راجیہ سبھا ممبر اور ایم ڈی ایم کے کے بانی وائیکو نے اپنی عرضی میں کہا کہ فاروق عبداللہ پر کارروائی پوری طرح سے غیر قانونی اور غلط ہے۔یہ ان کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
نئی دہلی: جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کو پیش کرنے کے لیے مرکز اور جموں و کشمیر کو ہدایت دینے کی مانگ کرتے ہوئے راجیہ سبھا ممبر اور اور ایم ڈی ایم کےکے بانی وائیکو نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کے خصوصی درجے کو ختم کیے جانے کے بعد سے ہی فاروق عبداللہ ریاست میں مبینہ طور پر نظر بند ہیں۔
وائیکو نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ افسروں کو عبداللہ کو 15 ستمبر کو چنئی میں منعقد ہونے والے ‘پیس فل، ڈیموکریٹک’سالانہ کانفرنس میں شامل ہونے کی اجازت دینی چاہیے۔یہ پروگرام تمل ناڈوکے سابق وزیراعلیٰ سی این انادورئی کی یوم پیدائش کے موقع پر منعقد کیا جائے گا۔راجیہ سبھا ممبر نے گزشتہ چار دہائیوں سے خود کو عبداللہ کا قریبی دوست بتاتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل کانفرنس کے رہنما کو غیر قانونی طریقے سے حراست میں رکھ کر ان کو آئینی حقوق سے محروم کیا گیا ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ جواب دینے والوں(مرکز اور جموں و کشمیر)کی کارروائی پوری طرح سے غیر قانونی اور من مانی ہے۔ زندگی کے تحفظ اور ذاتی آزادی کے حقوق اور گرفتاری اور حراست سے تحفظ کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ اظہار رائے کی آزادی کے حق کے خلاف ہے جو جمہوری ملک کی بنیاد ہے۔
اس میں کہا گیا ہے،’اظہار رائے کی آزادی کے حق کو جمہوریت میں کافی اہمیت حاصل ہے کیونکہ یہ اپنے شہریوں کو مؤثرطریقے سے ملک کے اقتدار میں حصہ لینے کی اجازت دیتا ہے۔’وائیکو نے کہاکہ انھوں نے 29 اگست کو افسروں کو اس بارے میں خط لکھا ہے کہ وہ عبداللہ کو چنئی جاکر کانفرنس میں حصہ لینے کی اجازت دیں لیکن اس کا انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
انھوں نے بتایا کہ انھوں نے 4 اگست کو فون پر عبداللہ سے بات چیت کی تھی اور جموں و کشمیر کے اس سابق وزیراعلیٰ کو 15 ستمبر کو منعقد ہونے والے پروگرام میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی۔غور طلب ہے کہ آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کو دیے گئے خصوصی درجے کو مرکزی حکومت نے 5 اگست کو واپس لے لیا تھا اور ریاست کو دو یونین ٹریٹری -جموں و کشمیر اور لداخ میں بانٹ دیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں