معروف سائنسداں ایم ایس سوامی ناتھن نے کہا کہ کسانوں کو الزام دینے کے بجائے ریاستی حکومتوں کو اپنے یہاں دھان بایو پارک لگانا چاہیے تاکہ کسان پرالی یا پوال کو روزگار اور آمدنی میں تبدیل کر سکیں۔
نئی دہلی : معروف سائنسداں ایم ایس سوامی ناتھن نے سوموار کو کہا کہ دہلی میں فضائی آلودگی کے لیے کسانوں کو الزام دینا بند کیا جانا چاہیے۔انہوں نےکہا کہ اس سے کوئی حل نہیں نکلنے والا۔ اس کی جگہ دہلی اور پڑوسی ریاستوں کی حکومتوں کو دھان بایو پارک بنانا چاہیے، جس سے کسانوں کو پرالی ضائع کرنے کے اکالوجی اپروچ کو اپنانے میں مدد ملے گی۔
The air pollution in Delhi has become a matter of public health concern nationally and internationally. Farmers are being blamed by many including the Chief Minister of Delhi for burning stubble and thereby causing atmospheric pollution. 1/4
— M S Swaminathan (@msswaminathan) November 4, 2019
انہوں نے کہا کہ جنوبی ہندوستان میں فصلوں کے آثارکا استعمال جانوروں کے چارے کے طور پر کیا جاتا ہے، اس لیےوہاں اس کو نہیں جلایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ لگاتار کئی سالوں سے چاول کے بھوسے کے کئی معاشی تدابیرکے بارے میں بتاتے رہے ہیں۔سوامی ناتھن نے ایک کے بعد ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا، ‘ہمیں کسانوں کو قصوروار ٹھہرانا بند کرنا چاہیے، کیونکہ اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ اس کے بجائے ہمیں ایسے طریقے اپنانے چاہیے جو اقتصادی اور اکالوجیکلی طور پر ضروری ہوں۔’
انہوں نے کہا کہ دہلی میں فضائی آلودگی‘قومی اوربین الاقوامی سطح’پر پبلک ہیلتھ کی تشویش کاباعث بن گیا ہے۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ سمیت کئی لوگ کسانوں پرپرالی جلانے اور اس سے آلودگی پھیلنے کا الزام لگا رہے ہیں۔
Recently @mssrf established a Rice BioPark at Nay Pyi Taw, Myanmar, funded by the Ministry of External Affairs & inaugurated by our Hon President of India. The rice biopark shows how stubble can be utilized to make products including paper, cardboard and animal feed. 3/4
— M S Swaminathan (@msswaminathan) November 4, 2019
حال ہی میں، میانمار کے ‘ے پیی تاؤ’میں ایم ایس سوامی ناتھن ریسرچ فاؤنڈیشن کے ذریعے ایک دھان بایو پارک کا قیام کیا گیا تھا۔ اس میں حکومت ہند کے وزارت خارجہ نے مالی مدد کی تھی۔انہوں نے کہا کہ دھان کے بایوپارک سے پتہ لگتا ہے کہ کاغذ، کارڈ بورڈ اور مویشی کے چارے سمیت مختلف مصنوعات کو بنانے کے لیے کس طرح سے فصل کے آثار کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ناتھن نے کہا، ‘میرا مشورہ ہے کہ دہلی، ہریانہ اور اتر پردیش کی سرکاریں دھان بایو پارک لگائیں تاکہ کسان پرالی یا پوال کو روزگار اور آمدنی میں تبدیل کر سکیں۔’انہوں نے آگے کہا، ‘ہمیں کسانوں کو الزام دینا بند کرنا چاہیے۔ اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اس کی جگہ ہمیں ایسی تدابیر تلاش کرنی چاہیے جو معاشی طور پر اور اکالوجیکلی درست ہو۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں