بی جے پی رہنما اور سپریم کورٹ کے وکیل اجئے اگروال نے مبینہ طور پر وزیر اعظم مودی کے خلاف نازیبا تبصرہ کرنے پر کانگریسی رہنما منی شنکر ایئر کے خلاف 2017 میں عرضی دائر کر کے سیڈیشن کا معاملہ درج کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
نئی دہلی: دہلی پولیس نے جمعرات کو عدالت کو بتایا کہ ملک کے وزیر اعظم کےخلاف محض نازیبا تبصرہ کرنے سے کانگریس رہنما منی شنکر ائیر کے خلاف سیڈیشن کا معاملہ نہیں بنتا۔وکیل اور بی جے پی رہنما اجئےاگروال کی طرف سے دائر عرضی کوخارج کرنے کی اپیل کرتے ہوئے پولیس نے اپنی کارروائی رپورٹ میں کہا کہ ،’یہاں تک کہ اگر ائیر نے پاکستانی افسروں کی میزبانی کرنے میں پروٹوکول توڑا ہوتا بھی تو یہ تعزیرات ہند کے تحت جرم نہیں ہے۔’پولیس نے میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ وسوندھرا آزاد سے کہا ، ہندوستان کے وزیر اعظم کے خلاف محض نازیبا تبصرہ کرنا تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے (سیڈیشن) اور دفعہ153 اے(دشمنی کو بڑھاوا دینا)کے تحت جرم کے زمرے میں نہیں آتا۔
پولیس نے کہا کہ فوجد ار ی قانون میں کارروائی ایک پہلو ہے جو شواہد کے ساتھ مصدقہ ہونی چاہیے اور جس سے جرم کرنے کے ارادے کا پتہ لگایا جا سکے۔پولیس نے یہ بھی کہاکہ،جہاں تک ان لوگوں پر ہندوستان کےخلاف سازش کرنے کا الزام ہے تو شکایت گزار ایسامانتے ہیں،لیکن ابھی تک ایسا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیاہے۔
غور طلب ہے کہ اگروال نےمبینہ طور پر وزیر اعظم نریند مودی کے خلاف نازیبا تبصرہ کرنے اور پاکستانی افسروں کی میزبانی کرنے پر کانگریسی رہنما منی شنکر ایئر کے خلاف 2017 میں دو عرضیاں دائر کر کے سیڈیشن کا معاملہ درج کرنے کی اپیل کی تھی اور الزام لگایا تھا کہ اس سے قومی سلامتی کو خطرہ ہے۔اگروال نے دعویٰ کیا تھا کہ ایئر نے 6 دسمبر کو جنوبی دہلی واقع اپنے مکان پر پاکستانی افسروں کے ساتھ میٹنگ کی تھی جس میں پاکستانی ہائی کمیشن بھی شامل ہوئے تھے۔اس میٹنگ میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور سابق نائب صدر حامد انصاری بھی موجود تھے۔
میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف مبینہ طور پر نازیبا تبصرہ کیا گیا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے ساتھ جاری کشیدگی کے باوجود میٹنگ کی جانکاری وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کو نہیں دی گئی۔عرضی گزاروں نے کہا کہ انہوں نے معاملہ کی جانچ کے لئے قومی جانچ ایجنسی اور دہلی پولیس سے گزارش کی لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔عدالت نے معاملے کی اگلی شنوائی کے لئے 16 دسمبر کی تاریخ طے کی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں