اسد الدین اویسی نے کہا کہ ، اگر ہم اس بل کو پاس کر دیتے ہیں تو یہ مہاتما گاندھی اور آئین کے معمار بھیم راؤ امبیڈکر کی توہین ہوگی ۔ اس بل کو لانا مجاہد آزادی کی توہین ہوگی ۔ انہوں نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ،آپ دو قومی نظریے کو زندہ کر رہے ہیں ۔ ایک ہندوستانی مسلمان ہونے کے ناطے میں جناح کے اس نظریے کو خارج کرتا ہوں ۔
نئی دہلی : حیدرآباد سے لوک سبھا ایم پی اور اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی نے شہر یت ترمیم بل اور این آرسی کے مدعے پر مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہاکہ وہ ہرحال میں اس کی مخالفت کریں گے اور دوسری پارٹیوں سے بھی اپیل کریں گے وہ اس بل کی مخالفت کریں۔این ڈی ٹی وی کی ایک خبر کے مطابق،انہوں نے کہا،’آئین میں شہریت کو مذہب سے نہیں جوڑ اگیا۔ پہلی بار ایسا ہو رہا ہے جب بی جے پی حکومت اپنا اصلی چہرہ دکھا رہی ہے۔’ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نے دکھا دیا ہے کہ وہ اپنے سیاسی نظریات کی پیروی کر رہے ہیں آئین کی نہیں۔
Asaduddin Owaisi, AIMIM: This law also violates Article 14&21 because you are giving citizenship on the basis of religion which contravenes both the Articles. If we pass this law then it will be a disrespect towards Mahatma Gandhi and Ambedkar, the architect of the Constitution. https://t.co/WbXaMnJ7gK
— ANI (@ANI) December 4, 2019
اسدالدین اویسی نے کہا کہ ،’یہ واضح طور پر آئین کی دفعہ 14 اور 21 کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ،’شہریت ترمیم بل کے بعد جو این آرسی لایا جائے گا اس میں ان سب کو شہریت مل جائے گی جو مسلمان نہیں ہیں۔اس کے بعد مسلمانوں کو ڈٹینشن سینٹر میں ڈال دیا جائےگا۔ حکومت مسلمانوں کو اسٹیٹ لیس بنانا چاہتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ، مودی حکومت ملک کو بانٹنے کا کام کر رہی ہے۔’
.@BJP4India is reviving Jinnah's two-nation theory, and trying to divide the nation on religious lines.
The proposed #CitizenshipAmendmentBill is a violation of Article 14 and 21, and, if passed, will be disrespect towards the Gandhi and Ambedkar. – @asadowaisi pic.twitter.com/YzYCTw23cO— AIMIM (@aimim_national) December 4, 2019
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ، اگر ہم اس بل کو پاس کر دیتے ہیں تو یہ مہاتما گاندھی اور آئین کے معمار بھیم راؤ امبیڈکر کی توہین ہوگی ۔اویسی نے کہا کہ ، اس بل کو لانا مجاہد آزادی کی توہین ہوگی ۔ انہوں نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ،آپ کو دو قومی نظریے کو زندہ کر رہے ہیں ۔ ایک ہندوستانی مسلمان ہونے کے ناطے میں جناح کے اس نظریے کو خارج کرتا ہوں ، لیکن اب آپ ایک ایسا قانون بنا رہے ہیں جہاں اتفاق سے آپ ملک کو دو قومی نظریے کی یاد دلا رہے ہیں ۔
Asaduddin Owaisi,AIMIM:Bringing CAB will be a dishonour to our freedom fighters because you will be reviving the two nation theory. As an Indian Muslim I rejected Jinnah's theory now you are making a law wherein unfortunately you will be reminding the nation of two nation theory. pic.twitter.com/HpGip9zFZ7
— ANI (@ANI) December 4, 2019
آئین کی تمہید کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا،’شہریت ترمیم بل بناکر حکومت ہندوستان کو اسرائیل کی صف میں لاکر کھڑا کرنا چاہ رہی ہے۔’ انہوں نے کہا،’اس بل کی مخالفت کرنا ہرآدمی کی ذمہ داری ہے کیونکہ یہ آئین ، اخلاقیات اور بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے۔’آسام میں ہوئے این آرسی کے مدعے پر انہوں نے کہا کہ، وہاں مسلمانووں کو نشانہ بنایا گیا۔ اب ان کا معاملہ فارین ٹریبونل میں لٹک جائےگا۔ ان کو ڈٹینشن سینٹر میں ڈال دیا جائےگا۔انہوں نے آگے کہا،’این آرسی کی ملک کو ضرورت نہیں ہے۔آسام میں آپ نے کراکر دیکھ لیا ہے۔’انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو پاکستان اور بنگلہ دیش کے ہندوؤں کی فکر ہے جبکہ انہیں اپنے ملک کے شہریوں کی فکر ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جب تک آئین ہے اس کو مذہب کی بنیاد پر نہیں بانٹا جا سکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مرکزی کابینہ نے بدھ کو شہریت ترمیم بل کو منظوری دے دی ہے۔ حالانکہ کئی اپوزیشن پارٹی اس بل کی مخالفت کر رہے ہیں۔شہریت ترمیم بل میں بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان کے ہندو، جین، عیسائی، سکھ، بودھ اور پارسی کمیونٹی کے ان لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کی تجویز ہے، جنہوں نے ملک میں چھ سال گزار دیے ہیں، لیکن ان کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہوئی مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں اس تجوزی کو منظوری دی گئی۔ اس بل کو پارلیامنٹ کے سرمائی سیشن میں پیش کیا جا سکتا ہے۔
اپوزیشن پارٹیاں اس بل کو سماج کو بانٹنے والااور فرقہ وارانہ بتا رہی ہیں۔اس کوبی جے پی کے نظریے سے جڑی اہم حصولیابی کا حصہ مانا جا رہا ہے جس میں پناہ گزینوں کے طور پر ہندوستان میں رہنے والے غیر مسلموں کوشہریت دینے کی تجویز ہے۔ ان میں سے زیادہ تر لوگ ہندو ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے توسط سے انہیں اس حالت میں تحفظ حاصل ہوگا جب مرکزی حکومت ملک گیر این آر سی کے منصوبے کو آگے بڑھائےگی۔
وہیں،مرکزی کابینہ کی بیٹھک کے بعد وزیر اطلاعات ونشریات پرکاش جاویڈکر نے بتایا کہ سرکار سبھی کے مفادات اور ہندوستان کے مفادات کا دھیان رکھےگی۔ انہوں نے کچھ طبقے کے ذریعے اس کی مخالفت کئے جانے کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ لوگ ملک کے مفاد میں اس کا استقبال کریں گے۔مانا جا رہا ہے کہ سرکار اسے اگلے دو دنوں میں پارلیامنٹ میں پیش کرے گی اور اگلے ہفتے اس کو پاس کرانے کے لیے آگے بڑھائےگی۔
غور طلب ہے کہ نارتھ ایسٹ کی کئی ریاستوں میں ان دنوں شہریت ترمیم بل کی مخالفت ہو رہی ہے۔ نارتھ ایسٹ میں کئی تنظیموں نے اس بل کی یہ دعویٰ کرتے ہوئے مخالفت کی ہے کہ وہ علاقہ کے وہاں کے اصلی باشندوں کے حقوق کو کمتر کر دےگا۔شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں گزشتہ دو دسمبر کوآسام کےکاٹن یونیورسٹی اورڈبروگڑھ یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ یونین نےیونیورسٹی کیمپس میں بی جے پی اور آر ایس ایس رہنماؤں کے داخلے پر پابندی لگاتے ہوئے مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
Categories: خبریں