یہ واقعہ کانپور کے برہ علاقے کا ہے۔ مسلم نوجوان کا الزام ہے کہ 28 جون کو مسجد سے نماز پڑھکر لوٹنے کے دوران تین سے چار بائیک سوار نے اس کے ٹوپی پہننے کی مخالفت کرتے ہوئے مارپیٹ کی۔ اس کے ساتھ ہی دوبارہ ٹوپی پہنکر علاقے میں نہ آنے کی بھی دھمکی دی گئی۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے کانپور میں ‘ جئے شری رام ‘ نہیں کہنے پر ایک مسلم نوجوان کے ساتھ مارپیٹ کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ یہ واقعہ کانپور کے برہ علاقے کا ہے۔مسلم نوجوان کا الزام ہے کہ ایسا اس کے ساتھ ٹوپی پہننے کی وجہ سے ہوا۔الزام ہے کہ برہ کے رہنے والے 16 سالہ تاج جمعہ کو قدوائی شہر کی مسجد سے نماز پڑھکر لوٹ رہے تھے کہ تبھی تین سے چار بائیک سوار نے اس کو روک لیا اور اس کے ٹوپی پہننے کی مخالفت کی۔
برہ پولیس چوکی انچارج ستیش کمار سنگھ کے مطابق، بائیک سوار نوجوانوں نے تاج کو ‘ جئے شری رام ‘ کہنے کو کہا، جب اس نے کہنے سے انکار کر دیا تو اس کی پٹائی کی گئی۔انھوں نے بتایا، ‘ اس کے بارے میں ہمیں تحریری شکایت ملی ہے اور معاملے کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ تاج کی میڈیکل جانچ بھی کرائی گئی ہے۔ ملزمین کی پہچانکرکے ان کی تلاش کی جا رہی ہے۔ ‘
تاج نے الزام لگایا کہ اس کے ساتھ مارپیٹ کرنے والوں نے یہ دھمکی دی تھی کہ اس علاقے میں آگے سے سر پر ٹوپی پہنکر نہیں آنا۔اس نے الزام لگایا کہ انہوں نے میری ٹوپی اتار دی اور جئے شری رام کہنے کو کہا۔ تاج نے بتایا کہ مارپیٹ ہونے پر وہ جب چلایا تو راہ گیروں نے اس کو بچایا۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ دنوں جھارکھنڈ میں بائیک چرانے کے شک میں تبریز انصاری (22) کو بری طرح سے پیٹا گیا تھا، جس کے بعد اس نے 23 جون کو ہاسپٹل میں دم توڑ دیا تھا۔یہ معاملہ ایک ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد سامنے آیا تھا، جس میں ملزم پنکج منڈل درخت سے بندھے تبریز انصاری کو پیٹتے ہوئے دکھ رہا تھا۔ تبریز کو بھی ‘ جئے شری رام ‘ کے نعرے لگانے کو کہا گیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں