جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ پر ریاست کے لئے الگ وزیر اعظم کی ان کی مانگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ میں ان رہنماؤں کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر آپ ایسی مانگ جاری رکھتے ہیں، تو ہمارے پاس آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو رد کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوگا۔
نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کانگریس پر لوک سبھا انتخاب کے بعد اقتدار میں آنے پر سیڈیشن لاءرد کرنے کے اس کے وعدے کو لےکر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے جمعہ کو کہا کہ بی جے پی حکومت سیڈیشن لاء کو اور زیادہ سخت بنائےگی۔راجناتھ سنگھ گجرات میں کچھ ضلع کے گاندھی دھام شہر میں ایک جلسہ میں بول رہے تھے۔
انہوں نے سوال کیا، ‘ کانگریس کہہ رہی ہے کہ وہ سیڈیشن لاء کورد کر دیںگے۔ میں آپ سبھی سے پوچھنا چاہتا ہوں، کیا ہمیں ان غدار وطن کو معاف کر دینا چاہیے جو ہمارے ملک کی یکجہتی اور سماجی تانےبانے کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں؟ ‘سنگھ نے کہا، ‘ اگر ہمارا بس چلے تو سیڈیشن لاء کو ہم اور سخت بنائیںگے، تاکہ اس پروویزنس کی یاد آتے ہی لوگوں کی روح کانپے… ایسا قانون بنائیںگے۔ ‘
بی جے پی کے سینئر رہنما نے جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ پر ریاست کے لئے الگ وزیر اعظم کی ان کی مانگ کو لےکر بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔سنگھ نے کہا، ‘ میں ان رہنماؤں کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر آپ ایسی مانگ جاری رکھتے ہیں، تو ہمارے پاس آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو رد کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوگا۔ ہم ایسا ہندوستان نہیں چاہتے۔ ‘
انہوں نے کشمیر کے بحران کے لئے سابق وزیر اعظم جواہرلال نہرو کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا۔ سنگھ نے کہا، ‘ اگر پنڈت نہرو نے سردار ولبھ بھائی پٹیل کو اس مدعے کو سنبھالنے کے لئے مکمل اختیارات دیے ہوتے، تو ہمیں اسی وقت حل مل گیا ہوتا۔ ‘مودی حکومت کی کارکردگی پر سنگھ نے کہا، ‘ میں یہ دعویٰ نہیں کرنا چاہتا کہ ہم نے بد عنوانی کو پوری طرح سے اکھاڑ پھینکا ہے۔ لیکن، ہماری حکومت نے اس سمت میں یقینی طور پر کچھ فیصلہ کن قدم اٹھائے ہیں۔ ‘
وزیر نے دعویٰ کیا کہ کوئی بھی مودی کی وابستگی اور ایمانداری پر شک نہیں کر سکتا۔سنگھ نے الزام لگایا کہ اگرچہ ہندوستان 2007 میں اینٹی سیٹلائٹ میزائل بنانے میں اہل تھا لیکن اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے سائنس دانوں کو ایسا کرنے سے روک دیا تھا۔
سنگھ نے کہا، ‘ اس وقت صرف روس، چین اور امریکہ کے پاس ہی یہ تکنیک تھی۔ جب سائنس دانوں نے منموہن سنگھ سے ہری جھنڈی کے لئے رابطہ کیا تو انہوں نے یہ کہتے ہوئے ان کو روک دیا کہ ایسا قدم ان تین ممالک کو ناراض کرےگا۔لیکن جب سائنس دانوں نے مودی سے رابطہ کیا تو انہوں نے آگے بڑھنے کی منظوری دے دی۔ ‘
واضح ہو کہ گجرات کی سبھی 26 لوک سبھا سیٹوں کے لئے ووٹنگ 23 اپریل کو ہوگی۔غور طلب ہے کہ 2 اپریل کو اپنا منشور جاری کرتے ہوئے کانگریس نے کہا تھا کہ اگر وہ اقتدار میں آتی ہے تو آئی پی سی کے سیڈیشن والی دفعہ 124 اے کو ختم کرےگی کیونکہ اس کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں کہا، ‘ شہری آزادی ہمارے ڈیموکریٹک جمہوریہ کی پہچان ہے۔ قوانین کا مقصد آزادی کو مضبوطی دینا ہوتا ہے۔ قانون صرف اور صرف ہمارے اقدار کو دکھانے کے لئے ہونے چاہیے۔ ‘
پارٹی نے کہا، ‘ آئی پی سی کی دفعہ 124 اے (سیڈیشن ) کا غلط استعمال ہوا ہے اور بعد میں نیا قانون بنائے جانے کے بعد اس کی اہمیت بھی ختم ہو گئی۔ اس لئے اس کو اب ختم کیا جائےگا۔ ‘
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں