خبریں

مراٹھا ریزرویشن کو پہلے سے نکلی بحالیوں پر نافذ نہیں کیا جا سکتا: سپریم کورٹ

مہاراشٹر حکومت نے حال ہی میں ایک حکم جاری کر کےکہا تھا کہ مراٹھا ریزرویشن سال 2014 سے نکلی تقریباً 70000 بحالیوں پر نافذ ہوگا۔

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو بامبے ہائی کورٹ کے ذریعے 27 جون کو دیے گئے فیصلے پر روک لگانے سے انکار کر دیا، جس نے سرکاری نوکریوں اور تعلیمی اداروں میں سماجی اور تعلیمی طور سے پسماندہ طبقے (ایس ای بی سی) کے تحت ریاستی حکومت کے ذریعے مراٹھا کمیونٹی کو دئے گئے ریزرویشن  کو برقرار رکھا تھا۔حالانکہ کورٹ نے کہا کہ گزشتہ سال نومبر کے مہینے میں مہاراشٹر ایس ای بی سی ایکٹ پاس کرکے بنائے گئے ریزرویشن کوٹا کو سال 2014 سے نافذ نہیں کیا جا سکتا ہے۔

 سپریم کورٹ نے کہا کہ مراٹھا ریزرویشن کو بیتے ہوئے وقت پر نافذ نہیں کیا جا سکتا یعنی کہ ایکٹ پاس ہونے سے پہلے نکلی بحالیوں پر یہ نافذ نہیں ہوگا۔

عرضی  گزاروں نے کورٹ سے کہا کہ حکومت نے ایک حکم جاری کیا ہے جس کے تحت مراٹھا ریزرویشن سال 2014 سے نکلی تقریباً 70000 بھرتیوں پر نافذ ہوگا۔ اس پر سپریم کورٹ نے یہ تبصرہ کیا۔اس کے علاوہ عدالت نے مراٹھا ریزرویشن کو چیلنج دینے والی ‘ این جی او یوتھ فار اکوالٹی ‘ اور دوسروں کی عرضی پر مہاراشٹر حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔

پچھلے مہینے اپنے ایک فیصلے میں بامبے ہائی کورٹ نے سرکاری نوکریوں اور تعلیم میں مراٹھا کمیونٹی کے لئے ریزرویشن کے آئینی جواز کو برقرار رکھا۔ حالانکہ کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ ریاستی بیک ورڈ کلاسیز کمیشن کی سفارش کے مطابق ریزرویشن کا فیصد 16 سے کم کرکے 12 سے 13 فیصد کیا جانا چاہیے۔

غیر سرکاری تنظیم ‘ یوتھ فار اکوالٹی ‘ نے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘ سیاسی دباؤ ‘ اور مساوات اور قانون کے آئینی اصولوں کی پوری طرح سے خلاف ورزی کر تےہوئے مراٹھا ریزرویشن کا فیصلہ لیا گیا ہے۔