سپریم کورٹ نے حکومت سے کہا کہ جو بھی جانکاری قانونی طور پر عام کی جا سکتی ہے اس کو عرضی گزاروں کو دیا جائے۔ اگر کوئی اطلاع خفیہ ہے تو اس کو سیل بند لفافے میں کورٹ کو سونپیں۔ ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر مرکز رافیل کی قیمت نہیں بتا سکتی ہے تو حلف نامہ دائر کرے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو مرکز سے کہا کہ وہ 10 دن کے اندر رافیل ڈیل کی قیمت اور اسٹریٹیجک جانکاری شیئر کرے۔ اس حکم پر اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال کے اعتراض کرنے پر کورٹ نے کہا کہ اگر مرکز رافیل کی قیمت نہیں بتا سکتی ہے تو وہ حلف نامہ دائر کر کے کہے کہ لڑاکو ہوائی جہاز کی قیمت اسپیشل انفارمیشن ہے اور اس کو شیئر نہیں کیا جا سکتا ہے۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی ، جسٹس یو یو للت اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ نے مرکز سے کہا کہ جو اطلاعات عام کی جا سکتی ہیں ان کو وہ عرضی گزاروں کے ساتھ شیئر کرے۔ کورٹ نے یہ بھی کہا کہاگر کوئی اطلاع خفیہ ہے تو اس کو سیل بند لفافے میں کورٹ کو دیا جائے۔ سپریم کورٹ نے معاملے کی اگلی شنوائی کے لیے 14 نومبر کی تاریخ طے کی ہے۔
Supreme Court asks Centre to give details of the pricing and strategic details of #Rafale aircraft in a sealed cover to the court, in 10 days. pic.twitter.com/wqKbErKpbh
— ANI (@ANI) October 31, 2018
سپریم کورٹ نے پھر سے یہ واضح کیا کہ اس کو رافیل سے جڑی تکنیکی جانکاری نہیں چاہیے ۔ اس نے مرکز سے اگلے 10 دن میں ہندوستان کے آف سیٹ ساجھے دار کی جانکاری سمیت دوسری اطلاعات بھی مانگی ہیں۔ عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے بنچ نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی پی آئی ایل میں رافیل ڈیل کی اہمیت یا تکنیکی پہلوؤں کو چیلنچ نہیں کیا گیا ہے۔
وہیں حکومت کی طرف سے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے کورٹ کو بتایا کہ لڑاکو ہوائی جہاز کی قیمت اسپیشل انفارمیشن ہے اور اس کو شیئر نہیں کیا جا سکتا ہے۔ لائیو لاء کی خبر کے مطابق؛ کے کے وینو گوپال نے آفیشیل سیکریٹ ایکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ جانکاریاں شیئر نہیں کی جا سکتی، جس پر کورٹ نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو حکومت کو حلف نامے کے ذریعے اپنا اعتراض درج کروانا چاہیے ، جس پر عدالت غور کرے گی۔
اس سے پہلے 10 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے مرکز سے رافیل ڈیل پر فیصلے کے پروسیس کے بیورے کو سیل بند لفافے میں دینے کو کہا تھا۔ اس وقت کورٹ نے کہا تھا کہ فرانس کے ساتھ ہوئی اس ڈیل سے متعلق اس کو قیمت اور ڈیل کی تکنیکی تفصیلات سے جڑی اطلاعات نہیں چاہیے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ )
Categories: خبریں