پارلیامنٹ میں دی گئی جانکاری میں سی اے جی کے ریاستی وزیر جینت سنہا نے بتایا کہ یہ رقم وزارت خارجہ، وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کے ذریعے چکائی جانی ہے۔
نئی دہلی: اقتصادی بحران سے جوجھ رہی سرکاری ایئر لائنس ایئر انڈیا کا حکومت پر کل1000.62 کروڑ روپیہ بقایا ہے۔ یہ جانکاری منسٹر آف اسٹیٹ فار سول ایویشن جینت سنہا نے جمعرات کو ایوان میں دی۔ لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریر ی جواب میں سنہا نے کہا کہ یہ رقم وزارت خارجہ، وزارت دفاع اور وزارت داخلہ پر بقایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بقائے کے بارے میں ایئر انڈیا اورمنسٹری آف سول ایویشن کے ذریعے باقاعدگی سے یاد دلایا جاتا ہے۔ عام طور پر اس طرح کے بقائے کی ادائیگی وقت پر ہو جاتی ہے۔
سی این بی سی کی خبر کے مطابق ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے کہ وی وی آئی پی اڑانوں کے لئے حکومت کے ذریعے بقایا نہیں چکایا گیا ہے۔ سنہا کے ذریعے بتائی گئی رقم دو سال پہلے کے بقائے کے مقابلے دوگنی ہے۔ مارچ 2017 میں پیش ایک سی اے جی رپورٹ کے مطابق 31 مارچ 2016 تک حکومت پر ایئر انڈیا کا 513.27 کروڑ روپے بقایا تھا۔
اس سے پہلے اکتوبر مہینے میں ایک آر ٹی آئی کے جواب میں بتایا گیا تھا کہ ایئر انڈیا کا حکومت پر کل 1146.68 کروڑ روپیہ بقایا ہے۔ یہ بقایا بہت خاص لوگوں (وی وی آئی پی) کے لئے چارٹر اڑانوں کا تھا۔ سبکدوش کمانڈر لوکیش بترا کے ذریعے حق اطلاع کے تحت حاصل کی گئی جانکاری میں یہ حقیقت سامنے آئی تھی۔ اس میں زیادہ 543.18 کروڑ روپے کابینہ سکریٹریٹ اور وزیر اعظم دفتر پر تھا۔
آر ٹی آئی درخواست پر ایئر انڈیا سے 26 ستمبر کو دئے جواب میں ایئر انڈیا نے بتایا کہ وی وی آئی پی اڑانوں سے متعلق اس کا بقایا 1146.68 کروڑ روپے ہے۔ اس میں کابینہ سکریٹریٹ اور وزیر اعظم دفتر پر 543.18 کروڑ روپے، وزارت خارجہ پر 392.33 کروڑ روپے اور وزارت دفاع پر 211.17 کروڑ روپے کا بقایا ہے۔ ایئر انڈیا نے بتایا تھا کہ اس کا سب سے پرانا بقایا بل تقریباً 10 سال پرانا ہے، جو صدر جمہوریہ ، نائب صدر جمہوریہ کے سفر اور بچاؤ مہم کی اڑانوں سے متعلق ہے۔
اس سے پہلے اس سال مارچ میں جب یہ جانکاری مانگی گئی تھی تب 31 جنوری تک کمپنی کا کل بقایا 325 کروڑ روپے تھا۔ غور طلب ہے کہ سرکاری جہاز کمپنی تقریباً 50 ہزار کروڑ روپے کے قرض تلے دبی ہے۔ حکومت اس کو بیچنے کی بھی کوشش کر چکی ہے، لیکن ناکام رہی ہے۔ جون کے شروعاتی ہفتے میں آئی خبر کے مطابق، حکومت کو ایئر انڈیا کے اسٹریٹجک ڈس انویسٹمنٹ(Strategic Disinvestment) کے لئے کوئی بولی نہیں ملی تھی۔
حکومت نے سرکاری جہاز کمپنی میں 76 فیصد اکوٹی شیئر سرمایہ کی فروخت کی تجویز دی تھی۔ شروعاتی اطلاع کے مطابق بتایا گیا تھا کہ اس کے علاوہ ایئر انڈیا کے مینجمنٹ کا کنٹرول بھی نجی کمپنی کو دیا جائے گا۔ اس وقت بتایا گیا تھا کہ مارچ، 2017 کے آخر تک ایئر لائن پر کل 48000 کروڑ روپے کا قرض تھا۔ بولی نہ ملنے کے بعد منسٹری آف سول ایویشن کی طرف سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ ڈس انویسٹمنٹ کے لئے شروعاتی بولیاں نہیں ملنے کے بعد حصےداری فروخت کی حکمت عملی پر نئے سرے سے غور کیا جا سکتا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں