سپریم کورٹ نے دہلی حکومت اور ایل جی کے دائرہ اختیارات کو لے کر فیصلہ سنایا ہے، جس میں اینٹی کرپشن بیورو اور جانچ کمیشن کو مرکزی حکومت کے ماتحت رکھا گیا ہے جبکہ الیکٹرسٹی اور ریوینو محکمہ کو دہلی حکومت کے ماتحت رکھا گیا ہے۔
نئی دہلی: دہلی حکومت بنام لیفٹننٹ گورنر (ایل جی )معاملے میں جسٹس اے کے سیکری کی قیادت والی دو رکنی بنچ نے جمعرات کو فیصلہ سنایا ہے، جس میں اینٹی کرپشن بیورو اور جانچ کمیشن کو مرکزی حکومت کے ماتحت رکھا گیا ہے جبکہ الیکٹرسٹی اور ریوینو محکمہ کو دہلی حکومت کے ماتحت رکھا گیا ہے۔این ڈی ٹی وی کے مطابق؛ خدمات کے معاملے میں دونوں ججوں میں عدم اتفاق کی وجہ سے اس کو 3 ججوں کی بنچ کے پاس بھیجا گیا ہے۔
جسٹس اے کے سیکری اور اشوک بھوشن کی بنچ نے یہ فیصلہ سنایا۔
Lawyer Ashwini Upadhyay on Delhi govt vs LG matter: Supreme Court took decision on 6 issues. SC ruled in favour of centre in 4 of them. Anti-Corruption Bureau, posting & transfer of Grade 1 & Grade 2 officers, Commission of Inquiry, falls under Centre's jurisdiction. pic.twitter.com/DZOHAJGwA7
— ANI (@ANI) February 14, 2019
دہلی بنام ایل جی معاملے میں وکیل اشونی اپادھیائے نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 6 معاملوں پر فیصلہ لیا ہے۔ کورٹ نے 4 معاملوں میں مرکزی حکومت کے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔ اینٹی کرپشن بیورو ،گریڈ 1 اور گریڈ 2 کے افسروں کی پوسٹنگ اور ٹرانسفر اور جانچ کمیشن کو مرکزی حکومت کے دائرہ اختیارات میں رکھا گیا ہے۔ وہیں بجلی محکمہ، ریوینو محکمہ ، زمین کے سرکل ریٹ طے کرنا، گریڈ 3 اور گریڈ 4 کے افسروں کی پوسٹنگ اور ٹرانسفر کو دہلی حکومت کت ماتحت رکھا گیا ہے۔
ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کسی بھی طرح کے عدم اتفاق کی صورت میں ایل جی کا فیصلہ قابل قبول ہوگا۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ایل جی کو غیر ضروری طور پر فائلوں کو روکنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کسی رائے پر عدم اتفاق ہونے پر ایک کو صدر جمہوریہ کے پاس بھیجا جانا چاہیے۔ اس معاملے میں دہلی حکومت کی طرف سے وکیل راہل مہرا نے کہا کہ یہ فیصلہ دہلی کے لوگوں کے لیے ایک جھٹکا ہے نہ کہ دہلی حکومت کے لیے۔
انھوں نے کہا،’ مجھے نہیں لگتا کہ یہ دہلی حکومت کے لیے جھٹکا ہے۔ یہ دہلی کے لوگوں کے لیے جھٹکا ہے۔ زیادہ واضح فیصلہ سنایا جانا چاہیے تھا۔ ہم قانونی لڑائی لڑنا جاری رکھیں گے۔ دہلی حکومت اپنی لڑائی لڑنا جاری رکھے گی۔ ‘
واضح ہو کہ 1 نومبر 2018 کو سپریم کورٹ نے دہلی حکومت اور مرکز کی دلیلیں سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔
Categories: خبریں