وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت والی سلیکشن کمیٹی کی ایک طویل میٹنگ کے بعد آلوک ورما کو جمعرات کو سی بی آئی چیف کے عہدے سے ہٹادیا گیا ۔
نئی دہلی: جمعرات کی شام سلیکشن کمیٹی کے ذریعے سی بی آئی چیف کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد آلوک ورما نے کہا کہ انہوں نے ادارے کی سالمیت کو بنائے رکھنے کی کوشش کی ،جبکہ اس کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی تھی۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سی بی آئی کے اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کانام لیے بنا آلوک ورما نے کہا یہ افسوس ناک ہے ۔ میرا تبادلہ ایک ایسے شخص کے ذریعے کیے گئے جھوٹے ، بے بنیاد اور بیہودہ الزامات پر کیا گیا جو میرے لیے اہل نہیں تھا۔
واضح ہوکہ راکیش استھانا نے آلوک ورما کے خلاف الزام لگائے تھے جس کی بنیاد پر سی وی سی کی رپورٹ تیار کی گئی تھی ۔ورما نے کہا کہ ،ملک کے بڑے اداروں میں بدعنوانی کے معاملے میں سی بی آئی ایک اہم جانچ ایجنسی ہے۔ ایک ایسا ادارہ جس کی آزادی کو بچایا جانا چاہیے۔ اس کو باہری دباؤ کے بنا کام کرنا چاہیے ۔ میں ادارے کی سالمیت کو بنائے رکھنے کی کوشش کی ہے جبکہ اس کو نقصان پہنچانے کا کام کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ، 23 اکتوبر 2018 کو مرکزی حکومت اور سی وی سی کی ہدایات کو دیکھا جاسکتا ہے ،جو بنا کسی اختیار کے تھے اور اس کو ختم کیا گیاتھا۔آلوک ورما نے کہا یہ افسوس ناک ہے کہ صرف ایک شخص کے ذریعے لگائے جھوٹے، بے بنیاد اور بیہودہ الزامات کی بنیا دپر مجھے اس کمیٹی کی ہدایات کے مطابق ایک دوسرے عہدے پر ٹرانسفر کر دیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ میں ادارے کی سالمیت کے لیے لڑتا رہا اور اگر کہا جائے گا تو قانون کو بنائے رکھنے کے لیے میں پھر سے یہی کروں گا۔
غور طلب ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت والی سلیکشن کمیٹی کی ایک طویل میٹنگ کے بعد آلوک ورما کو جمعرات کو سی بی آئی چیف کے عہدے سے ہٹادیا گیا۔افسروں نے بتایا کہ 1979 کے بیچ کے اے جی ایم یو ٹی کیڈر کے آئی پی ایس افسر ورما کو بد عنوانی اورفرض کی آدائیگی میں لاپر واہی کے الزام میں عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔ایجنسی کی تاریخ میں اس طرح کی کارروائی کا سامنے کر والے آلوک ورما سی بی آئی کے پہلے چیف ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ورما کو این ایچ آر سی میں بھیجے جانے کا امکان ہے۔
Categories: خبریں