سابق مرکزی وزیر ارون شوری نے کہا،’ 1975 میں بہتر اور منظم اپوزیشن تھا۔ لیکن آج اپوزیشن بکھرا ہوا ہے۔ میں کہہ سکتا ہوں کہ اندرا اور نریندر مودی کے بیچ فرق یہ ہے کہ اندرا کو اپنے کیے کا پچھتاوا تھا۔‘
نئی دہلی:سابق مرکزی وزیر ارون شوری نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کو ایمرجنسی لگانے کا بہت پچھتاوا تھا لیکن آج کے حالات تو 1975-77کے حالات سے بھی زیادہ سنگین ہیں۔ انھوں نے اتوار کو کہا کہ اگر اپوزیشن متحد ہو جائے اور ہر سیٹ پر بی جے پی امیدوار کے مقابلے اپنا ایک امیدوار اتارنے کے اصول پر عمل کرے تو 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں وزیر اعظم نریندر مودی کے وجئے رتھ کو روکا جا سکتا ہے۔
شوری ممبئی میں چل رہے ٹاٹا لٹریچر فیسٹیول میں ‘عدالتی نظام کے اندر خطرہ’ پر منعقد سیشن کو مخاطب کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا ،’1975 میں بہتر اور منظم اپوزیشن تھا۔ لیکن آج اپوزیشن بکھرا ہوا ہے۔ میں کہہ سکتا ہوں کہ اندرا اور نریندر مودی کے بیچ فرق یہ ہے کہ اندرا کو اپنے کیے کا پچھتاوا تھا۔‘شوری نے کہا ،’ آج کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔ اندرا کے معاملے میں مجھے لگتا ہے کہ حالانکہ انھوں نے تقریباً 175000لوگوں کو جیل میں ڈالا تھالیکن اس حقیقت کے باوجود ان کو اپنی حد کا احساس تھا…کہ اس سے آگے نہیں جانا ہے۔ آج حد کو لے کر کوئی سوچ یا سمجھ نہیں ہے۔’
انھوں نے مزید کہا،’ایمرجنسی 19 مہینے میں ختم ہو گئی تھی۔ لیکن آج تو…آج اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش مسلسل جاری ہے۔ اس لیے مجھے لگتا ہے کہ آج کے حالات 1975-77کے حالات سے بھی زیادہ سنگین ہیں۔ ‘ شوری نے کہا کہ مودی جب بہت مقبول تھے (2014 )تب ان کو کتنے ووٹ ملے تھے؟ صرف 31 فیصدی۔ اس لیے اگر اپوزیشن متحد ہوتا ہے تو اس کی شروعات 69 فیصدی ووٹ کے ساتھ ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ اگر کسی ریاست میں بی جے پی کی موجودگی نہیں ے اور وہاں علاقائی پارٹیاں مضبوط حالت میں ہیں تو وہاں ہمیں کانگریس کے بارے میں سوچنا چاہیے اور کانگریس کے امیدوار کی حمایت کرنی چاہیے۔شوری نے کہا کہ اگر دوسری پارٹیوں کے رہنما بی جے پی امیدوار کے خلاف ایک امیدوار کے اصول پر متفق نہیں ہوتے تو لوگوں سے، اپوزیشن ووٹ کے بکھراؤ کے لیے ان کو سبق سکھانے کو کہنا چاہیے۔
اٹل بہاری واجپئی حکومت میں وزیر رہے ارون شوری نے کہا کہ تبدیلی کے لیے لوگوں کو اپنے اندر جھانکنا چاہیے ۔ اگر ہم کچھ کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں تو حالات جیسے ہیں ویسے ہیں رہیں گے۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ سبھی اداروں پر حملے ہو رہے ہیں۔ گزشتہ 4 سال میں یہ حملے بڑھے ہیں اور ادارے کے اندر کے لوگ ہی ان کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں