اتر پردیش میں لاء اینڈ آرڈر کے مدعے پر حزب مخالف کے زبردست ہنگامے کی وجہ سے اسمبلی کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی ہونے کے بعد یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ امن کسی بھی قیمت پر قائم رکھا جائےگا۔
نئی دہلی: لاء اینڈ آرڈر کے مدعے پر اتر پردیش اسمبلی کی کارروائی میں رکاوٹ پیدا کرنے والے حزب مخالف کی تنقید کرتے ہوئے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بدھ کو کہا کہ بلندشہر کا واقعہ ان لوگوں کی ‘ سیاسی سازش ‘ تھی، جو اپنی سیاسی زمین کھو چکے ہیں۔ لاء اینڈ آرڈر کے مدعے پر حزب مخالف کے زبردست ہنگامے کی وجہ سے اسمبلی کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی ہونے کے بعد یوگی نے لکھنؤ میں صحافیوں سے کہا، ‘ تین دسمبر کا (بلندشہر) تشدد ان لوگوں کی سیاسی سازش تھی، جو سیاسی بنیاد کھو چکے ہیں۔ ‘
لاء اینڈ آرڈر ، کسانوں کی حالت اور دیگر مدعوں کو لےکر ایس پی اور کانگریس کے ممبروں نے بدھ کو ایوان میں ہنگامہ اور نعرےبازی کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ سیاسی سازش تھی، جس کا انکشاف ہو چکا ہے۔ امن کسی بھی قیمت پر قائم رکھا جائےگا۔ گزشتہ دنوں ایک پروگرام میں یوگی آدتیہ ناتھ نے انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے قتل کو ماب لنچنگ نہیں بلکہ ایک حادثہ قرار دیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، نئی دہلی میں ایک پروگرام کے دوران یوگی نے کہا تھا، ‘ اتر پردیش میں ماب لنچنگ کا کوئی واقعہ نہیں ہے۔ بلندشہر کا واقعہ ایک حادثہ ہے اور اس میں قانون اپنا کام کر رہا ہے۔ کوئی بھی قصوروار بخشا نہیں جائےگا۔ غیر قانونی جانور کا قتل پورے اتر پردیش میں بین ہے اور ڈی ایم اور ایس پی اس کے جواب دہ ہوںگے۔ ‘
غور طلب ہے کہ گزشتہ تین دسمبر کو بلندشہر کے سیانا علاقے کے چنگراوٹھی علاقے میں مبینہ گئوکشی کے کو لےکر مشتعل بھیڑ کے تشدد میں تھانہ کوتوالی میں تعینات انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور سمت نامی ایک دیگر جوان کی موت ہو گئی تھی۔ پولیس انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ دادری میں ہوئے اخلاق قتل معاملے میں 28 ستمبر 2015 سے 9 نومبر 2015 تک جانچ افسر تھے۔
اس معاملے میں 27 نامزد لوگوں اور60-50 نامعلوم لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ بلندشہر تشدد معاملے اور انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے قتل معاملے میں اہم ملزم بجرنگ دل کے رہنما یوگیش راج کو بنایا گیا ہے۔ فی الحال وہ فرار چل رہا ہے۔ معاملے کا ایک دوسرا مطلوب شکھر اگروال بھی فرار ہے۔ اس تعلق سے ایک فوجی جیتو ملک عرف جیتو فوجی کو گرفتار کیا ہے۔ اس کے علاوہ 11 سے 12 دیگر لوگوں کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔
اس بیچ 83 نوکرشاہوں نے ایک کھلا خط لکھکر بلندشہر تشدد اور اتر پردیش میں بگڑتے لاء اینڈ آرڈر کو لےکر وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے استعفیٰ دینے کی مانگ کی ہے۔ خط میں لکھا ہے کہ 3 دسمبر 2018 کو ہوئے تشدد آمیز واقعہ کے دوران پولیس افسر سبودھ کمار کا قتل سیاسی حسد کی سمت میں ابتک کا ایک بےحد خطرناک اشارہ ہے۔
نوکرشاہوں نے خط میں لکھا ہے کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں اقتدار کے بنیادی اصولوں، آئینی پالیسی اورسماجی سلوک ختم ہو چکے ہیں۔ ریاست کے وزیراعلیٰ ایک پجاری کی طرح شدت پسند اور اکثریتی سوچ کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔خط میں لکھا ہے کہ فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کے لئے ایسے حالات پہلی بار پیدا نہیں کئے گئے۔
اتر پردیش کی تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے۔ایسا پہلی بار نہیں ہوا جب بھیڑ کے ذریعے ایک پولس اہلکار کاقتل کیا گیا ہو، نہ ہی یہ گئورکشا کے نام پر ہونے والی سیاست کے تحت مسلمانوں کو الگ تھلگ کرکے سماج کو بانٹنے کا پہلا معاملہ ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں