خبریں

بلند شہر تشدد: گئو کشی کے الزام میں نابالغوں سمیت 7 مسلمانوں پر ایف آئی آر

رپورٹ کے مطابق، سوموار کی شام تقریباً 70 پولیس والے نیابانس گاؤں ملزموں کی شناخت کے لیے آئے تھے ۔انسپکٹر سبودھ کمار قتل معاملے میں کلیدی ملزم یوگیش راج کے بیان پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی ۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی : اترپردیش پولیس نے مبینہ گئو کشی کے الزام میں ضلع نیا بانس گاؤں کے 7 مسلمانوں کے خلاف ایف آئی آر درج کیا ہے ۔نیوز 18 کی ایک  رپورٹ کے مطابق ،7 میں سے 2 نابالغ بتائے جارہے ہیں ،جن کی عمر 11سے 12 سال ہے ۔ گاؤں والوں اور مقامی پولیس اہلکاروں کے مطابق ان 2 نابالغوں کو چھوڑ کر باقی 5 لوگ معاملے کے دن گاؤں میں موجود ہی نہیں تھے ۔واضح ہوکہ بھیڑ کے ذریعے تشدد کے بعدانسپکٹر سبودھ کمار سنگھ قتل معاملے میں 2 ایف آئی آر درج کی گئی تھی،جس میں سے ایک ایف آئی آر انسپکٹر سبودھ کے قتل کے کلیدی ملزم،بجرنگ دل کے ضلع صدر یوگیش راج کے بیان پر درج کیا گیا تھا ۔

اس معاملے میں نابالغوں کے والدین اور رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر میں درج ملزموں کی تلاش میں پولیس ان کے گھر آئی تھی اور شروعاتی پوچھ تاچھ کے بعدبچوں کو ایک رشتہ دار کے ساتھ لے کر چلی گئی ۔ رشتہ دار نے بتایا کہ پولیس مجھے تھانہ لے کر گئی وہاں مجھے تقریباً 4 گھنٹے بٹھایا ۔ پولیس نے مجھ سے نام اور فون نمبر بھی لکھوایا ۔نیوز 18 کی خبر کے مطابق، ان نابالغ بچوں کے لیے یہ ایک ڈراونا تجربہ تھا۔ایک  نابالغ نے بتایا کہ میں وہاں اچھا محسوس نہیں کر رہا تھا۔ میں کبھی پولیس اسٹیشن کے اندر نہیں گیا تھا ۔ نابالغ نے بتایا کہ جب میرے چچا نے کہا کہ میری عمر 18 سال سے کم ہے تب انہوں نے میری عمر جاننے کے لیے آدھار کارڈ مانگا۔

بلند شہر کے ایس ایس پی کرشن بی سنگھ نے اس معاملے پر کچھ بھی بولنے سے انکار کردیا اور کہا کہ ہم حقائق کی جانچ کر رہے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق، سوموار کی شام تقریباً 70 پولیس والے نیابانس گاؤں ملزموں کی شناخت کے لیے آئے تھے ۔پولیس ٹیم نے مسلم آبادی کے درمیان تمام ملزموں کو نام لے کر ان کو وہاں بلایا۔

گئو کشی کے الزام میں درج ایف آئی آر ، نابالغوں کے نام کو سیاہ کردیا گیا ہے۔

گئو کشی کے الزام میں درج ایف آئی آر ، نابالغوں کے نام کو سیاہ کردیا گیا ہے۔

غور طلب ہے کہ ایف آئی آر میں درج ناموں میں پہلا نام سدیف کا ہے ۔ گاؤں والوں کے مطابق ،یہاں اس نام کا کوئی آدمی کبھی رہا ہی نہیں ۔ دوسرا نام الیاس کا ۔ اس نام کے 2 لوگ گاؤں میں تھے ،لیکن دونوں تقریباً 15 سال پہلے ہی اپنی فیملی کے ساتھ نوکری کی تلاش میں باہر چلے گئے اور فی الحال این سی آر میں رہ رہے ہیں ۔ ایف آئی آر میں تیسرا نام شرافت کا ہے جو لمبے وقت سے ہریانہ کے فریدآباد میں رہ رہا ہے۔

اس کے علاوہ شرف الدین اور پرویز کانام بھی ایف آئی آر میں ہے ۔ حالاں کہ دونوں گزشتہ سنیچر سے ہی گاؤں سے تقریباً 45 کیلو میٹر دور اجتماع میں شامل ہونے کے لیے گئے ہوئے تھے اور معاملے کے وقت تک وہاں سے لوٹے نہیں تھے ۔ ان کے اہل خانہ نے ثبوت کے طور پر اجتماع کے فوٹوگراف اور ویڈیو بھی پولیس کو مہیا کرائے۔

قابل ذکر ہے کہ اس معاملے میں اکلوتے شکایت کرنے والے یوگیش راج کے ذریعے درج کرائے بیان کی تصدیق نہیں ہوپائی ہے ۔ راج نے کہا تھا کہ سوموار کی صبح 9 بجے وہ اپنے تین دوستوں کے ساتھ گاؤں میں تفریح کے لیے نکلا تھا ۔ بجرنگ دل ضلع صدر یوگیش راج کے مطابق ، پڑوسی گاؤں مہاؤ کے جنگل والے علاقے میں اس نے دیکھا کہ 7 لوگ گئو کشی کر رہے ہیں ۔ جب تک ہم لوگ کچھ کرپاتے تب تک وہ لوگ فرار ہوگئے ۔ یوگیش راج نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ سب اسی گاؤں کے رہنے والے تھے ۔

حالاں کہ جب یوگیش راج کی بہن سے سمن ماہوراس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اپنے بھائی کے بیان کے برعکس باتیں بتائیں ۔ سمن نے کہا کہ مہاؤ گاؤں کے کسی آدمی اس کو فون کیا تھا ، جس کے بعد وہ گھر سے نکلا۔ بہن سمن  مطابق ،وہ پولیس اسٹیشن بھی گیا تھا لیکن بعد میں کالج اگزام کے لیے وہ لوٹ آیا ۔ وہ دوبارہ 2.30 بجے دوپہر کو گھر آیا اور آدھے گھنٹے کے بعد پھر سے چلا گیا ۔ اس کے بعد سے ہم لوگوں نے اس کو دیکھا نہیں ہے۔

دریں اثناگئو کشی کے الزام میں درج ایف آئی آر میں جن 7 لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے ، این ڈی ٹی وی کی جانچ کے مطابق، ان ناموں میں سے 7 نام فرضی ہیں اور دو لوگ نابالغ ہیں ۔این ڈی ٹی وی نے اپنی پڑتا ل میں پایا کہ ان میں سے کئی لوگ یا تو بہت پہلے گاؤں چھوڑ کر چلے گئے ہیں یا پھر اس معاملے سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ایسے میں سوال اٹھا یا جارہا ہے کہ انسپکٹر قتل معاملے کے کلیدی ملزم یوگیش نے ایف آئی آر میں فرضی نام کیوں لکھوائے۔

غور طلب ہے کہ سوموار  کو گئو کشی کے شک میں بلند شہر میں تشدد کا معاملہ سامنے آیا تھا ،جس میں پولیس انسپکٹر سمیت 2 لوگوں کی موت ہوگئی تھی ۔مبینہ طور پرگئو کشی کے خلاف مظاہرہ کررہے لوگوں نے پولیس تھانے پر حملہ کیا اور جم کر توڑ پھوڑ کی تھی ۔اس معاملے میں بجرنگ دل کے ضلع کنوینر یوگیش راج کو کلیدی ملزم بنایا گیا ہے۔