رافیل معاملے کی سماعت کے دوران سی اے جی رپورٹ کو لےکر سپریم کورٹ میں غلط فیکٹ دینے کے الزام میں کانگریس رکن پارلیامان کے سی وینو گوپال نے لوک سبھا میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف استحقاق کی خلاف ورزی کا نوٹس دیا ہے۔
نئی دہلی: لوک سبھا میں سوموار کو رافیل معاملے میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف استحقاق کی خلاف ورزی کا نوٹس دیا گیا۔ نوٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ مودی حکومت نے رافیل معاملے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں غلط حقیقت پیش کی۔لائیو لاء کے مطابق، کیرل سے کانگریس رکن پارلیامان کے سی وینو گوپال نے لوک سبھا کے پروسیس کے اصول 222 کے تحت یہ نوٹس پیش کیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے جان بوجھ کر سپریم کورٹ میں رافیل پرسی اے جی اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی سی اے) کے ذریعے تفتیش کے بارے میں غلط حقیقت پیش کی۔
واضح ہو کہ رافیل معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے میں جس سی اے جی رپورٹ کا ذکر ہے، اس کے بارے میں درخواست گزاروں اور پبلک اکاؤنٹس کمیشن کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی رپورٹ نہ ہی عام کی گئی ہے نہ ہی پارلیامانی کمیٹی کو سونپی گئی ہے۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ 14 دسمبر کو کورٹ نے رافیل معاملے میں تفتیش کی مانگ والی تمام عرضیوں کو خارج کر دیا تھا۔ حالانکہ فیصلہ آنے کے کچھ ہی گھنٹے بعد فیصلے میں لکھے ‘ سی اے جی رپورٹ اور پی اے سی کے ذریعے اس کی تفتیش ‘ کے حصے کو لےکر تنازعہ کھڑا ہو گیا۔
رافیل معاہدے میں ہوائی جہاز کی قیمتوں کے بارے میں ہوئے تنازعے پر فیصلے کے 25ویں پیج پر لکھا ہے،
قیمتوں کی تفصیل سی اے جی کے ساتھ شیئر کی جا چکی ہے اور سی اے جی کی اس رپورٹ کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی)کے ذریعے تفتیش کی جا چکی ہے۔ اس رپورٹ کا ایک حصہ پارلیامنٹ کے سامنے رکھا گیا ہے اور یہ پبلک میں ہے۔
The pricing details have, however, been shared with the Comptroller and Auditor General (hereinafter referred to as “CAG”), and the report of the CAG has been examined by the Public Accounts Committee (hereafter referred to as “PAC”). Only a redacted portion of the report was placed before the Parliament, and is in public domain.
حالانکہ پی اے سی کے ممبروں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس طرح کی کوئی رپورٹ نہیں آئی ہے نہ ہی انہوں نے اس کو چیک کیا ہے۔ گزشتہ جمعہ کی شام کو کی گئی ایک پریس کانفرنس میں پی اے سی کے صدر اور کانگریس رکن پارلیامان ملکارجن کھڑگے نے الزام لگایا کہ فیصلے میں کئے گئے دعوے سچ نہیں ہیں۔ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو رافیل کی قیمت سے متعلق جانکاری مہر بند لفافے میں سونپی تھی اور کورٹ نے اپنے فیصلے میں جو باتیں لکھی ہیں وہ حکومت کے ذریعے لفافے میں دی گئی جانکاری پر مبنی ہے۔
اسی بات کو لےکر کانگریس سمیت کئی حزب مخالف پارٹی الزام لگا رہی ہیں کہ مودی حکومت نے کورٹ کو جان بوجھ کر غلط جانکاری دی ہے۔ اس معاملے میں تنازعہ بڑھنے کے بعد مرکز نے گزشتہ سنیچر کو سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کر کے رافیل لڑاکو ہوائی جہاز کے سودے پر کورٹ کے فیصلے میں اس پیراگراف میں ترمیم کی مانگ کی ہے جس میں سی اے جی رپورٹ اور پارلیامنٹ کی پی اے سی کے بارے میں بات کی گئی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ انہوں نے کورٹ میں جو جانکاری دی تھی اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ ‘ سی اے جی رپورٹ کو پی اے سی کے ذریعے چیک کیا گیا ہے ‘، بلکہ اس کا مطلب یہ تھا کہ ‘ سی اے جی رپورٹ کی پی اے سی کے ذریعے جانچ کی جائے گی۔ ‘ اسی تنازعے پر کانگریس رکن پارلیامان کے ذریعے نریندر مودی کے خلاف استحقاق کی خلاف ورزی کا نوٹس دیا گیا ہے۔
کانگریس رکن پارلیامان نے اپنے نوٹس میں لکھا ہے، ‘ رافیل کی قیمت سے متعلق معاملے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ حکومت کے ذریعے دی گئی جانکاری پر مبنی ہے کہ سی اے جی رپورٹ کی پی اے سی کے ذریعے جانچ کی گئی ہے۔ اگر کوئی سی اے جی رپورٹ ہے تو اس کو پارلیامنٹ کے سامنے پیش کیا جانا تھا اور پارلیامنٹ اس کو آگے پی اے سی کے پاس جانچ کے لئے بھیجتی۔ ‘
انہوں نے آگے لکھا، ‘ حالانکہ حکومت نے سپریم کورٹ کو یقین دلایا کہ یہ چیزیں کی گئیں ہیں اور اس لئے کورٹ نے ان حقائق کو اپنے فیصلے میں شامل کیا۔ چونکہ وزیر اعظم اور وزارت دفاع نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ رافیل پر سی اے جی رپورٹ تیار کی گئی ہے اور اس کی پی اے سی کے ذریعے جانچ کی گئی ہے ، اس لیے یہ استحقاق کی خلاف ورزی کا معاملہ ہے۔ ‘
دریں اثنا ٹائمس ناؤنیوزکے مطابق؛رافیل مدعے پر بی جے پی رکن پارلیامان انوراگ ٹھاکر نے سوموار کو لوک سبھا میں کانگریس صدر راہل گاندھی کے خلاف استحقاق کی خلاف ورزی نوٹس کی تجویز پیش کی۔ اپنے نوٹس میں ٹھاکر نے کہا ہے کہ راہل نے لڑاکو ہوائی جہاز کی قیمت کا موازنہ یو پی اے کے وقت سے کی جو کہ’ خیالی ، غلط اور پوری طرح جھوٹ ہے۔’
Categories: خبریں