خبریں

ناقص غذائیت کے معاملے میں نریندر مودی اور راہل گاندھی کا انتخابی حلقہ سرفہرست

 72 پارلیامانی حلقوں میں 12 جھارکھنڈ، 19 مدھیہ پردیش، 10 کرناٹک ، 8 اترپردیش اور 6 راجستھان سے ہیں۔

عللامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

عللامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: ملک کے 545 لوک سبھا حلقوں میں سے 72 کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان حلقوں میں  ناقص غذائیت کے شکار بچے سب سے زیادہ ہیں ۔انڈیا اسپینڈ کی اس رپورٹ  میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان میں سب سے زیادہ خراب مظاہرہ کرنے والے حلقوں میں ٹاپ 5 کے تحت وزیر اعظم مودی ، کانگریس صدر راہل گاندھی اورسینئر کانگریسی رہنما ملیکارجن کھڑگےکا انتخابی حلقہ شامل ہے۔ ریاستوں کے لحاظ سے اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سب سے خستہ حالت والی ریاست اترپردیش ہے۔ناقص غذائیت کے معاملے میں ٹاپ 20  میں اتر پردیش کے 6 علاقے شامل ہیں۔

انڈیا اسپینڈ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ریسرچ کرنے والی ٹیم  نے ایک ایسی تکنیک  ڈھونڈ لی ہے جس کے ذریعے ہندوستان میں ناقص غذائیت کا تجزیہ پارلیامانی حلقوں کی مدد سے بھی کیا جاسکتا ہے۔ رپورٹ میں ناقص غذائیت کو طے کر نے کے لیے دو باتوں کو بنیاد بنایا گیا تھا ۔  عمر کے حساب سے بچوں کے وزن اور امونیا کے شکار ہونے کی بنیاد پر طے کیا گیا کہ بچہ ناقص غذائیت کا شکار ہے یا نہیں ۔ رپورٹ کے مطابق  72 پارلیامانی حلقوں میں 12 جھارکھنڈ، 19 مدھیہ پردیش، 10 کرناٹک ، 8 اترپردیش اور 6 راجستھان سے ہیں۔

ناقص غذائیت کے اعدادو شمار

ناقص غذائیت کے اعدادو شمار

State of Nutrition Among Childrenکے مطابق، سب سے بدتر حالات کھڑگے کے  گلبرگہ (کرناٹک ) کے ہیں ، جہاں ناقص غذائیت کی شرح 49.7فیصدی ہے۔ دوسرے نمبر پر راہل گاندھی کا امیٹھی ہے، جہاں 43.6فیصد ناقص غذائیت ہے جبکہ تیسرے نمبر پر کانگریسی رہنما جیوترادتیہ سندھیا کے گنا (مدھیہ پردیش) کا نام ہے۔وہاں یہ اعداد وشمار 43.2فیصد ہے۔

اسی طرح اترپردیش میں وزیر اعظم مودی کے پارلیامانی حلقے میں ناقص غذائیت کی شرح 43.1فیصد ہے۔ نریندر سنگھ تومر کے گوالیار(مدھیہ پردیش ) میں 43فیصد ناقص غذائیت ہے۔ وہیں وزیر خارجہ سشما سوراج کے پارلیامانی حلقے میں 40.4فیصد ناقص غذائیت ہے ۔ اس فہرست میں وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے لکھنؤ کا نام بھی شامل ہے جہاں ناقص غذائیت کی شرح 40.3فیصد ہے۔ اس کے علاوہ ایس پی رہنما ملائم سنگھ کے اعظم گڑھ میں ناقص غذائیت 40.1فیصد ہے۔