خبریں

الیکشن کمیشن کو بی جے پی رہنماؤں کے خلاف ملی سب سے زیادہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی شکایتں

اس لوک سبھا انتخاب کے دوران الیکشن کمیشن کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے معاملے میں ملی کل شکایتوں میں سے 29 بی جے پی رہنماؤں، 13 کانگریس رہنماؤں، دو سماجوادی پارٹی کے رہنماؤں اور ایک ایک ٹی آر ایس اور بی ایس پی  رہنماؤں کے خلاف تھی۔

(علامتی فوٹو : پی ٹی آئی)

(علامتی فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: اس لوک سبھا انتخاب کے دوران الیکشن کمیشن نے  ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے جن 40 معاملوں کو نپٹایا ہے ان میں سے زیادہ تر معاملے بی جے پی رہنماؤں کے خلاف تھے۔ ایک تجزیہ میں یہ سامنے آیا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، الیکشن کمیشن کو اپنے ہیڈکوارٹر پر کل 46 شکایتں ملیں جن میں سے 40 کو نپٹایا جا چکا ہے جبکہ بقیہ 6  ابھی زیر غور  ہے۔کل شکایتوں میں سے 29 بی جے پی رہنماؤں کے خلاف، 13 کانگریس رہنماؤں کے خلاف، دو سماجوادی پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف اور ایک ایک ٹی آر ایس اور بی ایس پی رہنماؤں کے خلاف تھی۔

بی جے پی رہنماؤں کے خلاف ملی 29 شکایتوں میں سے 15 معاملوں میں انتخابی تشہیر پر روک لگانے، ایف آئی آر درج کرانے، وارننگ دینے اور صلاح دینے جیسی کارروائی کی گئی۔ 10 معاملوں میں کوئی خلاف ورزی نہیں پائی گئی جبکہ باقی شکایتں زیر غور ہیں۔بی جے پی کو جن 10 معاملوں میں کلین چٹ ملی ان میں سے 9 معاملے وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کے خلاف تھے۔واضح ہو کہ جن پہلے پانچ معاملوں میں مودی اور شاہ کو الیکشن کمیشن نے کلین چٹ دی ہے ان میں تین میں سے ایک الیکشن کمشنر اشوک لواسا نے الگ رائے رکھی تھی۔ ان معاملوں میں آخری فیصلہ 2-1 کی اکثریت سے لیا گیا۔

وہیں، کانگریس رہنماؤں کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے جو معاملے درج ہوئے تھے ان میں سے آدھے سے زیادہ معاملوں میں ان کو کلین چٹ ملی گئی تھی۔ جن سات معاملوں میں کانگریس کو کلین چٹ ملی ان میں سے تین معاملے کانگریس صدر راہل گاندھی کے خلاف تھے۔وہیں، کانگریسی رہنما کمل ناتھ اور سلمان خورشید کے خلاف شکایتوں کو بھی کارروائی کے لائق نہیں پایا گیا تھا۔تشہیر کے دوران فوج کا مودی کے ذریعے ذکر کرنے کے معاملے میں دی گئی شکایت پر کمیشن کے ذریعے وزیر اعظم کو ایک الیکشن کمشنر کے اختلافی فیصلے کے باوجود کلین چٹ دئے جانے کے سوال پرڈپٹی الیکشن کمشنر سندیپ شریواستو نے واضح کیا کہ عام طور پر کمیشن کے ذریعے تمام الیکشن کمشنر کے فیصلے کی بنیاد پر اتفاق رائے سے فیصلہ دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ معاملوں میں کسی الیکشن کمشنر کی اختلاف رائے ہونے پر اکثریت کی بنیاد پر فیصلہ کیا جاتا ہے۔ مودی کے معاملے میں بھی یہی صورتحال ہے۔اس دوران الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل دھیریندر اوجھا نے بتایا کہ انتخاب کے دوران کمیشن کو فرضی خبروں کی 189 شکایتں ملی ہیں۔ ان میں پانچویں مرحلے کی رائے دہندگی کے دوران ملی آٹھ شکایتں بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی شکایتوں کی بنیاد پر کمیشن نے فیس بک سےاصولوں کی خلاف ورزی کرنے والی 601 پوسٹ کو ہٹایا ہے، جبکہ ٹوئٹر سے 52 پوسٹ اور یوٹیوب سے پانچ پوسٹ ہٹائے گئے۔ اس دوران وہاٹس ایپ سے بھی ایسے تین پیغام  ہٹائے گئے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)