خبریں

2012 کے بعد پہلی بار ٹاپ 300 یونیورسٹی میں ایک بھی ہندوستانی یونیورسٹی نہیں

ٹائمس ہائر ایجوکیشن رینکنگ کی مدیر ایلی بوتھویل نے کہا کہ اس سال کی ٹاپ 300 عالمی یونیورسٹیوں کی فہرست سے ہندوستان کا باہر ہونا اور صرف مٹھی بھر اداروں کا ترقی کرنا کافی مایوس کن ہے۔

علامتی تصویر(فوٹو : رائٹرس)

علامتی تصویر(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: سال 2012 کے بعد اس سال پہلی بار ہندوستان دنیا کے ٹاپ تعلیمی اداروں کی سالانہ رینکنگ میں ٹاپ 300 سے باہر ہو گیا ہے۔ حالانکہ، ‘ ٹائمس ہائر ایجوکیشن ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ ‘ میں اس سال ہندوستانی یونیورسٹی نے اپنی موجودگی 49 سے بڑھاکر 56 کی ہے۔  ہندوستان کے ٹاپ رینک والا ادارہ-بنگلور کا انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (آئی آئی ایس سی) کے اس بار کے ٹاپ 300 سے باہر ہونے کے ساتھ 2012 کے بعد سے پہلی بار کوئی ہندوستانی یونیورسٹی یا ادارہ ٹاپ 300 میں شامل نہیں ہے۔

وہیں، برٹن کی آکسفورڈ یونیورسٹی لگاتار چوتھی بار ٹاپ پر ہے۔ حالانکہ، آئی آئی ایس سی اب بھی ہندوستان کا ٹاپ  رینک والا ادارہ ہے۔ لیکن یہ ‘ 251-300کے زمرہ سے لڑھک‌کر ‘ 301-350’کے زمرہ میں چلا گیا ہے۔ اس سے اس کے تحقیقی ماحول، تعلیمی ماحول اور صنعتوں کے لئے افادیت کی سطح میں کمی آنا نمایاں ہوتا  ہے۔

ٹائمس ہائر ایجوکیشن رینکنگ کی مدیر ایلی بوتھویل نے کہا، ‘ ہندوستان کی تیزی سے بڑھتی نوجوان آبادی اور انگریزی میڈیم کے استعمال سے عالمی اعلی تعلیم میں اس کے (ہندوستان کے) پاس بے حد امکانات ہے۔ حالانکہ، اس سال کی ٹاپ 300 رینکنگ سے ملک کا باہر ہونا اور صرف مٹھی بھر اداروں کا ترقی کرنا کافی مایوس کن ہے۔’

یونیورسٹی کی مکمل فہرست میں کل 56 ہندوستانی یونیورسٹی نے اپنی جگہ بنائی ہے جو گزشتہ سال کی تعداد 49 سے زیادہ ہے۔ یونیورسٹی کی نمائندگی کے معاملے میں ہندوستان پانچویں مقام پر ہے۔ اس سلسلے میں ایشیا میں جاپان اور چین کے بعد اس کا مقام ہے۔ ایشیا میں اپنا دبدبہ قائم رکھتے ہوئے چین کی 24 یونیورسٹی ٹاپ 200 عالمی یونیورسٹی کی فہرست میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب رہیں۔

نئی یونیورسٹیوں میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی)، روپڑ نے متاثر کن طور پر اپنا نام درج کرایا ہے، اس نے آئی آئی ٹی اندور (جو 351-400 کےزمرہ میں ہے) کو پیچھے چھوڑتے ہوئے یہ کامیابی درج کرائی۔ 2008-09 کے بعد قائم دوسری جنریشن کی یہ دونوں آئی آئی ٹی، ممبئی اور دہلی کے دوسرے ٹاپ اسکولوں اور پرانی آئی آئی ٹی سے آگے نکل گئی ہیں۔ اس کی وجہ ہے کہ انہوں نے تحقیق کے میدان  میں زیادہ نمبر حاصل کئے ہیں۔ جہاں آئی آئی ٹی روپڑ نے تحقیق کے پیمانے پر 100 نمبر حاصل کئے وہیں آئی آئی ٹی اندور نے 77 نمبر حاصل کئے، جو کہ آئی آئی ایس سی اور دیگر آئی آئی ٹی کے مقابلے بہت اچھا ہے۔

اس سال کل سات ہندوستانی یونیورسٹی نچلے زمرہ میں ہیں، جبکہ ملک کے کافی سارے اداروں کی رینکنگ تقریباً پہلے جیسی ہے۔ حالانکہ، آئی آئی ٹی دہلی، آئی آئی ٹی کھڑگ پور اور جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنی رینکنگ میں اصلاح کی ہے۔ کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی پانچویں مقام سے چھلانگ لگاتے ہوئے دوسرے مقام پر پہنچ گئی۔ کیمبرج یونیورسٹی تیسرے، اسٹین فورڈ یونیورسٹی چوتھے اور میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) پانچویں مقام پر چلی گئی۔ ان تینوں یونیورسٹی کی رینکنگ ایک ایک مقام نیچے آئی ہے۔ پرنسٹن یونیورسٹی اور ہاورڈ یونیورسٹی کی رینکنگ ایک دوسرے سے بدل‌کر بالترتیب : چھٹی اور ساتویں ہو گئی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کےساتھ)