این جی ٹی نے جرمانہ لگاتے ہوئے کہا کہ اگر دہلی حکومت جرمانہ ادا نہیں کر پاتی ہے تو اس کو ہر مہینے 10 کروڑ روپے کا جرمانہ الگ سے دینا ہوگا۔
نئی دہلی: دہلی کی زہریلی ہوا پر قابو نہ کر پانے کو لے کر نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی)نے دہلی حکومت پر 25 کروڑ کا جرمانہ لگایا ہے۔ جرمانے کی رقم دہلی حکومت میں افسروں کی تنخواہ سے کٹے گی اور انوائرمنٹ کو نقصان پہنچانے والے لوگوں سے بھی جرمانہ وصول کیا جائے گا۔این جی ٹی نے جرمانہ لگاتے ہوئے کہا کہ اگر دہلی حکومت جرمانہ ادا نہیں کر پاتی ہے تو اس کو ہر مہینے 10 کروڑ روپے کا جرمانہ الگ سے دینا ہوگا۔
NGT has imposed a fine of Rs.25 cr on Delhi Govt for failing to curb the problem of pollution in capital city. This is to be deducted from salary of Delhi Govt officials&ppl polluting environment. If Delhi Govt fails to pay the fine, it'll have to pay a fine of Rs.10 cr per month pic.twitter.com/40mcTfqHx0
— ANI (@ANI) December 3, 2018
واضح ہو کہ این جی ٹی کے پاس دہلی میں فضائی آلودگی کو لے کر کئی عرضیاں پہنچی ہیں، جن پر شنوائی کی جا رہی ہے۔ دہلی میں جگہ جگہ کوڑا جلانے اور دوسری طرح کی اوپن برننگ کے معاملے سامنے آ رہے ہیں۔ایسے میں این جی ٹی کی طرف سے یہ سخت فیصلہ ہے۔واضح ہو کہ اس سے پہلے سپریم کورٹ نے دہلی میں آلودگی کو لے کر سخت رویہ اپناتے ہوئے کہا تھا کہ آلودگی سے متعلق شکایتوں کا حل نکالنے والی مقامی ایجنسیوں کے خلاف قانونی کارروائی ہو۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ کسی نہ کسی کو جیل بھیجا جانا چاہیے ،یہی ایک طریقہ ہے ۔ اس پر مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ وہ اس طرح کا قدم اٹھائے گی ۔
آلودگی کے خلاف مورچہ لینے کو سی پی سی پی کے بنائے موبائل ایپ سمیر کے ذریعے ان تک تقریباً 4000لوگوں نے آلودگی میں اضافہ کرنے والی گاڑیوں اور پروڈکشن کی شکایت کی ہے۔ جبکہ سوشل میڈیا پر 794 شکایتیں ملی ہیں ۔ ان شکایتوں پر مقامی ایجنسیوں نے ایکشن لے کر کارروائی کی ۔
غور طلب ہے کہ اگر ایئر کوالٹی انڈیکس(اے کیو آئی)0 سے 50 کے بیچ میں ہے تو اس ہوا کو اچھا مانا جا تا ہے۔وہیں اگر یہ 51 سے 100 کے بیچ میں ہے تو اس کو ‘اطمیان بخش ‘ اور 100 سے 200 کے بیچ میں ہے تو اس کو ‘نارمل’ کی کیٹگری میں رکھا جاتا ہے۔ اگر اے کیو آئی 201 سے 300 کے بیچ میں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہوا خراب ہے اور اگر یہ 301 سے 400 کے بیچ میں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ایسی ہوا بہت زیادہ خراب ہے۔ وہیں اگر اے کیو آئی401 سے 500 کے بیچ میں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہوا کی سطح خطرناک کی کیٹگری میں پہنچ چکی ہے۔
گزشتہ دنوں یہ خبر بھی آئی تھی کہ سپریم کورٹ کے ذریعےمقرر Environment Pollution Control Authority (ای پی سی اے)نے دہلی والوں سے گزارش کی تھی کہ وہ نومبر مہینے میں پہلے 10 دن پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کریں ۔ نجی گاڑیوں کی وجہ سے دہلی- این سی آر میں 40 فیصد آلودکی ہوتی ہے ۔ اس بات کو دھیان میں رکھتے ہوئے ای پی سی اے نے بجی گاڑیوں کا استعمال نہ کرنے کی مانگ کی ہے۔
دہلی میں 2013 سے 2017 کے بیچ اکیوٹ ریسپریٹری انفیکشن (اے آر آئی )کی وجہ سے 981 لوگوں کو اپنی جان گنوانی پڑی اور قریب 17 لاکھ لوگ اس بیماری سے متاثر پائے گئے۔ پارلیامنٹ میں اسٹینڈنگ کمیٹی کی ایک رپورٹ میں یہ بات کہی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق دہلی این سی آر میں فصائی آلودگی سے متعلق بیماریوں کا زیادہ خطرہ ہے۔
کمیٹی نے فضائی آلودگی کو دیکھتے ہوئے متعقلہ اتھارٹیز کے ساتھ 3 میٹنگ بھی کی ہے۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ دہلی میں فضائی آلودگی کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں اور صحت کو ہونے والے نقصان کو دیکھتے ہوئے وزارت ماحولیات کو وزارت صحت کے ساتھ جلد سے جلد ضروری قدم اٹھانے چاہیے۔ کمیٹی نے کہا کہ اس فضائی آلودگی سے سب سے زیادہ متاثر چھوٹے بچے ، نوزائیدہ اور دمہ کے مریض ہیں۔
غور طلب ہے کہ یونیسیف کی گزشتہ سال کی ایک رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی کی وجہ سے بچوں کے دماغ کو بہت نقصان پہنچتا ہے۔ سینٹر فار چیسٹ سرجری کے ڈاکٹر اروند کمار نے بتایا کہ فضائی آلودگی صحت کے لیے ابھی کی سب سے بڑی مصیبت ہے۔ سرکاری ایجنسیوں کے علاوہ لوگوں کو اس بات کا سمجھنا ضروری ہےاور اس کے لیے قدم بھی اٹھانے ہوں گے۔حال ہی میں کی گئی ایک جانچ میں ڈاکٹر کمار نے پایا تھا کہ مارچ 2012 سے جون 2018 تک 150 لوگ پھیپھڑے کے کینسر سے جوجھ رہے تھے جن میں سے زیادہ تر لوگ سگریٹ نہیں پیتے تھے۔
Categories: خبریں