خبریں

دہلی میں آلودگی کا الزام کسانوں کو دینا بند کریں، دھان بایو پارک بنا نے پر توجہ دیں: سوامی ناتھن

معروف سائنسداں ایم ایس سوامی ناتھن نے کہا کہ کسانوں کو الزام دینے کے بجائے ریاستی  حکومتوں کو اپنے یہاں دھان بایو پارک لگانا چاہیے تاکہ کسان پرالی یا پوال کو روزگار اور آمدنی میں تبدیل کر سکیں۔

فوٹو بہ شکریہ: Mssrf foundation

فوٹو بہ شکریہ: Mssrf foundation

 نئی دہلی : معروف سائنسداں ایم ایس سوامی ناتھن نے سوموار کو کہا کہ دہلی میں فضائی آلودگی  کے لیے کسانوں کو الزام دینا بند کیا جانا چاہیے۔انہوں نےکہا کہ اس سے کوئی حل نہیں نکلنے والا۔ اس کی جگہ دہلی اور پڑوسی ریاستوں کی حکومتوں کو دھان بایو پارک بنانا چاہیے، جس سے کسانوں کو پرالی ضائع کرنے کے اکالوجی اپروچ کو اپنانے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی ہندوستان میں فصلوں کے آثارکا استعمال جانوروں کے چارے کے طور پر کیا جاتا ہے، اس لیےوہاں اس کو نہیں جلایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ لگاتار کئی سالوں سے چاول کے بھوسے کے کئی معاشی تدابیرکے بارے میں بتاتے رہے ہیں۔سوامی ناتھن  نے ایک کے بعد ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا، ‘ہمیں کسانوں کو قصوروار ٹھہرانا بند کرنا چاہیے، کیونکہ اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ اس کے بجائے ہمیں ایسے طریقے اپنانے چاہیے جو اقتصادی اور اکالوجیکلی طور پر ضروری ہوں۔’

انہوں نے کہا کہ دہلی میں فضائی آلودگی‘قومی  اوربین الاقوامی  سطح’پر پبلک ہیلتھ  کی تشویش کاباعث بن گیا ہے۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ  سمیت کئی لوگ کسانوں پرپرالی جلانے اور اس سے آلودگی  پھیلنے کا الزام لگا رہے ہیں۔

حال ہی میں، میانمار کے ‘ے پیی تاؤ’میں ایم ایس سوامی ناتھن ریسرچ فاؤنڈیشن کے ذریعے ایک دھان بایو پارک کا قیام  کیا گیا تھا۔ اس میں حکومت ہند کے وزارت خارجہ  نے مالی مدد کی تھی۔انہوں نے کہا کہ دھان کے بایوپارک سے پتہ لگتا ہے کہ کاغذ، کارڈ بورڈ اور مویشی کے چارے سمیت مختلف مصنوعات کو بنانے کے لیے کس طرح سے فصل کے آثار کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ناتھن  نے کہا، ‘میرا مشورہ  ہے کہ دہلی، ہریانہ اور اتر پردیش کی سرکاریں دھان بایو پارک لگائیں تاکہ کسان پرالی یا پوال کو روزگار اور آمدنی  میں تبدیل کر سکیں۔’انہوں نے آگے کہا، ‘ہمیں کسانوں کو الزام دینا بند کرنا چاہیے۔ اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اس کی جگہ ہمیں ایسی  تدابیر  تلاش کرنی  چاہیے جو معاشی طور پر اور اکالوجیکلی درست ہو۔’

(خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)