خبریں

نہیں بدلے گی رام مندر کی جگہ ، ججوں کی بپوتی نہیں ہے آئین: آر ایس ایس رہنما

آر ایس ایس رہنمااندریش کمار چنڈی گڑھ کی پنجاب یونیورسٹی میں منعقد ایک پروگرام’جنم بھومی سے انیائے کیوں‘میں اظہار خیال کر رہے تھے ۔

اندریش کمار، فوٹو: اے این آئی

اندریش کمار، فوٹو: اے این آئی

نئی دہلی : آر ایس ایس  رہنما اندریش کمار نے رام مندر کے مدعے کو لے کر ہوئی دھرم سبھا کے بعد آج  اپنے ایک  متنازعہ بیان میں کہا ہے کہ ؛ ہندوستان کا آئین ججوں کی بپوتی نہیں ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ،کیا جج قانون سے بھی اوپر ہیں۔غور طلب ہے کہ اندریش کمار چنڈی گڑھ کی پنجاب یونیورسٹی میں منعقد ایک پروگرام’جنم بھومی سے انیائے کیوں‘میں اظہار خیال کر رہے تھے ۔آج تک کی ایک خبر کے مطابق ؛انہوں نے کہا کہ رام کی جائے پیدائش بدلنے کی اجازت کیوں دی گئی ، جب ویٹکن ،کعبہ اور سورن مندر نہیں بدلے جاسکتے تو رام جنم بھومی کیسے بدلی جاسکتی ہے۔

آرایس ایس رہنما نے کہا کہ مسجد بنانے کی اپنی شرطیں ہیں ، بابر کو کسی نے زمین عطیہ نہیں کیا تھا ،اس نے زمین کسی سے خریدی نہیں ۔وہاں رام مندر توڑ کر مسجد بنائی گئی ۔انہوں نے کہا کہ وہاں کوئی مسجد نہیں تھی اور اگر توڑ کر مسجد بنائی گئی تو وہ گناہ ہے اور وہاں کی گئی عبادت قبول نہیں ہوگی ۔انہوں نے کہا بابر نے اسلام کی پیروی نہیں کی ۔اندریش کمار نے کہا کہ بابرنے اسلام اورقرآن کی توہین کی ۔ کیا مسلمان اس بابر کی عبادت کرنا چاہیں گے۔انہوں نے کہا کہ اسلام کے مطابق ، مسجد کسی انسان یا شہنشاہ کے نام پر نہیں ہوسکتی لیکن بابر نے مسلمانوں سے اللہ کا نام چھین لیا اور اپنا نام مسجد کو دے دیا ۔

انہوں نے کہا کہ یہاں جو غیر ملکی حملہ آور آئے ، ان سے ہمار ا کیا رشتہ ؟ وہ ہمیں غلام بنانے آئے تھے ۔ سنگھ رہنما نے مزید کہا کہ ، مسلمان بادشاہوں نے ملک کے ٹرینڈ کاریگروں کے ہاتھ کاٹ دیے اور کسی انڈسٹری کے لیے کچھ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ شہنشاہ تاج محل کے ساتھ کورٹ یا انڈسٹری بھی بنوا سکتا تھا ۔ بابر بھی ہم پر راج کرنے آیا تھا ۔انہوں نے جگہوں کے نام بدلنے کو لے کر بھی کہا کہ فیض آباد کو ایودھیا کردینے سے روزگار نہیں ملا ،لیکن کیا ایودھیا کو فیض آباد کرنے سے روزگار ملاتھا۔

غور طلب ہے کہ رام جنم بھومی –بابری مسجد معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ۔ اکتوبر میں اس کی آخری بار شنوائی ہوئی تھی جس کے بعد عدالت نے اس کو جنوری 2019 تک کے لیے ملتوی کردیا تھا۔این ڈی ٹی وی کی ایک خبر کے مطابق ؛ سپریم کورٹ میں اس معاملے پر 29 اکتوبر سے آخری شنوائی شروع ہورہی ہے ۔ اب اس معاملے کی شنوائی ایک نئی بنچ کرے گی ،جس میں چیف جسٹس رنجن گگوئی ، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوزف اس  کی سماعت کریں گے ۔