خبریں

شہریت ترمیم قانون: دہلی میں لاٹھی چارج اور واٹر کینن کا استعمال، کانپور میں چلی گولی

میڈیا رپورٹس کے مطابق،اترپردیش میں شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں ہو رہے مظاہروں کے دوران  6 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔

فوٹو: اے این آئی

فوٹو: اے این آئی

نئی دہلی :شہریت ترمیم قانون کے خلاف ملک بھر میں جاری مظاہرے کے بیچ اتر پردیش کے کانپور  میں مظاہرین پر گولی چلانے کی جانکار ی ہے۔ وہیں دہلی میں ہو رہے مظاہرہ سے بھی تشدد کی خبریں آرہی ہیں ۔ دہلی پولیس حالات کو سنبھالنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کر رہی ہے اور مظاہرین پر لاٹھی چارج کر رہی ہے۔ وہیں ایک اور خبر کے مطابق، دہلی کے دریا گنج علاقے میں کار میں آگ لگادی گئی ہے ۔ موقع پر بڑی تعداد میں مظاہرین جمع ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق،اترپردیش میں شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں ہو رہے مظاہروں کے دوران  6 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔

وہیں اس سے پہلے جمعہ کی نمازکے بعد دہلی کی جامع مسجد کے باہر احتجاج اور مظاہرہ  کیا گیا۔ اس دوران لوگوں نے مسجد کے گیٹ نمبر ایک کے باہر بڑی تعداد میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف نعرےبازی کی۔ بھیم آرمی چیف چندرشیکھر آزاد بھی جامع مسجدپر موجود تھے۔

انڈین ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق، جمعہ کی نماز کے بعد دہلی کی جامع مسجد میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف ہورہے مظاہرے کی قیادت کر رہے بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ وہ صبح سے ہی پولیس کے نشانے پر تھے لیکن مظاہرے میں شامل ہونے کے لیے وہ کسی طرح مسجد کے گیٹ نمبر ایک تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے تھے ۔ حالاں کہ بعد میں ان کو دہلی پولیس نے حراست میں لے لیا ۔

خبررساں ایجنسی بھاشا کے مطابق،بھیم آرمی چیف چندرشیکھر آزاد کو جمعہ کو جامع مسجد سے جنتر منتر تک مارچ نکالنے کے دوران دریا گنج کے قریب  حراست میں لے لیا گیا۔ بھیم آرمی نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے آزاد کو جامع مسجد میں حراست میں لینے کی کوشش کی لیکن وہ بچ کر نکل گئے۔ حالانکہ بعد میں انہیں دریا گنج کے قریب حراست میں لے لیا گیا۔پولیس کے ذریعے مارچ کی اجازت نہیں دیے جانے کے بعد بھی بھیم آرمی کی قیادت میں جامع مسجد سے بڑی تعداد میں لوگوں نے مارچ کیا۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی رہائش کے نزدیک مظاہرہ کرنے کی وجہ سےسابق صدر جمہوریہ پرنب مکھر جی کی بیٹی شرمشٹھا مکھرجی سمیت 50 وومین کانگریس کارکنان کو حراست میں لے کر مندر مارگ پولیس اسٹیشن لے جایا گیا ہے۔

اس مظاہرہ میں شامل لوگ آزادی اور نہیں چلے گی تاناشاہی کے نعرے لگا رہے ہیں۔

 ڈی ایم آرسی نے جانکاری دی ہے کہ چاوڑی بازار، لال قلعہ اور جامع مسجد میٹرو اسٹیشن بند کر دیے گئے ہیں۔

ان اسٹیشنوں پر میٹرو ٹرین نہیں رکےگی۔احتجاج اور مظاہرہ  کے مدنظراحتیاط کے طورپریہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ خبروں کے مطابق، دہلی پولیس اور ریزرو پولیس فورس کے جوان دہلی کے مختلف  علاقوں میں فلیگ مارچ کر رہے ہیں۔

دریں اثنا نوئیڈا میں بھی انتظامیہ سخت ہے۔ نوئیڈا ڈی ایم بی این سنگھ نے جمعہ کو جانکاری دی کہ نوئیڈا، گریٹر نوئیڈا میں انٹرنیٹ خدمات بند نہیں کی جائیں گی، لیکن انہوں نے وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی فرد نظم و نسق کو متاثرکرنے یا افواہ پھیلانے کی کوشش کرےگا، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی۔

شمال مشرقی  دہلی کے 14 میں سے 12 تھانہ حلقوں میں دفعہ144 نافذ کر دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی حساس علاقوں میں ڈرون کیمروں سے نگرانی کی جا رہی ہے۔ پولیس شمال مشرقی دہلی کے علاقوں میں فلیگ مارچ کر رہی ہے اور افواہوں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے سوشل میڈیا پر بھی نظر رکھی جا رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ شہریت ترمیم قانون کے خلاف  بھیم آرمی چیف چندرشیکھر آزاد نے آج جامع مسجد سے لےکر جنتر منتر تک مارچ نکالنے کے لیے دہلی پولیس سے اجازت مانگی تھی، لیکن دہلی پولیس نے سکیورٹی کا حوالہ دیتے ہوئے اس مارچ کو منظوری نہیں دی ہے۔

جمعہ کو شہریت ترمیم قانون کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے اور احتجاج  کو دیکھتے ہوئے دہلی پولیس نے سینٹرل دہلی سمیت لال قلعہ کے آس پاس کے علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے اورلوگوں کے اکٹھا ہونے پر روک لگا دی ہے۔سکیورٹی کے سخت انتظام کئے گئے ہیں۔ اضافی سکیورٹی فورسز کی بھی تعیناتی کی گئی ہے۔

مظاہرہ اور احتجاج کے مد نظرڈی ایم آرسی نے احتیاطاً جامعہ ملیہ اسلامیہ، جسولا وہار اور شاہین باغ میٹرو اسٹیشن بند کر دیے ہیں۔ ان اسٹیشنوں پر بھی میٹرو ٹرین نہیں رکےگی۔

وہیں نوئیڈا اور دہلی کو جوڑ نے والا کالندی کنج روٹ بھی بندکر دیا گیا ہے۔ اس روٹ سے گزر نے والوں  کودوسرےروٹ سے گزر نے کی صلاح دی گئی ہے۔ نوئیڈا ٹریفک پولیس نے جمعرات  شام میں ٹوئٹ کرکے اس کی جانکاری دی۔

اس قانون میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی استحصال کی وجہ سےہندوستان  آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کااہتمام کیا گیا ہے۔اس ایکٹ میں ان مسلمانوں کوشہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔اس طرح کے امتیازکی وجہ سے اس کی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کو ہندوستان  کی سیکولرفطرت کو بدلنے کی سمت میں ایک قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ابھی تک کسی کو اس کے مذہب کی بنیاد پر شہریت  دینے سے منع نہیں کیا گیا تھا۔