خبریں

نریندر مودی نے 36 رافیل لڑاکو ہوائی جہاز کا سودا 41 فیصد زیادہ قیمت پر کیا

سال 2007 میں اس وقت کی یو پی اے حکومت نے رافیل کی قیمت 643.26 کروڑ روپے فی طیارہ طے کی تھی۔ سال 2015 میں نریندر مودی کے ذریعے کئے گئے سودے کے بعد یہ رقم بڑھ‌کر 1037.21 کروڑ روپے فی طیارہ ہو گئی۔ پچھلی حکومت میں 126 طیاروں کا سودا کیا گیا تھا وہیں مودی حکومت نے اس کو کم کرکے 36 طیارہ کر دیا۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکز کی نریندر مودی حکومت رافیل لڑاکو ہوائی جہاز  کو پہلے ہوئی ڈیل کے مقابلے میں تقریباً41 فیصد زیادہ قیمت پر خرید رہی ہے۔ د ی ہندو کی رپورٹ میں انکشاف  ہوا ہے کہ سال 2007 میں اس وقت کی یو پی اے حکومت  نے جتنی رقم میں رافیل ڈیل سائن کی تھی اس کے مقابلے میں مودی حکومت 36 رافیل طیاروں کو 41.42 فیصد زیادہ قیمت  پر خرید رہی ہے۔

انڈین  ایئر فورس کو 126 رافیل ہوائی جہاز کی ضرورت تھی۔ اس کے لئے سال 2007 میں اس وقت کی یو پی اے حکومت نے فرانس کی حکومت کے ساتھ قرار کیا، جس میں 126 رافیل  کو خریدنے کا سمجھوتہ ہوا تھا۔ یہ طے کیا گیا تھا کہ 126 میں سے 18 ہوائی جہاز پوری طرح سے تیار اور لڑائی میں اہل حالت میں ہندوستان میں لایا جائے‌گا اور دیگر 108 طیاروں کو ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کے ساتھ مل‌کر ہندوستان میں تیار کیا جائے‌گا۔

اس وقت فی طیارہ کی قیمت 643.26 کروڑ روپے (79.3 ملین یورو) تھا۔ حالانکہ بعد میں اس ڈیل میں تبدیلی ہوئی اور سال 2011 میں فی طیارہ کی قیمت 818.27 کروڑ روپے (100.85 ملین یورو) ہو گئی۔ اس کے بعد 10 اپریل 2015 کو نریندر مودی نے اچانک سے یہ فیصلہ کیا کہ 126 کے بجائے صرف 36 رافیل ہوائی جہاز  ہی خریدے جائیں‌گے اور فرانس کے دورے کے دوران یہ ڈیل سائن کر دی۔

مودی کے اس فیصلے کی کانگریس سمیت کئی پارٹیوں  اور سماجی کارکنوں نے کافی تنقید کی۔ مودی حکومت کا کہنا ہے کہ ان کے ذریعے کئے گئے فیصلے میں فی طیارہ کی قیمت میں 9 فیصد کی گراوٹ آئی ہے اور نئی قیمت 744.60 کروڑ روپے (91.75 ملین یورو) پر آ گئی۔ حالانکہ یہ ادھوری جانکاری ہے۔

Rafale-The-Hindu-Report

د ی ہندو کے ذریعے حاصل کئے گئے دستاویزوں سے پتا چلا ہے کہ 10548 کروڑ روپے (1.3 بلین یورو) کی ‘ Non-recurring  ڈیزائن اوروکاس  لاگت ‘ کو اب 126 کے بجائے 36 رافیل طیاروں میں تقسیم کیا جائے‌گا۔ اس حساب سے مودی کے ذریعے کی گئی نئی ڈیل کی بنیاد پر فی رافیل طیارہ کی قیمت 1037.21 کروڑ روپے (127.86 ملین یورو) ہوگی، جو کہ سال 2007 میں یو پی اے کے وقت پر ہوئی ڈیل کے مقابلے میں 41.42 فیصد زیادہ ہے۔

بتا دیں کہ انڈین ایئر فورس نے 6  بیڑوں کے لئے 126 لڑاکو ہوائی جہاز  کی ضرورت بتائی تھی۔ حالانکہ، 10 اپریل 2015 کو وزیر اعظم مودی فرانس کے دورے پر 36 طیاروں کا سودا کرکے آئے تھے۔ موجودہ این ڈی اے حکومت نے 126 بیسک رافیل ہوائی جہاز  کی جگہ ہندوستان کے لئے موافق 13 خصوصیات سے لیس 36 طیاروں کے لئے 10548 کروڑ روپے (1.3 بلین یورو) میں سودا کیا جس کی وجہ سے قیمت میں اضافہ ہوا۔

رافیل بنانے والی فرانس کی کمپنی داسو نے رافیل طیاروں میں ہندوستان کے لئے موافق 13 خصوصیات کی ‘ ڈیزائن اور ترقی ‘ کے لئے 11352.80 کروڑ روپے (1.4 بلین یورو) کا دعویٰ کیا تھا حالانکہ 10548 کروڑ روپے (1.3 بلین یورو) میں ڈیل سائن ہوئی تھی۔ اس وقت اس رقم کو 126 طیاروں میں تقسم کیا جانا تھا۔

اس حساب سے سال 2007 میں ہوئی ڈیل کے مطابق فی طیارہ کے لئے ‘ ڈیزائن اور ترقی ‘ کا خرچ 90.09 کروڑ روپے (11.11 ملین یورو) آتا۔ حالانکہ سال 2015 میں نریندر مودی کے ذریعے کی گئی  ڈیل کے بعد اب یہ خرچ  فی رافیل طیارہ پر بڑھ‌کر 292.91 کروڑ روپے (36.11 ملین یورو) ہو گیا ہے۔

 بتا دیں کہ ہندوستان کے لئے موافق 13 خصوصیات کا مطلب ہے کہ رافیل ہوائی جہاز میں انڈین  ایئر فورس کے ذریعے بتائے گئے ہارڈویئر کے ساتھ-ساتھ سافٹ ویئر کے طور پر اضافی صلاحیت کی ترقی کی جائے‌گی، جو کہ ہندوستان کے لحاظ سے بہتر ہوگا۔ دی ہندو نے سرکاری دستاویز کا تجزیہ کیا ہے جس سے یہ پتا چلتا ہے کہ 7 رکنی Indian negotiating team (آئی این ٹی) کے تین سینئر وزارت دفاع کےافسروں نے اس ڈیل کی اونچی لاگت پر اعتراض کیا تھا۔