مرکزی وزیر نے کہا، ‘ہمارے پاس ایک نیا نظام ہے اوریہ نظام سیدھے مرکز کو رپورٹ کرتا ہے اور ہم اسے اس حلقے کے لوگوں کے ساتھ تعاون کرنے اور کامیاب بنانے کے لئے اس کا سہرا دیتے ہیں۔’
نئی دہلی: مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے حکام کے ایک گروپ سے کہا کہ اگر گھاٹی میں امن برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے تو جموں کشمیر کے تین سابق وزرائے اعلیٰ کو نظربند ہی رہنا چاہیے۔یہ حکام انہیں نو تشکیل یونین ٹریٹری کی صورت حال کے بارے میں جانکاری دینے پہنچے تھے۔
وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کی نظربندی کے تناظر میں انہوں نے کہا، ‘ان کے نظربند رہنے کی وجہ سے اگر حالات پر امن ہیں تب یہی بہتر ہے کہ وہ نظربند رہیں۔’وہ یہاں دوروزہ علاقائی کانفرنس کے افتتاح کے بعد حکام کو خطاب کر رہے تھے۔ اس کانفرنس میں علاقے میں بہتر نظم ونسق کونافذ کرنے پر توجہ مرکوز کیا جائےگا۔ اس کانفرنس میں لیفٹننٹ گورنرگریش چندر مرمو بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ گڈ گورنننس اورحلقے میں ترقی اور نوجواں پر توجہ مرکوز کرنے کی کوشش کے تحت سرکار کو جموں کشمیر پر سوچ میں تبدیلی لانی ہوگی۔
سنگھ نے کہا کہ جموں کشمیر پر سوچ کو بدلنا ہوگا جس سے گڈ گورننس اور ترقی کا پھل لوگوں تک پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا، ‘لوگوں کا ایک طبقہ ایسا ہے جو یہ نہیں جانتا کہ وہ کس چیز سےمحروم تھے۔ محروم ہونا اس حد تک پہنچ گیا تھا۔’وزیر نے کہا، ‘ہمارے پاس ایک نیا نظام ہے اوریہ نظام سیدھے مرکز کو رپورٹ کرتا ہے اور ہم اسے اس حلقےکے لوگوں کے ساتھ تعاون کرنے اور کامیاب بنانے کے لئے اس کا سہرا دیتے ہیں۔’
انہوں نے کہا، ‘ہم اس کا سہرا نوجوانوں کو دیتے ہیں کیونکہ وہ آبادی کا 70 فیصد ہیں۔ وہ پچھلے پانچ سالوں کے دوران مودی سرکار کی جانب سے دستیاب کرائے گئے تمام مواقع سے محروم رہے۔ نوجوانوں کی امیدیں ہمارے لئے لٹمس ٹیسٹ ہیں۔’قابل ذکر ہے کہ مرکز کے ذریعے پانچ اگست کوآرٹیکل370 کے تحت جموں کشمیر کو دیے گئے خصوصی اہتمام کو رد کرنے کے مد نظر تین وزرائے اعلیٰ سمیت مین اسٹریم کے رہنماؤں کواحتیاط کے طور پر نظربند کر لیا گیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں