خبریں

سرینگر کی جامع مسجد میں لگاتار 17ویں جمعہ کو نماز نہیں ہوئی، انٹرنیٹ خدمات اب بھی بند

سرینگر کے نوہٹا واقع جامع مسجد ،جمعے کی نماز کے لیے پچھلے لگ بھگ چار مہینے سے بند ہے۔ پانچ اگست کو جموں کشمیر کاخصوصی درجہ ختم کرنے کے ساتھ ہی وہاں انٹرنیٹ خدمات  بند ہیں۔

سرینگر واقع جامع مسجد، فوٹو: رائٹرس

سرینگر واقع جامع مسجد، فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: گزشتہ پانچ اگست کومرکزی حکومت کے ذریعے جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ واپس لیے جانے اور ریاست  کو دویونین ٹریٹری  میں بانٹے جانے کے اعلان  کے بعد سے سرینگر کے جامع مسجد میں لگاتار 17ویں جمعہ کو بھی جمعہ کی نماز ادا نہیں کی گئی۔حکام نے بتایا کہ پبلک ٹرانسپورٹ اور نجی گاڑیوں  کی آمدورفت ایک دن پہلے کے مقابلے جمعہ  کو کم ہی رہی۔ کشمیر وادی  کے اکثرحصوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز دوپہر تک کھلے رہے جبکہ سول لائن علاقے میں دوپہر بعد بھی کھلے رہے۔

کشمیر وادی میں پچھلے کچھ ہفتوں سے عام زندگی بحال ہو رہی تھی لیکن کچھ مقامات پر کاروباریوں  اورٹرانسپوٹرس کو دھمکی دیتے ہوئے پوسٹر چپکائے جانے کے بعد پچھلے ہفتے بدھ سے دوبارہ بند شروع ہو گیا۔حکام  نے بتایا کہ سرینگر کے نچلے علاقے نوہٹاواقع مسجد جمعے کی نمازکے لیے پچھلے لگ بھگ چار مہینے سے بند ہے۔

دریں اثناکشمیر میں سبھی پلیٹ فارم  پر انٹرنیٹ خدمات  لگاتار بند چل رہی ہیں۔گزشتہ  پانچ اگست کو جموں وکشمیر سے آرٹیکل370 کے اکثراہتماموں  کو ختم کئے جانے کے بعد سے وہاں انٹرنیٹ خدمات  بند ہیں۔حکام نے بتایا کہ کچھ سرکاری دفتروں اور کاروباری مراکز کو چھوڑکر پوری گھاٹی میں انٹرنیٹ خدمات  لگاتار بند ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان خدمات کو بحال کرنے کے بارے میں افسروں  کی جانب  سے اب تک کوئی ہدایت نہیں آئی ہے جبکہ اس کے لیے خصوصی طورپر صحافی کمیونٹی  سے مانگیں بڑھ رہی ہیں۔صحافی کم سے کم بی ایس این ایل براڈ بینڈ خدمات کو بحال کرنے کی مانگ کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داری پوری کرسکیں۔

حکام نے پانچ اگست کو آرٹیکل370 کے اکثر اہتماموں  کو ہٹانے اور جموں کشمیر کو دو یونین ٹریٹری میں تقسیم  کرنے کے مرکز کے فیصلے کے اعلان  کے کچھ گھنٹے پہلے ہی ٹیلی مواصلات  کی سبھی لائنوں لینڈ لائن ٹیلی فون خدمات، موبائل فون خدمات  اور انٹرنیٹ خدمات کو بند کر دیا تھا۔اکثرعلیحدگی پسندرہنماؤں کو احتیاطاً حراست میں رکھا گیا ہے جبکہ دو سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت کئی رہنماؤں  کو یا تو حراست میں رکھا گیا ہے یا انہیں نظربند کیا گیا ہے۔

پہلے  لینڈ لائن ٹیلی فون خدمات دھیرے دھیرے بحال کی گئیں۔ بعد میں پوسٹ پیڈ موبائل خدمات  بحال ہوئیں۔ حالانکہ پری پیڈ موبائل اور انٹرنیٹ خدمات  اب بھی بحال نہیں ہوئی ہیں۔حکام  نے کہا کہ  یہ اندیشہ ہے کہ گھاٹی میں نظم ونسق بگاڑنے کے لیے انٹرنیٹ خدمات کا غلط استعمال ہو سکتا ہے اورحالات کے تجزیے  کے بعد مناسب  وقت آنے پر ان خدمات کو بحال کیا جائے گا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)