پاکستان کے لیگ اسپینر دانش کنیریا پرپر انگلش کاؤنٹی میچوں میں اسپاٹ فکسنگ کرنے کے لیے 2012کے بعد سے تاحیات پابندی لگی ہوئی ہے ۔ انگلش کرکٹ بورڈ نے ان پر یہ پابندی لگائی تھی۔
شریفوں کا کھیل کرکٹ ایمانداری کی بات یہ ہے کہ کبھی شریف رہا ہی نہیں۔میچ کے دوران کھلاڑیوں کے آپس کے جھگڑے ، امپائر کے فیصلوں پر ناراضگی، کسی کھلاڑی پر بلہ اٹھا لینا یہ سب چیزیں تو کرکٹ میں ہر دور میں ہوتی رہی ہیں۔حد تب ہو گئی جو میچوں کا نتیجہ بدلنے یا اپنی طرف سے کارکردگی میں کوتاہی کرنے کے لئے کھلاڑی سٹے بازوں سے پیسے لینے لگے یعنی میچ فکسنگ کرنے لگے۔دنیا کے کئی مشہور کرکٹر سٹے بازوں کے چنگل میں پھنس کرمیچ فکسنگ کے قصور وار پائے گئے ہیں۔
ان میں سے کئی پر پابندیاں لگی ہیں جن میں پاکستان کے سابق کرکٹر دانش کنیریا بھی شامل ہیں۔دانش کنیریا پر پابندی تھی مگر وہ اب تک یہ نہیں مان رہے تھے کہ انہوں نے کبھی میچ فکسنگ کی۔اب انہوں ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے یہ بات مان لی ہے کہ ہاں میں نے میچ فکس کرنے میں اپنا رول ادا کیا تھا۔2009میں ایک کاؤنٹی میچ کے دوران اسیکس کے مارون ویسٹ فیلڈنے پہلے اوور میں12رن دینے کےلئے ایک سٹے باز انو بھٹ سے 7862ڈالر لئے تھے۔
کنیریا پر الزام یہ تھا کہ اس نے سٹے باز اور کرکٹر کے دوران معاہدہ طے کرایا تھا۔ویسٹ فیلڈ کو اس غلطی کےلئے جیل بھی جانا پڑا تھا۔ دانش اور ویسٹ فیلڈ کو 2010 میں گرفتار کیا گیا تھا۔یہ ایک شرمناک حقیقت ہے کہ ویسے تو دنیا کے بہت سے ممالک کے کرکٹر میچ فکسنگ یا اسپاٹ فکسنگ میں پھنسے میں مگر سٹے باز جو اس جرم میں شامل ہیں ان میں سب سے زیادہ تعداد ہندوستانیوں کی ہے۔
انٹر نیشنل کرکٹ کاؤنسل کی اینٹی کرپشن یونٹ کے جنرل منیجر الیکس مارشل نے یہ شرمناک انکشاف کیا ہے کہ ویسے تو ہر ممالک میں مقامی سٹے باز بھی ہیں مگر ہم جب مجموعی طور پر دیکھتے ہیں تو سٹے بازی میں ملوث مجرموں میں سب سے زیادہ تعداد ہندوستانیوں کی نظر آتی ہے۔
ارجنٹائنا کے بیونس آئرس میں منعقد تیسرے یوتھ اولمپک میں ہندوستانی کھلاڑیوں نے اب تک کی شاندار کارکرگی کا مظاہرہ کیا اور تین گولڈ میڈل سمیت کل13میڈل جیتنے میں کامیاب رہے۔ان کھیلوں میں ہندوستان نے پہلی بار 9 گولڈ جیتا ۔تیر انداز آکاش ملک نے ملک کو پہلی بار اس کھیل میں سلور میڈل بھی دلا دیا۔واضح رہے کہ کسی بھی اولمپک میں ہندوستان کی سینئر یا جونیئرکسی بھی ٹیم نے تیر اندازی میں اب تک یہاں سلور میڈل نہیں جیتا تھا۔ہندوستان کو ابھی تک تیر اندازی میں صرف ایک میڈل ملا تھا جو 2014کے یوتھ اولمپک میں اتل ورما نے کانسے کی شکل میں دلایا تھا۔
15سالہ آکاش ایک کسان کے بیٹے ہیں اور اس سے پہلے بھی بہتر کھیل پیش کر چکے ہیں۔گزشتہ سال آکاش نے یوتھ اولمپک کوالیفائنگ ٹورنامنٹ میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔اس کے علاوہ ایشیا کپ کے پہلے دور میں آکاش نے گولڈ اور دوسرے دور میں کانسے کا تمغہ حاصل کیا۔آکاش نے جنوبی ایشیائی چمپئین شپ میں بھی ایک سلور اور ایک کانسہ جیتنے میں کامیابی حاصل کی۔5کلو میٹر پیدل ریس میں سورج پنوار نے سلور میڈل جیتا۔یوتھ اولمپک میں یہ کسی بھی ہندوستانی ایتھلیٹ کے ذریعہ حاصل کیا گیا صرف تیسرا میڈل ہے۔
پنوارآٹھ سیکنڈ سے چوک گئے نہیں تو وہ گولڈ جیتنے میں کامیاب ہو جاتے۔2010کے یوتھ اولمپک میں ارجن نے ڈسکس تھرو جبکہ درگیش کمار نے400میٹر ہرڈل ریس میں سلور میڈل جیتے تھے۔اس بار پہلی بار ہندوستان کی ہاکی ٹیموں نے بھی یہاں شرکت کی اورہندوستان کے مرد اور خاتون دونوں ہاکی ٹیموں کو یہاں سلور میڈل ملا۔مردوں کی ٹیم کو ملیشیا کے ہاتھوں ہار کا سامنا کرنا پڑا جبکہ خاتون کی ٹیم کوارجنٹائنا نے ہرایا۔ہندوستان کو اس بار جو13 میڈل ملے ان میں سے آٹھ مرد کھلاڑیوں نے جبکہ پانچ خاتون کھلاڑیوں نے دلائے۔
انڈین کرکٹ لیگ کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے کاروباری مقصد کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں فٹبال کو مقبول کرنے کے مقصد سے 2014میں انڈین سپر لیگ کا آغاز ہوا تھا۔ان دنوں اس کا پانچواں سیزن جاری ہے۔ویسے تو کرکٹ کی انڈین پریمیئر لیگ کی طرح اسے اس جیسی کامیابی حاصل نہیں ہے مگر بڑے بڑے کاروباری گھرانے کے شامل ہونے کی وجہ سے فٹبال کی یہ لیگ بھی لوگوں میں مقبول ہو رہی ہے۔
کرکٹ میچوں کی طرح اس کے اسٹیڈیم تو بھرے نہیں ہوتے اور نہ ہی ٹی وی پر اس کے دیکھنے والے بری طرح سے اس کے پیچھے بھاگتے نظر آتے ہیں مگر اس کے باوجود ہندوستان میں فٹبال کو مقبول کرنے میں آئی ایس ایل ایک اہم رول ادا کر رہا ہے۔اس کے اب تک چار سیزن منعقد ہو چکے ہیں اور اب تک دو ہی ٹیموں نے اس لیگ کا خطاب حاصل کیا ہے۔پہلے سیزن کا خطاب کولکاتہ کے کلب اے ٹی کے نے جیتا جبکہ دوسرا خطاب چینئی کے کلب چیننین نے جیتا۔تیسرا خطاب اے ٹی کو ملا جبکہ چوتھا پھر ایک بار چینیین نے جیتا۔اس لیگ میں دس ٹیمیں کھیل رہی ہیں۔
Categories: خبریں