خبریں

کٹھوعہ گینگ ریپ معاملہ: متاثرہ بچی کی فیملی نے وکیل دیپیکا راجاوت کو اس کیس سے ہٹایا

متاثرہ بچی کے والد نے پٹھان کوٹ عدالت میں وکیل دیپیکا سنگھ راجاوت کو کیس سے ہٹانے کی گزارش کی تھی۔ جس کو کورٹ نے منظور کر لیا ہے۔

فائل فوٹو/ پی ٹی آئی

فائل فوٹو/ پی ٹی آئی

نئی دہلی: جموں و کشمیر کے کٹھوعہ میں 8 سال کی بچی سے گینگ ریپ کے معاملے کی وکیل دیپیکا سنگھ راجاوت کو متاثرہ کی فیملی نے ہٹا دیا ہے۔ بچی کے والد نے پٹھان کوٹ کورٹ میں وکیل دیپیکا سنگھ راجاوت کو کیس سے ہٹانے کی گزارش کی تھی۔ جس کو کورٹ نے منظور کر لیا ہے۔ واضح ہو کہ راجاوت نے فیملی کی طرف سے متاثرہ کا کیس لڑنے کے لیے پہل کی تھی۔ فیملی کا کہنا ہے کہ وہ راجاوت کو ان کی طرف سے جان کے خطرے کا حوالہ دینے، کیس میں کم دلچسپی لینے اور عدالت میں نہ آنے کی وجہ سے ہٹا رہے ہیں۔

متاثرہ کی  فیملی کی طرف سے پیش دوسرے وکیل مبین فاروقی نے بتایا کہ راجاوت کے پاس کورٹ میں شنوائی کے دوران پیش ہونے کا وقت نہیں تھا ، وہ گزشتہ کئی مہینوں میں صرف 2 بار پیش ہوئی ہیں۔ انھوں نے کہا، ‘اس معاملے کی اب تک 110 شنوائی ہو چکی ہے اور 100 سے زیادہ لوگوں نے گواہی دی ہے لیکن راجاوت صرف دو بار پیش ہوئی ہیں۔ انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اس معاملے میں پیش ہوتی ہیں اس لیے لوگ ان کو جان سے مار نے کی دھمکی دیتے ہیں۔ اس کو دھیان میں رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان کو اس ذمہ داری سے آزاد کر دیا جائے۔ ‘

متاثرہ کے والد کے ذریعے دائر اپیل میں کہا گیا ہے،’ اس معاملے میں ان کی تشویش اور غیر موجودگی کو دھیان میں رکھتے ہوئے ، میں دیپیکا سنگھ راجاوت کو جاری کیے گئے پاور آف اٹارنی کو واپس لیتا ہوں اور اب وہ میری وکیل نہیں ہیں۔’

میڈیا رپورٹس کے مطابق؛ فیملی کے ایک دوست نے کہا ،’ متاثرہ کے والد نے بتایا کہ وکیل دیپیکا سنگھ راجاوت کورٹ میں 2 یا 3 بار ہی آئی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہےلیکن انھوں نے فیملی کو اپنے دعوے سے متعلق کوئی ثبوت نہیں دیے ہیں۔ بچی کے گھر والے پہلے سے ہی اپنی بیٹی کے ساتھ ہوئی واردات سے ٹوٹ چکے ہیں۔اس کے بعد وکیل ان کی بیٹی کے ریپ اور قتل کے نام پر اپنی پبلیسٹی کر رہی ہیں۔’

وہیں وکیل دیپیکا سنگھ راجاوت نےاپنے بیان میں کہا کہ اس معاملے میں متاثرہ کا حزب دو سینئر وکیلوں کے ذریعے بہتر طریقے سے رکھا جا رہا ہے۔انھوں نے کہا،’اس معاملے میں پروسیکیوشن کی طرف سے دو سینئر وکیل حاضر ہو رہے ہیں۔ ان کے پاس مجرمانہ معاملوں کو لے کر مجھ سے زیادہ تجربہ ہے’۔راجاوت نے مزید کہا،’میں ٹرائل میں کم سے کم ایک بار حاضر ہونا چاہتی تھی کیونکہ میرے لیے ہر دن پٹھان کوٹ جانا ممکن نہیں ہے۔ مجھے اپنی بیٹی کی بھی دیکھ بھال کرنی ہے۔ اگر میں ہر دن 200 کلو میٹر دور پٹھان کوٹ جاؤں گی تو میری اپنی پریکٹس بھی متاثر ہوگی۔ بدقسمتی سے متاثرہ کے والد نے ایسی گزارش کی تھی لیکن مجھے کسی سے کوئی شکایت نہیں ہے۔ میں نے ایسا کیا جو میں نے اس وقت کرنے کا سوچا تھا جب ہر کوئی آگے آنے کے لیے ڈر گیا تھا۔ میں فیملی کے ساتھ کھڑی ہوں۔’

واضح ہو کہ 7 مئی کو سپریم کورٹ نے اس معاملے کو کٹھوعہ سے پٹھان کوٹ ٹرانسفر کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا  تھاکہ اس معاملے کا ٹرائل روز انہ ہوگا اور بند کمرے میں شنوائی ہوگی۔غور طلب ہے کہ جموں کے کٹھوعہ  ضلع میں اقلیتی خانہ بدوش کمیونٹی کی ایک بچی 10 جنوری کو اپنے گھر سے لاپتہ ہو گئی تھی۔ کچھ ہفتہ بعد اس کی لاش اسی علاقے کے جنگلوں سے ملی تھی۔ ریاستی پولیس کے کرائم برانچ نے پچھلے ہفتہ سات لوگوں کے خلاف ایک اہم جارچ شیٹ اور نابالغ ملزم کے خلاف کٹھوعہ  ضلع کی ایک عدالت میں ایک دوسری چارج شیٹ  داخل کی تھی۔چارج شیٹ  کے مطابق بچی کا قتل کرنے سے پہلے اس کا اغوا کر کے،اس کو نشہ دےکر اس کے ساتھ ایک مذہبی مقام میں ریپ کیا گیا تھا۔

بی جے پی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر چودھری لال سنگھ نے کٹھوعہ میں 8 سال کی بچی سے ریپ اور قتل کو جموں کے لوگوں کو بدنام کرنے کی سازش بتاتے ہوئے معاملے کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کی تھی ۔لال سنگھ نے سی بی آئی جانچ کے لیے ایک کینڈل لائٹ مارچ نکالا، جو ان کے گھر سے شروع ہو کر ستوری چوک پر ختم ہوا۔ واضح ہو کہ لال سنگھ گزشتہ دنوں تک کابینہ وزیر تھے ،جن کو کٹھوعہ معاملے میں مجرموں  کی حمایت میں نکالی گئی ریلی میں حصہ لینے کی وجہ سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔

اس معاملے میں 30 جولائی کو سپریم کورٹ نے از خود نوٹس کی کارروائی بند کر دی تھی اور کہا تھا کہ وہ ٹرائل کی نگرانی نہیں کرے گا۔ ملزم کی عرضی میں پولیس جانچ پر سوال کھڑا کیا گیا تھا، جس پر کورٹ نے کہا تھاکہ اگر پولیس جانچ میں کوئی کمی تھی تو اس کو نچلی عدالت میں ہی اٹھایا جانا چاہیے تھا۔ کورٹ نے ٹرائل پر بھی روک لگانے سے انکار کر دیااور کہا کہ جموں و کشمیر پولیس کی جانچ میں مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔