بی بی سی کی طرف سے کئے گئے ریسرچ میں کہا گیا ہے کہ ٹوئٹر اور وزیر اعظم نریندر مودی کی حمایت والے نیٹ ورک پر فرضی خبر کے ماخذ اکثر ایک ہی ہوتے ہیں۔
نئی دہلی : ہندوستان میں لوگ جانچنے-پرکھنے کی کوئی کوشش کئے بغیر ہی ‘ راشٹر نرمان’ کے مقاصد سے راشٹر وادی پیغام والی فرضی خبریں شیئر کرتے ہیں۔ بی بی سی نے سوموار کو جاری اپنے ایک مطالعے میں یہ بات کہی۔ اس نے ہندوستان، کینیا اور نائیجیریا میں عام شہریوں کے ذریعے فرضی خبریں پھیلانے کے طور طریقوں پر ریسرچ کے بعد یہ نتیجہ نکالا۔ اس کے مطابق ٹوئٹر اور وزیر اعظم نریندر مودی کی حمایت والے نیٹ ورکوں پر فرضی خبر کے ماخذ اکثر ایک ہی ہوتے ہیں۔
عام شہریوں کے نقطہ نظر سے فرضی خبروں کی تشہیر کی اس تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں فرضی خبروں اور مودی حمایتی سیاسی سرگرمی کے درمیان یکسانیت ہے۔ بی بی سی نے اپنی پہلی شائع رپورٹ میں کہا ہے کہ جب اس بات کا گہرائی سے جائزہ لیا گیا کہ کیسے فرضی خبریں اور غلط اطلاعات انکرپٹڈ چیٹ ایپ(Encrypted chat app) کے ذریعے پھیل رہی ہے۔ تب یہ سامنے آیا کہ اس طرح کی خبریں شیئر کرنے میں جذبات سر چڑھکر بول رہے ہوتے ہیں۔
بی بی سی ورلڈ سروس گروپ کے ڈائریکٹر جیمی اینگوس نے کہا،’میڈیا میں زیادہ تر بات چیت مغرب میں ‘ فرضی خبروں ‘ پر مرکوز ہوتی ہیں لیکن اس ریسرچ سے اس کا پختہ ثبوت ملتا ہے کہ دنیا کے باقی حصے میں بھی ایسے سنگین مسائل سامنے آ رہے ہیں اور جب سوشل میڈیا پر خبریں شیئر کرنے کی بات آتی ہے تو راشٹر نرمان کا خیال سچائی سے آگے نکل جاتا ہے۔ ‘
بی بی سی نے کافی سارے اعداد و شمار کے ساتھ وسیع ریسرچ کی اور اس نے پایا کہ ہندوستانی ٹوئٹر نیٹورک پر فرضی خبروں کے واضح رائٹ ونگ ماخذلیفٹ ونگ ماخذ کے مقابلے میں آپس میں زیادہ جڑے معلوم ہوتے ہیں۔ بی بی سی نے کہا، ‘ اس سے لیفٹ ونگ فرضی خبروں کے مقابلے میں رائٹ ونگ فرضی خبریں زیادہ تیزی سے اور وسیع طور پر پھیلتی ہیں۔’
یہ مطالعہ بی بی سی بیانڈ فیک نیوز(BBC Beyond Fake News) پروجیکٹ کا حصہ ہے۔ بی بی سی نے اس کے تحت غلط اطلاع کے خلاف عالمی پہل سے متعلق پروگرام اور بات چیت اسی ہفتے شروع کی ہے۔اس ریسرچ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہندوستان، کینیا اور نائجیریا میں لوگ انجانے میں فرضی خبریں پھیلاتے ہیں اور وہ یہ بھی امید کرتے ہیں کہ کوئی دوسرا ان کے لئے اس خبر کی سچائی پرکھےگا۔
ریسرچ میں کہا گیا ہے، ‘ ہندوستان میں لوگ ایسے پیغام بھیجنے میں ناخوش ہوتے ہیں جن سے ان کو لگتا ہے کہ تشدد بھڑک سکتا ہے لیکن وہ راشٹر وادی پیغامات کو شیئر کرنے کو اپنا فرض محسوس کرتے ہیں۔ ‘ اس میں کہا گیا ہے، ‘ ہندوستان کی ترقی، ہندو طاقت، کھوئے ہوئےہندو وقار کے بارے میں فرضی خبریں بغیر جانچے پرکھے شیئر کی جا رہی ہے۔ ان پیغامات کو شیئر کرتے لوگ محسوس کرتے ہیں کہ وہ راشٹر نرمان کر رہے ہیں۔دریں اثنا بی بی سی کی طرف سے سوموار کو ہندوستان کے 6 شہروں میں اس اسٹڈی رپورٹ کے ریلیز کے موقعے سے فیک نیوز اور اس کی وجہ سے جمہوریت پر ہونے والے اثرات کے مختلف پہلوؤں پر دن بھر کی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں