آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے کہا کہ ہم سب کچھ تبدیل کر سکتے ہیں۔سبھی نظریات تبدیل کئے جا سکتے ہیں لیکن صرف ایک چیز نہیں بدلی جا سکتی،وہ یہ کہ ہندوستان ایک ہندو راشٹر ہے۔
نئی دہلی: آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے منگل کو دہلی میں ایک کتاب کے اجراکے دوران ہندوستان کے ایک ہندو راشٹر ہونے کا دعویٰ کیا۔این ڈی ٹی وی کے مطابق ،بھاگوت نے کہا،ہم سب کچھ تبدیل کر سکتے ہیں۔سبھی نظریات بدلے جا سکتے ہیں، لیکن صرف ایک چیز تبدیل نہیں کی جا سکتی،وہ یہ کہ ‘ہندوستان ایک ہندو راشٹر ہے۔’ہندوتوا کا ذکر کرتے ہوئے آر ایس ایس چیف نے ہنومان،شیواجی اور آر ایس ایس کے بانی کیشوبلی رام ہیڈ گیوار کے نام ایک سانس میں لئے ۔
آر ایس ایس چیف نے یہ باتیں اے بی وی پی سے جڑے سینئر کمپینر سنیل آمبیکرکی کتاب ‘دی آر ایس اسی: روڈ میپ فار21 سنچوری’کے رسم اجرا میں کہیں۔ہم جنسی پر آر ایس ایس کے رخ پر صفائی دیتے ہوئے بھاگوت نے کہا کہ اس مدعےکو بات چیت کے ذریعہ سلجھایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا ،’مہابھارت،قدیم فوجوں میں مثال رہے ہیں،ویدوں میں نہیں۔’
حالانکہ،یہ پہلا موقع نہیں ہے،جب بھاگوت نے ہم جنسی پر سنگھ کے رخ میں تبدیلی کی طرف اشارہ کیا ہے۔انہوں نے 2018 مین تین دنوں کے پروگرام میں ‘ہندوستان کا مستقبل-آر ایس ایس کا نظریہ’ کے دوران کہا تھا کہ ہم جنس ہیں اور سماج کو وقت کے ساتھ بدلنے کی ضرورت ہے۔بھاگوت نے عدم اتفاق کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا،’ہمارے یہاں مت بھید ہو سکتا ہے من بھید نہیں۔’
آر ایس ایس کے ذریعہ کسی ‘واد’ پر چلنے کی بات سے صاف انکار کرتے ہوئے بھاگوت نے دعویٰ کیا کہ تنظیم میں ایک ہی نظریہ مسلسل چلا آ رہا ہے کہ جو ‘ بھارت بھومی کی بھکتی کرتا ہے ،وہی’ ہندو’ ہے۔’سنگھ کے ذریعہ محض ہندوؤں کی بات کرنے کے دعووں کی جانب بالواسطہ طور پر انہوں نے کہا،’ہم نے ہندو نہیں بنائے۔یہ ہزاروں سالوں سے چلے آرہے ہیں۔ملک ،وقت اور سچو یشن کے ساتھ چلے آ رہے ہیں۔’
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو اپنا مادروطن ماننے والا اور اسے محبت کرنے والا ایک بھی فرد اگر زندہ ہے ،تب تک ہندو زندہ ہے۔بھاگوت نے کہا،’ہم ملک ، وقت ،سچویشن کے مطابق اپنے میں تبدیلی لائیں ہیں لیکن جو بھارت کی بھکتی کرتاہے ،ہندوستانیت مکمل صورت میں اسے وراثت میں ملی ہے،وہ ہندو ہے۔یہ نظریہ سنگھ میں مسلسل بناہواہے۔اس میں کو شک نہیں ہے۔
Categories: خبریں