خبریں

اتر پردیش: میرٹھ سے ہندوؤں کے نقل مکانی کی خبروں کو وزیراعلیٰ آدتیہ ناتھ نے کیا خارج

اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ ہم اقتدار میں ہیں، ایسے میں کسی کے سامنے نقل مکانی کی نوبت نہیں آ سکتی ہے۔ میرٹھ میں جو کچھ لوگ ادھر ادھر گئے ہیں، وہ ذاتی تنازعات کی وجہ  سے گئے ہیں ۔

اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ (فوٹو : پی ٹی آئی)

اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی:اتر پردیش کے میرٹھ ضلع میں واقع پرہلاد نگر سے ہندوؤں کے نقل مکانی کی خبروں کو اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے خارج کر دیا ہے۔زی نیوز کے مطابق، وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اتوار کو پریس کانفرنس میں کہا کہ کوئی نقل مکانی نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ہم اقتدار میں ہیں، ایسے میں کسی کے سامنے نقل مکانی کی نوبت نہیں آ سکتی ہے۔ میرٹھ میں جو کچھ لوگ گئے ہیں، وہ ذاتی تنازعات کی وجہ سے گئے ہیں۔ ‘

انہوں نےواضح  طورپر کہا کہ جب سے ان کی پارٹی اقتدار میں آئی ہے، تب سے کوئی نقل مکانی نہیں ہوئی ہے۔

دراصل، میڈیا میں خبریں آئی ہیں کہ ایک کمیونٹی کے لوگ دوسرے کمیونٹی پر پریشان کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔ اس معاملے میں پولیس انتظامیہ پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ نقل مکانی جیسی کوئی بات نہیں ہے۔ یہ معاملہ آپسی تنازعے کا ہے۔حالانکہ پرہلاد نگر علاقے میں کئی مکانوں اور پلاٹس پر ‘برائے فروخت ہے ‘ لکھا ہوا ہے۔میڈیا رپورٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ میرٹھ شہر کے لساڑی گیٹ تھانہ علاقہ کے تحت پرہلاد نگر میں 100 سے زیادہ ہندو فیملی کی نقل مکانی ہو گئی ہے۔ یہ فیملی اپنا مکان بیچ‌کر یہاں سے جاچکے ہیں۔

الزام ہے کہ ان میں سے زیادہ تر مکانوں کی خریدوفروخت حال کے سالوں میں ہوئی ہے۔ یہاں رہنے والے دوسری کمیونٹی کے لوگوں کو اونے پونے دام پر مکان بیچ‌کرچلے گئے ہیں۔اس دوران ریاست کے لاء اینڈ آرڈر پر سوال کھڑے کرنے پر وزیراعلیٰ نے کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا کو بھی جواب دیا۔ دراصل، پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کے ذریعے اتر پردیش کے لاء اینڈ آرڈرپر سوال کھڑے کئے تھے۔

پرینکا نے اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا، ‘پورے اتر پردیش میں مجرم کھلےعام من مانی کرتے گھوم رہے ہیں۔ ایک کے بعد ایک مجرمانہ واقعات ہو رہے ہیں۔ مگر ریاست کی بی جے پی حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ کیا اترپردیش حکومت نے مجرموں کے سامنے خود  سپردگی کر دی ہے۔ ‘پرینکا نے اپنے ٹوئٹ میں ریاست میں حال ہی میں کچھ مجرمانہ واقعات کے اخباروں کی کٹنگ بھی ٹیگ کی ہے۔ ان میں بدایوں میں بندوق کی نوک پر تلاشی، امیٹھی میں فائرنگ اور اناؤں جیل میں قیدیوں کے ذریعے بندوق لہرانے جیسے واقعات شامل ہیں۔

اس کے جواب میں سی ایم یوگی نے کہا کہ ان کا یہ بیان انگور کھٹے ہیں والی بات کو ثابت کرتا ہے۔ پرینکا کے بھائی اور کانگریس کے صدر راہل گاندھی کو اتر پردیش کی عوام نے سرے سے خارج کر دیا ہے، اس لئے وہ دہلی میں بیٹھ‌کر اٹلی اور انگلینڈ میں سرخیوں میں بنے رہنے کے لئے اس طرح کی باتیں کر رہی ہیں۔اس بارے میں جب ریاست کے وزیر قانون برجیش پاٹھک سے صحافیوں نے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جب سے ریاست میں بی جے پی حکومت اقتدار میں آئی ہے، مجرموں کا نیٹ ورک پوری طرح سے تباہ ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘ریاست میں مجرموں کا نیٹ ورک پوری طرح سے تباہ ہو گیا ہے۔ ہماری حکومت مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کر رہی ہے۔ جو اکا دکا واقعہ ہو رہا ہے وہ آپسی رنجش کی وجہ سے ہو رہا ہے اور ایسے معاملو میں پولیس فوراً کارروائی کر رہی ہے۔ ‘وہیں، پرینکا گاندھی کے ٹوئٹ کے جواب میں اتر پردیش پولیس نے کہا تھا، ‘سنگین جرائم میں یوپی پولیس کے ذریعے مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے۔ پچھلے 2 سالوں میں 9225 مجرم گرفتار ہوئے اور 81 مارے گئے ہیں۔ این ایس اے میں مؤثر کارروائی کرکے تقریباً 2ارب کی جائیداد ضبط کی گئی ہے، ڈکیتی، قتل، لوٹ اور اغواجیسے واقعات میں غیر متوقع طور پرکمی آئی ہے۔ ‘

واضح ہو کہ اس سے پہلے سماجوادی پارٹی نے بھی ریاست کے لاء اینڈ آرڈر کو لےکر اترپردیش حکومت پر الزام لگایا تھا۔