ،جیسے کلاس ون اے میں 36ہندواور ون بی میں 36مسلم ،کلاس سکینڈ اے میں 47ہندو ،سیکنڈ بی میں 26مسلم اور 15ہندو،سکینڈ سی میں 40مسلم ۔غور طلب ہے کہ اس ایم سی ڈی اسکول میں پانچویں جماعت تک کی پڑھائی ہوتی ہے۔

اساتذہ کا کہنا ہے کہ ہندومسلم طلبہ کو الگ الگ سیکشن میں پڑھایا جاتا ہے ۔حالاں کہ سارے سیکشن ایسے نہیں ہیں جس میں صرف ہندو یا مسلم طلبہ ہیں ۔کچھ سیکشن ایسے بھی ہیں جس میں دونوں مذاہب کے طلبا کوایک ساتھ پڑھایا جاتا ہے۔انڈین ایکسپریس کی خبرکے مطابق ،اسکول انچارج سی بی سہراوت نے اس الزام کی تردید کی ہے کہ یہاں طلبا کو مذہب کی بنیاد پرالگ الگ سیکشن میں بانٹا گیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ سیکشن میں تبدیلی ایک پروسس ہے جو تمام اسکولوں میں ہوتی ہے۔غورطلب ہے کہ سی بی سنگھ سہراوت کو 2جولائی کو پرنسپل کے تبادلے کے بعد انچارج بنایا گیا تھا۔

سہراوت نے کہا یہ انتظامیہ کا فیصلہ تھا کہ اسکول میں ڈسپلن اور سیکھنے کا ماحول بنائے رکھنے کے لیے ہم کیا کر سکتے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ طلبا کبھی کبھی آپس میں لڑتے بھی ہیں ۔جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا طلبا مذہب کی بنیاد پر جھگڑتے ہیں ؟ ان کا جواب تھا کہ بے شک بچوں کی عمر کافی کم ہے اور وہ مذہب کے بار ےمیں نہیں جانتے ہیں، لیکن ان کا کئی چیزوں کی طرف جھکاؤ ہے ۔ کچھ بچے سبزی خور ہیں اس لیے بھی اختلاف ہوسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تمام اساتذہ اور طلبا کے مفادات کی دیکھ بھال کرنے کی ضرورت ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق ؛اسکول کے ایک ذرائع نے بتایا کہ مذہب کی بنیاد پر سیکشن میں تبدیلی سہراوت کے آنے کے بعد شروع ہوئی ۔ انہوں نے ہی یہ فیصلہ لیا اس میں باقی اساتذہ کی رائے نہیں لی گئی ۔ ذرائع نے بتایا کہ جب اساتذہ نے اس معاملے کو اٹھایا تو انہوں نے غصے میں کہاکہ یہ آپ کا معاملہ نہیں ہے ۔جو کام آپ کو دیا گیا ہے وہ کیجیے ۔انڈین ایکسپریس نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ 20دن پہلے اسکول کے کچھ اساتذہ اس معاملے کو لے کر سول لائن واقع ایم سی ڈی زونل آفس گئے تھے ۔لیکن انہوں نے تحریری طور پر اس معاملے کو ٹارگیٹ ہونے کے ڈر سے اتھارٹی کے سامنے نہیں رکھا۔دریں اثناایجوکیشن محکمہ کے ایک سینئر افسر نے کہا ہے کہ یہ معاملہ ان کی جانکاری میں لایا گیا ہے وہ اس کی جانچ کریں گےاور اگر الزامات درست پائے جاتے ہیں تو سخت کارروائی کی جائے گی ۔

غورطلب ہے کہ اس وقت نارتھ دہلی میونسپل کارپوریشن کی کمان بھارتیہ جنتا پارٹی کے ہاتھ میں ہے۔