خبریں

ایچ اے ایل رافیل بنانے میں اہل تھی، لیکن حکومت کو ہوائی جہاز جلدی چاہیے تھے: ایچ اے ایل چیف

پبلک سیکٹر  کی ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کے چیف آر مادھون نے کہا کہ رافیل ڈیل  کی شروعات میں ایچ اے ایل رافیل ہوائی جہاز بنانے میں اہل تھی لیکن موجودہ حکومت 36 طیاروں کی ڈلیوری جلد سے جلد چاہتی تھی، جو ہندوستان میں بنانا ممکن نہیں تھا۔

رافیل ہوائی جہاز(فوٹو : رائٹرس)

رافیل ہوائی جہاز(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) چیف آر مادھون نے جمعہ کو رافیل ہوائی جہاز کی ڈیل  کا بچاؤ کیا۔ 33ویں انڈین انجینئرنگ کانگریس کو خطاب کرنے آئے مادھون نے کہا کہ 36 رافیل ہوائی جہاز خریدنے کا سودا ہوائی جہازوں  کی ضرورت کے تحت کیا گیا ہے کیونکہ 36 رافیل  ہوائی جہاز ہندوستان میں بنانے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔

غور طلب ہے  کہ حزب مخالف کا الزام ہے کہ مودی حکومت نے فرانس کی داسو ایویشن سے جس قیمت پر پر 36 رافیل خرید رہی ہے، وہ یو پی اے کے ذریعے 126 ہوائی جہازوں  کے لئے طے کی گئی قیمت سے کہیں زیادہ ہے۔ یہاں ایک پروگرام میں حصہ لینے آئے مادھون نے صحافیوں کے سوال کے جواب میں کہا، ‘ جب (شروع میں) رافیل کی بات چل رہی تھی تو ایچ اے ایل اہل تھا، لیکن حکومت نے جلد سے جلد اس کو حاصل کرنے کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے 36 ہوائی جہاز  خریدنے کا سوداکیا۔

 36 ہوائی جہاز  کو یہاں پر بنانے کا سوال ہی نہیں اٹھتا ہے۔ اگر پہلے کی طرح ہوتا تو کچھ ہوائی جہاز  ہم خریدتے، کچھ یہاں پر بناتے۔ ‘ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ چونکہ موجودہ سودے  میں ایچ اے ایل شامل نہیں ہے اس لئے وہ اس بارے میں اور کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔ رافیل ڈیل  کو لےکر ہوئے تنازعے میں مودی حکومت پر ایچ اے ایل کی اندیکھی کرنے کا بھی الزام لگے ہیں۔

اگست مہینے میں بی جے پی کے سینئر رہنما یشونت سنہا، ارون شوری اور سپریم کورٹ کے وکیل پرشانت بھوشن نے رافیل ڈیل  سے جڑے کچھ دستاویز جاری کئے تھے، جس میں بتایا گیا تھا کہ یو پی اے حکومت کے ذریعے کئے گئے سودے  میں داسو ایویشن  اور ایچ اے ایل کے درمیان ورک شیئر اگریمنٹ  کی بات کی گئی تھی، جہاں ہندوستان میں بننے والے 108 ہوائی جہازوں  کی مینوفیکچرنگ کی  70 فیصد ذمہ داری ایچ اے ایل کی تھی، باقی داسو کی۔

لیکن 2015 میں مودی حکومت کے ذریعے نئی ڈیل سائن ہونے سے کچھ دنوں پہلے مارچ مہینے میں ہی اس میں دو نئی کمپنیاں جڑیں، جن میں اڈانی ڈیفنس سسٹمس اینڈ ٹیکنالوجیز لمیٹڈ اور انل دھیروبھائی امبانی گروپ کی ریلائنس ڈیفنس لمیٹڈ شامل تھیں۔ اس کے بعد ہی 10 اپریل 2015 کو وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ ہندوستان فرانس سے 36 رافیل خریدے‌گا۔ اس کے بعد داسو کے ذریعے انل امبانی کی ریلائنس ڈیفنس کو اپنے آفسیٹ پارٹنر کے طور پر منتخب کیا  گیا۔

یہاں غور کرنے والی بات ہے کہ ریلائنس ڈیفنس  کا لڑاکو ہوائی جہاز  بنانے کا کوئی تجربہ نہیں ہے، سودے  سے بمشکل 10 دن پہلے یہ کمپنی بنی تھی جبکہ پبلک سیکٹر کی ایچ اے ایل کو طیاروں کی مینوفیکچرنگ کا لمبا تجربہ ہے۔ سینئر  کانگریس رہنما ایم ویرپا موئلی نے ہندوستانی ایئر فورس کے چیف بی ایس دھنوا کے ذریعے رافیل ڈیل کی تعریف کئے جانے کے بعد جمعرات کو ان پر ‘ جھوٹ ‘ بولنے کا الزام لگایا۔

ایئرفورس کے چیف نے اس سمجھوتہ کو ‘ بدلنے والا ‘ اور اس معاملے میں سپریم کورٹ  کے فیصلے کو ‘ بہت اچھا ‘ بتایا تھا۔ کانگریس رہنما نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کو یہ سودا  کرکے ملک کی حفاظت داؤ پر لگانے کے لئے معافی مانگنی چاہیے۔ موئلی نے کہا کہ ایئر فورس کے چیف رافیل جنگی طیارے کی ڈیولپر کمپنی داسو ایویشن کے چیف کے ساتھ پبلک وینچر  کی کمپنی ایچ اے ایل کے بنگلور ہیڈکوارٹر  میں پیرس سمجھوتہ سے پہلے گئے تھے اور اس کو ‘ ضروری قابلیت کے ساتھ اہل  اکائی ‘ پایا تھی۔

انہوں نے صحافیوں سے کہا، ‘ میں مانتا ہوں کہ آج سپریم کورٹ کے فیصلے کو صحیح بتاکر، ہندوستانی ایئر فورس کے چیف خودہی ٹھیک نہیں ہے… وہ ٹھیک نہیں ہیں …وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ وہ سچائی کو دبا رہے ہیں۔ وہ سچ کو دبانے میں شامل ہو چکے ہیں۔ ‘ بعد میں انہوں نے ایک ٹی وی چینل پر کہا، ‘ نریندر مودی کو ملک کی حفاظت اور خزانہ داؤ پر لگانے کے لئے معافی مانگنی چاہیے۔ ‘

سپریم کورٹ  کے ذریعے رافیل سودے  میں کچھ بھی غلط نہیں پائے جانے کے بعد بی جے پی اس معاملے میں مودی حکومت پر حملہ کرنے کے لئے راہل گاندھی سے معافی مانگنے کو کہہ رہی ہے۔ اس پر موئلی نے کہا، ‘سپریم کورٹ  نے جو باتیں کہی ہیں، وہ بھی مرکزی حکومت کے ذریعے پیش کئے گئے جھوٹ پر مبنی ہے۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)