اس اسکیم پر سال 2014سے15اور2018سے19تک مودی حکومت کل 648 کروڑ روپے مختص کر چکی ہے۔ ان میں سے صرف 159 کروڑ روپے ہی اضلاع اور ریاستوں کو بھیجے گئے ہیں۔ وہیں 364.66 کروڑ روپے میڈیا سے متعلق سرگرمیوں پر خرچ کئے گئے اور 53.66 کروڑ روپے جاری ہی نہیں کئے گئے۔
نئی دہلی: ملک میں گھٹتے جنسی تناسب کو بڑھانے اور لڑکیوں کو لےکر سوچ میں تبدیلی لانے کے مقصدسے شروع کی گئی وزیر اعظم نریندر مودی کی پرعزم اسکیم بیٹی بچاؤ-بیٹی پڑھاؤ کے تحت پچھلے 4 سالوں میں مختص ہوئے کل فنڈ کا 56 فیصد سے زیادہ حصہ صرف اس کی تشہیر میں ختم کر دیا گیا۔یہ جانکاری اسی سال گزشتہ4 جنوری کو لوک سبھا میں وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کے ریاستی وزیر ڈاکٹر ویریندر کمار نے اپنے جواب میں دی ہے۔
بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ اسکیم پر سال 2014سے15 سے 2018سے19 تک حکومت اب تک کل 648 کروڑ روپے مختص کر چکی ہے۔ ان میں سے صرف 159 کروڑ روپے ہی اضلاع اور ریاستوں کو بھیجے گئے ہیں۔کل مختص کا 56 فیصد سے زیادہ پیسہ یعنی کہ 364.66 کروڑ روپے’میڈیا سے متعلق سرگرمیوں’پر خرچ کیا گیا۔ وہیں 25 فیصد سے کم رقم اضلاع اور ریاستوں کو بانٹی گئی۔ سب سے چونکانے والی بات یہ ہے کہ 19 فیصد سے زیادہ رقم جاری ہی نہیں کی گئی۔
سال 2018سے19 کے لئے حکومت نے 280 کروڑ روپے مختص کئے تھے، جس میں سے 155.71 کروڑ روپے صرف میڈیا سے متعلق سرگرمیوں پر خرچکر دئے۔ ان میں سے 70.63 کروڑ روپے ہی ریاستوں اور اضلاع کو جاری کئے گئے جبکہ حکومت نے 19 فیصد سے زیادہ کی رقم یعنی 53.66 کروڑ روپے جاری ہی نہیں کئے۔
اسی طرح، سال 2017سے18 میں حکومت نے 200 کروڑ روپے مختص کئے تھے جس میں سے 68 فیصد رقم یعنی 135.71 کروڑ روپے میڈیا سے متعلق سرگرمیوں پر خرچ کیے گئے تھے۔وہیں سال 2016سے17 میں حکومت نے 29.79 کروڑ روپے میڈیا سے متعلق سرگرمیوں پر خرچکر دئے جبکہ صرف 2.9 کروڑ روپے ہی ریاستوں اور اضلاع کو بانٹے گئے۔22 جنوری، 2015 کو وزیر اعظم نریندر مودی نے اس اسکیم کو وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کی وزارت اور انسانی وسائل ترقی کی وزارت کے ذریعے ملک بھر میں نافذ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
غور طلب ہے کہ پانچ رکن پارلیامان،بی جے پی کے کپل پاٹل اور شیوکمار اداسی، کانگریس کی سشمتا دیو، تلنگانہ راشٹر سمیتی (ٹی آر ایس) کے گتھا سکیندر ریڈی اور شیوسینا کے سنجے جادھو نے ایوان میں بیٹی بچاؤ-بیٹی پڑھاؤ کو لےکر سوال پوچھا تھا۔اسکیم کو حکومت کے ذریعے ناکام مانے جانے سے ڈاکٹر ویریندر کمار نے انکار کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ملک کے تمام 640 ضلعوں میں اس اسکیم کو نافذ کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔
انہوں نے کہا، سال 2015 میں اسکیم کے پہلے مرحلے میں، حکومت نے نسبتاً کم جنسی تناسب والے 100 ضلعوں پر دھیان مرکوز کیا۔ اس کے بعد دوسرے مرحلے میں، حکومت نے 61 اور ضلعوں کو جوڑا۔ ان 161 ضلعوں میں جنسی تناسب کی بنیاد پر اسکیم جزوی طور پر کامیاب رہی ہے۔ 161 میں سے 53 ضلعوں میں، 2015 سے جنسی تناسب میں گراوٹ آئی ہے۔ ان میں سے پہلے مرحلے کے 100 میں سے 32 ضلعوں اور دوسرے مرحلے کے 61 میں سے 21 ضلعے شامل ہیں۔ حالانکہ، باقی ضلعوں میں جنسی تناسب میں اضافہ ہوا ہے۔ ‘
کمار نے بتایا،یونین ٹیریٹری ریاستوں میں گراوٹ خاص طور پر تیز رہی ہے۔ مثال کے لئے، نکوبار میں، جنسی تناسب سال 2014سے15 میں فی 1000 مردوں پر 985 خواتین کا تھا، جو سال 2016سے17 میں گرکر 839 ہو گیا۔ پدوچیری کے یانم میں،یہ 2014سے15 میں 1107 تھا، جو گرکر 976 ہو گیا۔ حکومت نے بالترتیب انڈمان اور نکوبار جزائر اور پدوچیری کو 55 کروڑ روپے اور 46 کروڑ روپے دئے ہیں۔ ‘
اس اسکیم میں بنیادی طور پر ملک گیر بیداری مہم اور کئی-علاقائی سرگرمیاں شامل ہیں۔ کئی-علاقائی سرگرمیوں میں پری کنسیپشن اینڈ پری-نیٹل ڈائگنوسٹک تکنیک (پی سی اینڈ پی این ڈی ٹی)قانون کو نافذ کرنا، بچے کی پیدائش سے پہلے اور پیدائش کے بعد ماں کی دیکھ بھال کرنا، اسکولوں میں لڑکیوں کی نامزدگی میں اصلاح، عمومی شراکت داری/تربیت/ بیداری پیدا کرنا وغیرہ چیزیں شامل ہیں۔
Categories: خبریں