نارتھ ایسٹ کے باشندوں کا کہنا ہے کہ باہر سے آکر شہریت لینے والے لوگوں سے ان کی پہچان اور روزگار کو خطرہ ہے۔
نئی دہلی : آسام میں شہریت ترمیم بل کے خلاف الگ الگ طرح سے مظاہرےہو رہے ہیں جن میں برہنہ ہوکر مظاہرہ کرنا اور تلوار لے کر احتجاج کرنا بھی شامل ہے۔ وزیراعلیٰ سربانند سونووال کے چبوآ واقع رہائش گاہ اور گوہاٹی میں وزیر خزانہ ہیمنتا بسوا شرما کے گھر کے باہر بل کی مخالفت میں پوسٹر چپکائے گئے ہیں۔
آل آسام اسٹوڈنٹ یونین نے اپنے ہیڈکوارٹر سے مشعل جلاکر جلوس نکالا اور گوہاٹی کی سڑکوں پر مظاہرہ کیا۔ یونین کے چیف صلاح کار سمجل کمار بھٹاچاریہ نے جلوس کی قیادت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست بل کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کرےگا۔
نارتھ ایسٹ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ باہر سے آکر شہریت لینے والے لوگوں سے ان کی پہچان اور روزگار کو خطرہ ہے۔ یونین اور دوسری تنظیمیں بل کے خلاف مظاہرہ کر رہی ہیں۔ آل آسام مٹک اسٹوڈنٹ یونین کے کارکنوں نے اتوار کی شام کو شیوساگر کی سڑکوں پر برہنہ ہوکر مظاہرہ کیا۔ حالانکہ پولیس نے مظاہرہ کر رہے مٹک کمیونٹی کے لوگوں کو حراست میں لے لیا۔ وہیں نلباری نگر میں آسام گن پریشد کے تین وزراء کے خلاف مختلف مقامات پر پوسٹر چپکائے گئے۔
وہیں مخالفت میں بائیں نظریے کے حامی تقریباً16 تنظیموں نے 10 دسمبر کو 12 گھنٹے کے آسام بندکا اعلان کیا ہے۔نارتھ ایسٹ اسٹوڈنٹ یونین این ای ایس او اسی مدعے کو لے کر منگل کو صبح پانچ بجے سے 11 گھنٹے کے نارتھ ایسٹ بند کا پہلے ہی اعلان کر چکا ہے۔ کرشک مکتی سنگرام سمیتی (کے ایم ایس ایس )کے صلاح کار اکھل گگوئی نے اتوار کو پریس کانفرنس میں کہا کہ کے ایم ایس ایس اور اس کی معاون تنظیموں نے ان تنظیموں اوراسٹوڈنٹ یونین کے ذریعے بلائے گئے بند کو اپنی حمایت دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کے ایم ایس ایس نے سوٹیا، موران اور کوچ راج بونگشی جیسے مختلف آدیواسی اسٹوڈنٹ یونین کے ذریعے سوموار کو 12 گھنٹے کے آسام بند کو بھی حمایت دی ہے۔
ایس ایف آئی ، ڈی وائی ایف آئی، اے آئی ڈی ڈبلیواے، ایس آئی ایس ایف، آئیسا، اپٹا جیسی 16 تنظیموں نے مشترکہ بیان میں بل کو رد کرنے کی مانگ کی اور منگل کو صبح پانچ بجے سے 12 گھنٹے کاآسام بند کا اعلان کیا۔ حالانکہ ناگالینڈ میں جاری ہارنبل فیسٹیول کی وجہ سے اسے بند کے دائرے سے چھوٹ دی گئی ہے۔
واضح ہو کہ آسام کے ڈبروگڑھ یونیورسٹی کی طلبہ یونین اور کاٹن اسٹیٹ یونیورسٹی کی طلبا یونین نے وزیراعلیٰ سربانند سونووال سمیت حکمراں بی جے پی، آرایس ایس کے ممبروں اور بل کی حمایت کرنے والوں کو ان دونوں یونیورسٹیوں میں داخل ہونے پر غیر معینہ مدت پابندی لگا رکھی ہے۔غور طلب ہےکہ تمام مخالفت کے بعد بھی مرکزی کابینہ نے گزشتہ چار دسمبر کوشہریت ترمیم بل کو منظوری دے دی تھی۔ اس سے پہلے یہ بل اس سال جنوری میں لوک سبھامیں منظور ہو گیا تھا لیکن راجیہ سبھا میں منظور نہیں ہو سکا تھا۔
بل لائے جانے کے بعد سے آسام سمیت نارتھ ایسٹ کی کئی ریاستوں میں اس بل کی پر زور مخالفت ہو رہی ہے۔ نارتھ ایسٹ میں کئی تنظیموں نے اس بل کو لے کریہ دعویٰ کرتےہوئے مخالفت کی ہے کہ وہ علاقے کے اصلی باشندوں کے حقوق کو کم کر دےگا۔حالانکہ اروناچل پردیش، ناگالینڈ، میزورم کے’انر لائن پرمٹ ‘(آئی ایل پی)علاقوں اور شمال مشرق کی چھٹی فہرست کے تحت آنے والے علاقوں کو شہریت ترمیم بل سے باہر رکھا گیا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ شہریت ترمیم بل کا فائدہ اٹھانے والوں کو ہندوستان کی شہریت مل جائےگی لیکن وہ اروناچل پردیش، ناگالینڈ اور میزورم میں بس نہیں پائیںگے۔موجودہ ہندوستانی شہریوں پر بھی یہ پابندی نافذ رہےگی۔ کہا جا رہا ہے کہ آسام، میگھالیہ اور ترپیورہ کا ایک بڑا حصہ چھٹی فہرست کے تحت آنے کی وجہ سے اس متنازعہ بل کے دائرے سے باہر رہےگا۔
دریں اثنا پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آنے والے غیر مسلم پناہ گزینوں کوہندوستانی شہریت عطا کرنے کی مرکزی حکومت کے فیصلے کے خلاف جمعہ کو نارتھ ایسٹ اسٹوڈنٹس یونین (این ای ایس یو)نے 10 دسمبر کو 11 گھنٹے کے نارتھ ایسٹ بند کا اعلان کیا۔ این ای ایس او کے صلاح کار سمجّول کمار بھٹاچاریہ نے بتایا کہ آسام،اروناچل پردیش، میگھالیہ، ناگالینڈ، میزورم، منی پور اور تریپورہ کی کل طلباتنظیموں نے مشترکہ طور پر بند کا اعلان کیا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں