خبریں

سپریم کورٹ نے ڈانس بار سے متعلق شرطوں میں دی ڈھیل، کہا؛ اس کو بین نہیں کیا جا سکتا

کئی بار مالکوں اور بھارتیہ  بار گرلس یونین نے مہاراشٹر میں ڈانس بار سے متعلق حکومت کے قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

علامتی فوٹو: رائٹرس

علامتی فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو مہاراشٹر میں ڈانس بار پر پوری طرح سے روک لگانے سے انکار کر دیا۔ کورٹ نے ڈانس بار کے لیے لائسنس پانے کے لیے مہاراشٹر حکومت کے سخت قانون میں ڈھیل دے دی ہے۔ لائیو لا ء کی خبر کے مطابق؛ جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس اشوک بھوشن کی بنچ نے یہ فیصلہ کئی بار مالکوں اور بھارتیہ بار گرلس یونین کی طرف سے دائر عرضیوں پر دیا ہے۔

اپنی عرضی میں ان لوگوں نے ‘مہاراشٹرمیں ہوٹل’ ریستوراں اور بار روم میں فحش رقص پر روک اور خواتین کے وقار کے تحفظ سے متعلق قانون  2016 کو چیلنج کیا تھا۔سپریم کورٹ نے ڈانس بار کے اندر سی سی ٹی وی کیمرہ لگانے کے اہتمام کو اس بنیاد پر خارج کر دیا کہ اس سے پرائیویسی کی خلاف ورزی ہوتی ہے اس کے ساتھ ہی کورٹ نے شراب پینے اور ڈانس کے علاقے کو بانٹنے کے اہتمام کو بھی خارج کر دیا۔

سپریم کورٹ نے مہاراشٹر حکومت کے قانون کے اس اہتمام کو بھی خارج کر دیا جس میں کہا گیا تھا کہ’اچھے کردار’ والے کو ہی ڈانس بار کا لائسنس دیا جائے گا۔کورٹ نے اس قانون کے اس اہتمام کو بھی ختم کر دیا جس میں کہا گیا تھا کہ تعلیمی ادارے اور مذہبی علاقوں کے ایک کیلومیٹر کے دائرے میں ڈانس بار نہیں ہوگا۔ کورٹ نے کہا کہ ممبئی جیسے شہر میں یہ اصول نافذ نہیں کیا جا سکتا۔

اس کے علاوہ کورٹ نے ڈانس بار میں شراب پر پابندی کو بھی ختم کر دیا۔ حالانکہ کورٹ نے شام چھے بجے سے لےکر 11.30 بجے رات تک ہی ڈانس بار کھولنے کے اہتمام کو برقرار رکھا ہے۔درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ یہ قانون  جائز طریقے سے گزر بسر کرنے کے ان کے حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

عرضی میں کہا گیا تھا کہ یہ قانون اپنی پسند سے فن کی نمائش کرنے کی ان کی آزادی اور ایسے فن کے مظاہرہ کے ذریعے گزر بسر کے لئے خواتین کے اظہار کے حق میں بنا کسی وجہ کے مداخلت کرتا ہے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ قانون تفریح کے طور پر کئے جانے والے ڈانس پر روک لگاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ خاتون فنکاروں کے حقوق کو داغدار ہونے سے بچانے میں بھی ناکام رہتا ہے۔

ڈانس بار کے ذریعے فحاشی پھیلانے کو لےکر ریاستی حکومت نے جو تشویش ظاہر کی  ہے وہ حقیقتوں یا ثبوتوں کی بجائے عام نظریہ پر مبنی ہے۔قانون میں جو بھی باتیں حقائق اور اعتماد کی بنیاد پر کہی گئی ہیں وہ صاف طور پر جھوٹی، غیر منطقی اور بنا کسی ثبوت کی ہیں۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا کہ موجودہ مقامی قانون اور اصول پولیس کو فحش ڈانس پر روک لگانے کا حق دیتا ہے۔

گزشتہ سال نومبر میں مہاراشٹر میں ڈانس بار کو بڑی راحت دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے عارضی طور پر ان ڈانس بار کو چلانے کی منظوری دے دی تھی جن کے پاس لائسنس تھا۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے ریاست کے ذریعے لائے گئے نئے قانون کے کچھ اہتماموں کو نافذ کرنے کی منظوری نہیں دی تھی۔ ڈانس کی نمائش والے علاقے میں سی سی ٹی وی لگائے جانے اور شرا ب بیچنے جیسے اہتماموں کو سپریم کورٹ نے عجیب اور مضحکہ خیز بتایا تھا۔