خبریں

قومی مفاد کے مدنظر جموں و کشمیر میں حالات  کومعمول پر لائے مرکزی حکومت: سپریم کورٹ

کشمیر ٹائمس کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھسین کی طرف سے جموں و کشمیر میں مواصلاتی ذرائع پر لگی پابندیوں کو ہٹانے کی مانگ کرنے والی عرضی پر عدالت نے یہ تبصرہ کیا۔

(فوٹو : دی وائر)

(فوٹو : دی وائر)

نئی دہلی: سپریم کورٹ  نے سوموار کو مرکز سے کہا کہ جموں و کشمیر میں قومی مفادات کو دھیان میں رکھتے ہوئے ترجیحات کے ساتھ حالات کو معمول پر لائیں۔چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس ایس عبدالنذیر کی ایک بنچ نے حکام  سے کہا کہ وادی میں عام زندگی کو بحال کریں اور افادی سہولیات تک لوگوں کی رسائی کو یقینی بنائیں ۔عدالت نے کہا کہ قومی مفادات کو دھیان میں رکھتے ہوئے ترجیحات کے ساتھ پابندی ہٹائی جائیں‌گی۔ عدالت نے مرکز سے کشمیر میں جلد سے جلد حالات کو معمول پرلانے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھانے کو بھی کہا۔

اس نے کہا کہ وادی میں اگر اور-مبینہ بند ہے تو اس سے جموں و کشمیر ہائی کورٹ  نپٹ سکتی ہے۔کشمیر ٹائمس کی ایگزیکٹو ایڈیٹرانورادھا بھسین کی طرف سے جموں و کشمیر میں مواصلاتی ذرائع پر لگی پابندیوں کو ہٹانے کی مانگ کرنے والی عرضی پر عدالت نے یہ حکم دیا۔مرکز کی طرف سے پیش ہوئے اٹارنی جنرل کےکے وینو گوپال نے بنچ سے کہا کہ ایک گولی بھی نہیں چلائی گئی اور کچھ مقامی پابندیاں لگی ہیں۔ کشمیر ڈویژن کے 88 فیصد سے زیادہ تھانہ حلقوں  سے پابندیاں ہٹا دی گئی ہیں۔

انہوں نے بنچ سے کہا کہ کشمیر واقع تمام اخبار کام کر رہے ہیں اور حکومت ہرممکن مدد مہیا کرا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوردرشن جیسے ٹی وی چینل اور دیگر پرائیویٹ چینل، ایف ایم نیٹ ورک کام کر رہے ہیں۔بنچ نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ اس حلف نامہ پر اٹھائے گئے اقدام کی تفصیل دیں۔

دریں اثنا عدالت جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتمام ہٹائے جانے کے فیصلے اور ریاست میں لگے صدر راج کے خلاف جموں و کشمیر پیپلس کانفرنس (جے کے پی سی) کی عرضی پر سماعت کے لئے سوموار کو تیار ہو گئی۔چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس ایس عبدالنذیر کی ایک بنچ نے جے کے پی سی کی عرضی کو آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتمام ہٹائے جانے کے فیصلے اور ریاست میں لگے صدر راج کے خلاف پہلے سے ہی زیر التوا عرضی کے ساتھ منسلک کر دیا ہے۔

ان تمام عرضی کو پہلے ہی پانچ رکنی آئینی بنچ کے حوالے کیاجا چکا ہے۔بنچ نے حالانکہ واضح کیا کہ آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتمام ہٹانے کے خلاف دیگر نئی عرضیوں  پر غور  کرنے سے انکار کر دیا۔ بنچ نے کہا کہ وہ آرٹیکل 370 پر عرضی کی تعداد بڑھانے کے حق میں نہیں ہے۔

بنچ نے کہا کہ اس معاملے میں جو بھی بحث کرنا چاہتے ہیں، وہ مدعی بننے کے لئے درخواست دائر کر سکتے ہیں۔ بنچ نے اس معاملے میں دائر کئی عرضی کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ‘ ہم قانونی کارروائی کے جواز کی جانچ‌کر رہے ہیں۔ ‘ان تمام عرضیوں پر آئینی بنچ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں سماعت کرے‌گی۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)