اس معاملے میں بی جے پی کے سینئر رہنماؤں میں لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی سمیت 12 لوگ ملزم ہیں۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے 1992 میں بابری مسجد انہدام سے متعلق معاملے کی لکھنؤ میں سماعت کر رہے اسپیشل جج کی مدت کار بڑھانے کے بارے میں اترپردیش حکومت کو دو ہفتے کے اندر حکم جاری کرنے کے لئے جمعہ کو کہا۔جسٹس آر ایف نریمن اور جسٹس سوریہ کانت کی بنچ نے کہا کہ 27 جولائی کو اسپیشل جج نے ایک نیا خط لکھا ہے جس میں انہوں نے خود کو سکیورٹی فراہم کیے جانے سمیت پانچ گزارشات کئے ہیں۔
بنچ نے ریاست کی طرف سے پیش سینئر وکیل ایشوریا بھاٹی سے تمام پانچ گزارشات پر دو ہفتے کے اندر غور کرنے کے لئے کہا۔ ساتھ ہی بنچ نے کہا کہ یہ گزارش منطقی معلوم ہوتے ہیں۔سپریم کورٹ نے 19 جولائی کو اسپیشل جج کی مدت کار معاملے کی سماعت پوری ہونے اور فیصلہ سنائے جانے تک بڑھا دیا تھا۔ بہر حال، ریاستی حکومت کو اس بارے میں حکم جاری کرنا ہے جو اس نے اب تک نہیں کیا ہے۔
اسپیشل جج کو سپریم کورٹ نے نو مہینے کے اندر فیصلہ سنانے کے لئے بھی کہا تھا۔بابری مسجد انہدام کے معاملے میں بی جے پی کے سینئر رہنماؤں میں لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی سمیت 12 لوگ ملزم ہیں۔ ان تینوں کے علاوہ سپریم کورٹ نے سابق بی جے پی رکن پارلیامان ونئے کٹیار اور سادھوی رتنبھرا پر بھی 19 اپریل 2017 کو سازش کے الزام لگائے تھے۔اس معاملے میں تین دیگر نامی ملزمین گری راج کشور، وشو ہندو پریشد کے رہنما اشوک سنگھل اور وشنو ہری ڈالمیا کی سماعت کے دوران موت ہو گئی اور ان کے خلاف کارروائی بند کر دی گئی ہے۔
ایودھیا میں 6 دسمبر، 1992 کو متنازعہ ڈھانچہ کی مسماری کے واقعہ سے متعلق دو مقدمے ہیں۔ پہلے مقدمے میں نامعلوم ‘کار سیوکوں’کے نام ہیں جبکہ دوسرے مقدمے میں بی جے پی رہنماؤں پر رائے بریلی کی عدالت میں مقدمہ چل رہا تھا۔19 اپریل، 2017 کو سپریم کورٹ کے جسٹس پی سی گھوش اور جسٹس آر ایف نریمن کی بنچ نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعے ملزمین کو بری کئے گئے فیصلے کے خلاف سی بی آئی کے ذریعے دائر اپیل کو منظوری دےکر اڈوانی، جوشی، اوما بھارتی سمیت 12 لوگوں کے خلاف سازش کے الزامات کو بحال کیا تھا۔
عدالت نے آئین کے آرٹیکل 142 کے تحت اپنی غیر معمولی آئینی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے رائے بریلی اور لکھنؤ کی عدالت میں زیر التوا مقدموں کو ملانے اور لکھنؤ میں ہی اس پر سماعت کا حکم دیا تھا۔کورٹ نے یہ بھی حکم دیا تھا کہ معاملے کی کارروائی روزانہ ہواور دو سالوں میں پوری کی جائے۔
بنچ نے کہا کہ راجستھان کے گورنر ہونے کے ناطے معاملے کے ایک ملزم کلیان سنگھ کو آئینی حفاظت یا بچاؤ حاصل ہوگا، لیکن جیسے ہی وہ عہدہ چھوڑتے ہیں ان کے خلاف اضافی الزام دائر کئے جائیںگے۔ سنگھ ستمبر میں گورنر کے عہدے سے ہٹیںگے۔گزشتہ سال 30 مئی کو اسپیشل سی بی آئی بی کورٹ نےجے پی کے سینئر رہنما لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی سمیت 12 لوگوں کے خلاف الزام طے کئے تھے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں