خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو دیے ایک انٹرویو میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ایودھیا معاملے کی سماعت میں تاخیر کے لئے کانگریسی رہنماؤں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے واضح کیا ہے کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کو لےکر آرڈیننس لانے کے بارے میں عدالتی پروسیس ختم ہونے کے بعد ہی غور کیا جائےگا۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو دیے انٹرویو میں وزیر اعظم نریندر مودی نے رام مندر، نوٹ بندی، تین طلاق، ارجت پٹیل اور حالیہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو ملی ہار جیسے کچھ مدعوں پر بات چیت کی۔
تین طلاق معاملے کو لےکر جس طرح سے آرڈیننس لایا گیا کیا رام مندر کو لےکر آرڈیننس لانے میں مشکل ہے، اس کے جواب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا، ‘ تین طلاق کا آرڈیننس سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد لایا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم سے پہلے نہیں لایا گیا ہے اور سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں لایا گیا ہے۔ اس لئے ہم نے اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنے منشور میں بھی کہا ہے کہ آئین کی حدود میں ہم اس کا حل کریںگے۔ ‘
#WATCH #PMtoANI on if an ordinance will be brought on Ram Temple like on Triple Talaq: Ordinance on triple talaq was brought after SC verdict,in the light of SC verdict. We have said in our BJP manifesto that a solution would be found to this(Ayodhya) issue under Constitution. pic.twitter.com/TZkHYdUjvv
— ANI (@ANI) January 1, 2019
انہوں نے کہا، ‘ اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ہے کہ آزادی کے 70 سال بعد حکومتوں میں بیٹھے لوگوں نے اس مسئلے کو روکنے کے لئے بھرپور کوشش کی ہے۔ آج بھی معاملہ سپریم کورٹ میں ہے۔ میں کانگریس کے دوستوں سے خاص طورپر درخواست کرتا ہوں، ملک کے امن، حفاظت اور بھائی چارہ کے لئے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ان کے اپنے وکیلوں کو کورٹ کے اندر اس مسئلے پر رکاوٹ ڈالنے والے ایجنڈے سے باہر نکالیں۔ رکاوٹیں نہ پیداکریں اور تمام وکیل دوست، جو بھی کانگریس سے جڑے ہوئے ہیں، جو اس کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ بھی کورٹ میں جاکر جلدی سے جلدی عدالتی عمل پورا ہو، اس میں ہم طاقت لگائیں۔ ‘
مودی نے کہا، ‘ کورٹ کے اندر کانگریس کے وکیل جو رکاوٹیں ڈالتے ہیں، وہ بند ہو۔ انصاف کے عمل کو انصاف کے طریقے سے چلنے دیا جائے۔ اس کو سیاست کے ترازو سے نہ تولا جائے۔ معاملہ عدلیہ میں ہے، اس کو مکمل کیا جائے۔ عدلیہ سے آنے کے بعد حکومت کی ذمہ داری جہاں سے شروع ہوتی ہے، ہم پوری طرح سے کوشش کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ‘
واضح ہو کہ کچھ رائٹ ونگ تنظیموں اور شیوسینا کی طرف سے مرکز کی نریندر مودی حکومت پر ایودھیا میں رام مندر بنانے کے لئے آرڈیننس لانے کا دباؤ بنایا جا رہا ہے۔ بہر حال ایودھیا معاملے کو لےکر 4جنوری کو سپریم کورٹ میں سماعت ہونے والی ہیں۔
#PMtoANI on Demonetization: This wasn’t a jhatka. We had warned people a year before, that if you have such wealth (black money),you can deposit it,pay penalties and you will be helped out.However,they thought Modi too would behave like others so very few came forward voluntarily pic.twitter.com/yPWsggTv3G
— ANI (@ANI) January 1, 2019
نوٹ بندی کو لےکر وزیر اعظم نے کہا، ‘ نوٹ بندی جھٹکا نہیں تھا، ہم نے لوگوں کو پہلے ہی اس بات سےخبردار کر دیا تھا کہ آپ کے پاس کالا دھن ہے تو اس کو بینک میں جمع کر دیں۔ آپ جرمانہ بھریے، آپ کی مدد کی جائےگی۔ ‘
#PMtoANI on Urjit Patel:He himself requested(to resign)on personal reasons. I am revealing for the first time, he was telling me about it for past 6-7 months before his resignation. He gave it even in writing. No question of political pressure. He did a good job as RBI Governor pic.twitter.com/yvCPKMYltp
— ANI (@ANI) January 1, 2019
آر بی آئی کے گورنر کے عہدے سے ارجت پٹیل کے ذریعے دباؤ کی وجہ سے استعفیٰ دینے کے سوال پر نریندر مودی کا کہنا تھا، ‘ ارجت پٹیل نے نجی وجوہات سے استعفیٰ دیا۔ اس بارے میں انہوں نے چھے سات مہینے پہلے ہی مجھے جانکاری دے دی تھی۔ ایسے میں ان پر سیاسی دباؤ ہونے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ بطور آر بی آئی گورنر انہوں نے اچھا کام کیا۔ ‘
#PMtoANI on loss in 5 states: Telangana and Mizoram, nobody gave BJP any chance. In Chhattisgarh a clear mandate was given, BJP lost. But in 2 states there was a hung assembly. Secondly,15 years of anti-incumbency was being fought by our people.We are discussing what was lacking pic.twitter.com/629OXQhRDV
— ANI (@ANI) January 1, 2019
حالیہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو ملی ہار پر انہوں نے کہا، ‘ تلنگانہ اور میزورم میں کسی نے بی جے پی کو موقع نہیں دیا۔ چھتیس گڑھ میں واضح اکثریت ملی اور بی جے پی کی ہار ہوئی۔ دو ریاستوں میں کسی کو واضح اکثریت نہیں ملی۔ ساتھ ہی 15 سالوں کی اقتدار مخالف لہر کا بھی ہمارے لوگوں نے سامنا کیا۔’
Categories: خبریں