خبریں

بہار میں سب سے زیادہ رائےدہندگان نے دبایا نوٹا کا بٹن

ہندوستان میں امیدواروں کی فہرست میں نوٹا کو 2013 میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد شامل کیا گیا تھا۔ اس سے رائےدہندگان کو ایک ایسا اختیار ملا کہ اگر وہ اپنے حلقے کے کسی امیدوار کو پسند نہیں کرتے ہیں تو وہ نوٹا کا بٹن دبا سکتے ہیں۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: لوک سبھا انتخاب میں ملک میں سب سے زیادہ بہار کی عوام نے نوٹا کا بٹن دباکر اپنے امیدواروں کو خارج کیا۔ بہار کے 8.17 لاکھ رائےدہندگان نے نوٹا کا استعمال کیا۔اسی طرح راجستھان میں 3.27 لاکھ رائےدہندگان نے نوٹا (ان میں سے کوئی نہیں) کا اختیار چنا۔ یہ ریاست کی 25 لوک سبھا سیٹوں میں ڈالے گئے کل ووٹ کے 1.01 فیصد کے برابر ہے۔راجستھان میں نوٹا میں ڈالے گئے ووٹ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی  اور بہوجن سماج پارٹی کے امیدواروں کو ملے ووٹ سے زیادہ رہے ہیں۔پچھلے لوک سبھا انتخابات میں بھی تقریباً اتنے ہی یعنی 327902 رائےدہندگان نے نوٹا کا استعمال کیا تھا۔الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق، بہار میں 40 لوک سبھا سیٹوں پر ہوئی کل رائے دہندگی میں دو فیصدی لوگوں نے نوٹا کا انتخاب کیا۔ دمن اور دیو میں 1.7 فیصدی، آندھرا پردیش میں 1.49 فیصدی، چھتیس گڑھ میں 1.44 فیصدی رائےدہندگان نے نوٹا کو چنا۔

پنجاب کے 1.54 لاکھ سے زیادہ رائےدہندگان نے نوٹا کا بٹن دبایا۔ ریاست میں کانگریس نے عام انتخاب میں 13 لوک سبھا سیٹوں میں سے آٹھ جیت‌کر شاندار جیت درج کی۔الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق، 154423 رائےدہندگان نے نوٹا کا اختیار چنا۔ یہ کل ووٹ کا 1.12 فیصد ہے۔اعداد و شمار کے مطابق، 13 لوک سبھا سیٹوں میں سے فریدکوٹ سیٹ پر سب سے زیادہ رائےدہندگان نے امیدواروں کو خارج کیا۔ فریدکوٹ میں کل 19246 رائےدہندگان نے نوٹا کا بٹن دبایا۔دستیاب اعداد و شمار کے مطابق، پنجاب میں تقریباً تمام سیٹوں پر نوٹا پانچویں مقام پر رہا۔دہلی میں عام انتخابات میں 45000 سے زیادہ رائےدہندگان نے نوٹا کااختیار چنا، جو 2014 کے عام انتخاب میں اس زمرہ میں ڈالے گئے ووٹ سے 6200 زیادہ ہے۔ نوٹا کے تحت ڈالے گئے ووٹ کل ووٹ کا 0.53 فیصدی ہے۔

الیکشن کمیشن کے ذریعے جاری اعداد و شمار کے مطابق، شمالی مغرب (ریزرو) سیٹ پر سب سے زیادہ 10210 نوٹا ووٹ ڈالے گئے۔ اس سیٹ پر سب سے کم امیدوار انتخابی میدان میں تھے جبکہ یہاں سب سے زیادہ رائےدہندگان ہیں۔ہریانہ میں لوک سبھا انتخاب میں 41000 سے زیادہ لوگوں نے نوٹا کا اختیار چنا، جہاں بی جے پی نے تمام 10 سیٹوں پر جیت درج کی ہے۔الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق، ہریانہ میں ہوئی کل رائے دہندگی میں سے 0.68 فیصد لوگوں نے نوٹا چنا۔ سب سے زیادہ امبالا میں 7943 اور سب سے کم بھوانی-مہیندرگڑھ میں 2041 لوگوں نے نوٹا پر بٹن دبایا۔ہماچل پردیش میں لوک سبھا کی چاروں سیٹیں یوں تو بی جے پی کی جھولی میں گئیں لیکن دلچسپ حقیقت ہے کہ 33000 سے زیادہ رائےدہندگان نے نوٹا کا اختیار چنا۔

الیکشن افسر نے بتایا کہ ریاست میں کم سے کم 33008 رائےدہندگان نے نوٹا کا اختیار چنا۔ اس لحاظ سے ریاست میں کل پڑے 3801793 ووٹ کا 0.87 فیصد نوٹا کے حصے میں گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کانگڑا میں 11327 رائےدہندگان نے نوٹا کا بٹن دبایا، وہیں شملہ میں 8357 رائےدہندگان، حمیر پور میں 8026 رائےدہندگان اور منڈی میں 5298 رائےدہندگان نے نوٹا کا اختیار چنا۔جموں و کشمیر کا بارامولا لوک سبھا سیٹ پر تقریباً 8000 رائےدہندگان نے نوٹا کا اختیار چنا۔ اس سیٹ سے نیشنل کانفرینس کے محمد اکبر لون نے جیت درج کی۔الیکشن افسر نے بتایا کہ شمالی کشمیر کا بارامولا پارلیامانی سیٹ پر کل 7999 رائےدہندگان نے نوٹا کا اختیار چنا۔ اس سیٹ پر کل رائے دہندگی کے 1.79 فیصدی مت نوٹا کو ملے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انتخاب لڑنے والے 9 میں سے 4 امیدواروں کو نوٹا سے کم ووٹ ملے ہیں۔جموں کا ادھم پور سیٹ پر 7472 رائےدہندگان نے نوٹا کا اختیار چنا۔ وہیں جموں پارلیامانی سیٹ پر 2545 رائےدہندگان نے نوٹا پر بٹن دبایا۔لوک سبھا انتخاب 2019 میں مدھیہ پردیش میں 340984 رائےدہندگان نے نوٹا کا بٹن دبایا۔مدھیہ پردیش کے چیف الیکشن کمشنردفتر کی ویب سائٹ پر جاری انتخابی نتیجے کے مطابق، ریاست میں 340984 رائےدہندگان نے نوٹا کا اختیار چنا تھا، جو کل رائے دہندگی کا 0.92 فیصد ہے۔سال 2014 میں ہوئے لوک سبھا انتخاب میں مدھیہ پردیش میں 391837 رائےدہندگان نے نوٹا کا استعمال کیا تھا، جو کل رائےدہندگان کو 1.32 فیصد تھا۔مدھیہ پردیش میں نوٹا چوتھے نمبر پر رہا۔ اس سے زیادہ فیصد ووٹ صرف تین جماعتوں بی جے پی (58 فیصد)، کانگریس (34.50 فیصد) اور بی ایس پی(2.38 فیصد) کو ملے۔

سماجوادی پارٹی اور دیگر چھوٹی-چھوٹی جماعتوں کو نوٹا سے بھی کم ووٹ فیصد حاصل ہوئے۔ سماجوادی پارٹی کو ریاست میں کل 82662 ووٹ ملے یعنی 0.22 فیصد، جو نوٹا سے 0.70 فیصد کم ہے۔چھتیس گڑھ میں تقریباً دو لاکھ رائےدہندگان نے کسی بھی پارٹی کے امیدواروں پر بھروسہ نہ جتاتے ہوئے نوٹا کو ووٹ دیا ہے۔ریاست میں درج فہرست قبائل کے لئے ریزرو بستر لوک سبھا حلقے میں سب سے زیادہ رائےدہندگان نے نوٹا کو ووٹ دیا ہے۔چھتیس گڑھ کے چیف الیکشن افسردفتر سے ملی جانکاری کے مطابق، ریاست میں 1.96 لاکھ سے زیادہ رائےدہندگان نے نوٹا پر رائے دہندگی کی ہے۔افسروں نے بتایا کہ ریاست کے 13622725 رائےدہندگان نے اس لوک سبھا انتخاب میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے۔ ان میں سے 196265 رائےدہندگان نے کسی بھی امیدوار کو نہ چنتے ہوئے نوٹا پر ووٹ دیا ہے۔مہاراشٹر میں 2014 کی لوک سبھا انتخابات کے مقابلے میں 2019 میں زیادہ رائےدہندگان نے نوٹا کا اختیار چنا۔ الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار سے یہ پتہ چلا ہے۔

ریاست میں 486902 رائےدہندگان نے نوٹا کا اختیار چنا جبکہ 2014 کے انتخابات میں 483459 ووٹروں نے نوٹا کا بٹن دبایا تھا۔مہاراشٹر میں پال گھر لوک سبھا سیٹ پر سب سے زیادہ 29479 لوگوں نے نوٹا کا بٹن دبایا جبکہ نکسل متاثر گڑھ چرولی-چمور سیٹ پر 24599 ووٹروں نے نوٹا کا اختیار چنا۔آسام میں لوک سبھا انتخابات میں 178353 ووٹروں نے نوٹا کا بٹن دبایا جو پچھلے انتخابات میں نوٹا کے اعداد و شمار سے 31296 زیادہ ہیں۔ریاست میں 0.99 فیصدی لوگوں نے نوٹا کا بٹن دبایا۔ ریاست میں ڈبروگڑھ سیٹ پر سب سے زیادہ ووٹروں نے نوٹا کا اختیار چنا۔الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق، اروناچل پردیش میں ایک ساتھ ہوئے لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں 13000 سے زیادہ ووٹروں نے نوٹا کا اختیار چنا۔ریاست میں تقریباً13283 رائےدہندگان نے نوٹا کا اختیار چنا۔

ہندوستان میں امیدواروں کی فہرست میں نوٹا کو 2013 میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد شامل کیا گیا تھا۔ اس سے رائےدہندگان کو ایک ایسا اختیار ملا کہ اگر وہ اپنے حلقے کے کسی امیدوار کو پسند نہیں کرتے ہیں تو وہ نوٹاکا بٹن دبا سکتے ہیں۔16ویں لوک سبھا کے انتخاب میں 2014 میں پہلی بار پارلیامانی انتخاب میں نوٹا کی شروعات ہوئی۔ اس میں تقریباً 60 لاکھ رائےدہندگان نے نوٹا کے اختیار کو چنا۔ یہ لوک سبھا انتخاب میں ہوئے کل رائے دہندگی کا 1.1 فیصدی تھا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)