خبریں

کشمیر میں حالات معمول پر ہو نے کے امت شاہ کے دعوے کو نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے مکر و فریب بتایا

پارلیامنٹ سیشن میں فاروق عبداللہ کو حصہ لینے کی اجازت دینے کے اپوزیشن  کے  مطالبہ پر مرکزی وزیر داخلہ جی کشن ریڈی نے کہا کہ کانگریس نے ایمرجنسی کے دوران 30 رکن پارلیامان کو حراست میں رکھا تھا۔ اس پر نیشنل کانفرنس نے کہا کہ ریڈی کا تبصرہ اس بات کی دلیل ہےکہ جموں و کشمیر ایمرجنسی کے برے دور سے گزر رہا ہے۔

فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی(فوٹو : پی ٹی آئی)

فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : نیشنل کانفرنس (این سی)نے پارٹی رکن پارلیامان فاروق عبداللہ سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں کی حراست کو منصفانہ ٹھہرانے کے لئے کشمیرکے موجودہ حالات کا موازنہ  ایمرجنسی سے کرنے کو بدھ کو شرمناک  بتاتے ہوئے کہا کہ یہ صاف طور پر مرکز کی گھٹیا ذہنیت اورمکر و فریب کو دکھاتاہے۔پیپلس ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی)نے بھی وادی میں  حالات کے معمول پر ہونے کے مرکز کے بیان کے لئے اس پر حملہ کیا اور اپنی اس مانگ کو دوہرایاہے کہ تین سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔

پارلیامنٹ سیشن میں عبداللہ کو حصہ لینے کی اجازت دینے کے اپوزیشن  کے  مطالبے  پر مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نےپارلیامنٹ  میں دئے بیان میں کہا کہ کانگریس نے ایمرجنسی کے دوران 30 رکن پارلیامان کو حراست میں رکھا تھا۔اس پر رد عمل دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے کہا کہ یہ موازنہ  اور سیاسی رہنماؤں کی حراست کو منصفانہ ٹھہرانا مضحکہ خیز ہے۔ یہ مضحکہ خیزصرف اس لئے نہیں ہے کہ بی جے پی واضح طور پر ایمرجنسی کی مخالفت کرنے میں سب سے آگے رہی ہے، لیکن یہ کشمیر کے صورت حال پر مرکز میں حکمراں پارٹی کے اندر کے تضادات کو بھی اجاگر کرتا ہے۔

پارٹی ترجمان نے کہا کہ ریڈی کا تبصرہ اس بات کی دلیل ہے کہ جموں و کشمیر ایمرجنسی کے برے دور سے گزر رہا ہے۔ یہ گزشتہ70 سال سےملک کے جمہوری‎ قدروں کی پرواہ کرنے والے جمہوریت پسند‎ لوگوں کے لئے تشویش  کا باعث ہے۔ ایسے بیان ملک کے ساتھ غداری کرتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ وزیر مملکت برائے داخلہ کا دعویٰ اپنے ہی وزیر داخلہ امت شاہ کے بیان کی تردید کر رہا ہے جو کہہ رہے ہیں کہ جموں و کشمیرمیں حالات نارمل ہیں۔

ترجمان نے پوچھا کہ اگر حالات معمول پرہیں  تو ذرائع ابلاغ پر روک کیوں ہے؟ سیاسی رہنماؤں کو حراست میں کیوں رکھا گیا ہے؟پی ڈی پی نے بھی یہاں ایک بیان جاری کر جموں و کشمیر میں سیاسی سرگرمیوں کو شروع کرنے کی مانگ کی۔پی ڈی پی کے ترجمان فردوس احمد ٹاک نے ایک بیان میں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو دوہری بات کرنے کے فن میں مہارت حاصل ہے، خاص طورپر تب جب بات کشمیر کی آتی ہے۔ بیان بازی کرنے کے بجائے افسروں کو سیاسی رہنماؤں سمیت غیر قانونی طور پر حراست میں لئے گئے لوگوں کو فوراًرہا کرنا چاہیے۔

جموں و کشمیر میں جلد سیاسی سرگرمیوں کے شروع ہونے کے سینئر بی جے پی رہنما رام مادھو کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے پی ڈی پی نے کہاکہ جس پارٹی نے اپنی انا کو مطمئن کرنے کے لئے پورے آئینی نظام کو روند ڈالا، اس کو آئینی حقوق کو برقرار رکھنے کے بارے میں بات کرنے کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)