خبریں

رپورٹ میں دعویٰ کشمیر میں ہر تیسرا بچہ ذہنی بیماری کا شکار

رپورٹ  میں ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وادی  میں 2015میں تقریباً 18 لاکھ بالغ افراد بھی ذہنی بیماری میں مبتلا تھے۔یہ مجموعی آبادی کا 45 فیصدی  ہے۔

بند کے دوران سرینگر کا لال چوک (فوٹو : رائٹرس)

بند کے دوران سرینگر کا لال چوک (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی : جموں وکشمیر میں بچوں کی ذہنی صحت کو لے کر اہم انکشافات ہوئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق، ریاست کے شوپیاں میں ہر تیسرا بچہ ذہنی بیماری کاشکار ہے۔کمیونٹی مینٹل ہیلتھ جرنل کی اس سال کے شروع میں شائع رپورٹ میں ریاست کے بچوں میں ذہنی بیماری کے بارے میں بتایا گیا۔دی ہندو کی خبر میں ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وادی میں2015میں تقریباً18 لاکھ بالغ افراد بھی ذہنی بیماری میں مبتلا تھے۔یہ کل آبادی کا 45 فیصدی  ہے۔

رپورٹ  کے مطابق1990سے2005کے بیچ46 اسکولوں کو فوج نے اپنے قبصہ میں لے لیاتھا۔پبلک کمیشن آن ہیومن  رائٹس کے مطابق 1990سے2005کے بیچ 400اسکول برباد ہو گئے۔رپورٹ کے مطابق اس طرح تعلیم کے بنیادی ڈھانچے کی تباہی اور غیر قانونی طور پرحراست میں رکھنے سے  بچوں کی پوری زندگی متاثر ہوتی  ہے۔وہ ایک طرح کے ڈر اور ٹراما سائیکل سے گزرتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق 5اگست سے پہلے ریاست  میں بچوں پر تشدد،انہیں غیر قانونی طور پرحراست میں رکھنے  اور  ٹارچرکیے جانے کے بہت سے معاملے آتے رہے ہیں۔

میڈیا میں ا س طرح کی کئی خبریں آئی  ہیں کہ آدھی رات کو کئی بچوں کو ان کے گھروں سے اٹھا کر غیر قانونی طور پرحراست میں رکھا گیا۔ایسے بچوں کی گرفتاری کا متعلقہ افسروں کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں ہوتا ۔اتنا ہی نہیں اس طرح سے گرفتار کیےگئے بچوں کا پتہ لگانا بھی بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

مشہور اکانومسٹ جیاں  دریج  نے بھی بچوں  کو غیر قانونی طور پرحراست میں رکھنے اور ان پر ظلم کیے جانے کو لے کر رپورٹ کی تھی۔انڈین فیڈریشن آف انڈین وومن کی ایک رپورٹ ایسی ماؤں  کی کہانی کہتی ہے جو اپنے بچوں کے انتظار میں لمبے وقت سے دروازے پر نظریں لگائے بیٹھی ہیں۔انہیں نہیں پتہ کہ ان کے بچے کہا ں ہیں اور وہ لوٹیں گے بھی یا نہیں۔