میڈیا رپورٹس کے مطابق،اترپردیش میں شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں ہو رہے مظاہروں کے دوران 6 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔
نئی دہلی :شہریت ترمیم قانون کے خلاف ملک بھر میں جاری مظاہرے کے بیچ اتر پردیش کے کانپور میں مظاہرین پر گولی چلانے کی جانکار ی ہے۔ وہیں دہلی میں ہو رہے مظاہرہ سے بھی تشدد کی خبریں آرہی ہیں ۔ دہلی پولیس حالات کو سنبھالنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کر رہی ہے اور مظاہرین پر لاٹھی چارج کر رہی ہے۔ وہیں ایک اور خبر کے مطابق، دہلی کے دریا گنج علاقے میں کار میں آگ لگادی گئی ہے ۔ موقع پر بڑی تعداد میں مظاہرین جمع ہیں۔
Delhi: Heavy security deployed in Daryaganj area due to the ongoing protest against #CitizenshipAct https://t.co/TJF4uDbdKa pic.twitter.com/5OsjMq4mGC
— ANI (@ANI) December 20, 2019
میڈیا رپورٹس کے مطابق،اترپردیش میں شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں ہو رہے مظاہروں کے دوران 6 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔
وہیں اس سے پہلے جمعہ کی نمازکے بعد دہلی کی جامع مسجد کے باہر احتجاج اور مظاہرہ کیا گیا۔ اس دوران لوگوں نے مسجد کے گیٹ نمبر ایک کے باہر بڑی تعداد میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف نعرےبازی کی۔ بھیم آرمی چیف چندرشیکھر آزاد بھی جامع مسجدپر موجود تھے۔
انڈین ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق، جمعہ کی نماز کے بعد دہلی کی جامع مسجد میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف ہورہے مظاہرے کی قیادت کر رہے بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ وہ صبح سے ہی پولیس کے نشانے پر تھے لیکن مظاہرے میں شامل ہونے کے لیے وہ کسی طرح مسجد کے گیٹ نمبر ایک تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے تھے ۔ حالاں کہ بعد میں ان کو دہلی پولیس نے حراست میں لے لیا ۔
خبررساں ایجنسی بھاشا کے مطابق،بھیم آرمی چیف چندرشیکھر آزاد کو جمعہ کو جامع مسجد سے جنتر منتر تک مارچ نکالنے کے دوران دریا گنج کے قریب حراست میں لے لیا گیا۔ بھیم آرمی نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے آزاد کو جامع مسجد میں حراست میں لینے کی کوشش کی لیکن وہ بچ کر نکل گئے۔ حالانکہ بعد میں انہیں دریا گنج کے قریب حراست میں لے لیا گیا۔پولیس کے ذریعے مارچ کی اجازت نہیں دیے جانے کے بعد بھی بھیم آرمی کی قیادت میں جامع مسجد سے بڑی تعداد میں لوگوں نے مارچ کیا۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی رہائش کے نزدیک مظاہرہ کرنے کی وجہ سےسابق صدر جمہوریہ پرنب مکھر جی کی بیٹی شرمشٹھا مکھرجی سمیت 50 وومین کانگریس کارکنان کو حراست میں لے کر مندر مارگ پولیس اسٹیشن لے جایا گیا ہے۔
اس مظاہرہ میں شامل لوگ آزادی اور نہیں چلے گی تاناشاہی کے نعرے لگا رہے ہیں۔
Delhi: Shahi Imam of Jama Masjid, Syed Ahmed Bukhari, at the mosque. People have gathered in protest against #CitizenshipAmendmentAct, at Jama Masjid. pic.twitter.com/aSagFOA47y
— ANI (@ANI) December 20, 2019
ڈی ایم آرسی نے جانکاری دی ہے کہ چاوڑی بازار، لال قلعہ اور جامع مسجد میٹرو اسٹیشن بند کر دیے گئے ہیں۔
Security Update
Entry & exit gates of Chawri Bazar, Lal Quila and Jama Masjid are closed. Trains will not be halting at this station.
— Delhi Metro Rail Corporation (@OfficialDMRC) December 20, 2019
ان اسٹیشنوں پر میٹرو ٹرین نہیں رکےگی۔احتجاج اور مظاہرہ کے مدنظراحتیاط کے طورپریہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ خبروں کے مطابق، دہلی پولیس اور ریزرو پولیس فورس کے جوان دہلی کے مختلف علاقوں میں فلیگ مارچ کر رہے ہیں۔
#WATCH Delhi: Protest at Jama Masjid against #CitizenshipAmendmentAct Bhim Army Chief Chandrashekhar Azad also present. Azad had been earlier denied permission for a protest march from Jama Masjid to Jantar Mantar pic.twitter.com/uXK1tvO4CT
— ANI (@ANI) December 20, 2019
دریں اثنا نوئیڈا میں بھی انتظامیہ سخت ہے۔ نوئیڈا ڈی ایم بی این سنگھ نے جمعہ کو جانکاری دی کہ نوئیڈا، گریٹر نوئیڈا میں انٹرنیٹ خدمات بند نہیں کی جائیں گی، لیکن انہوں نے وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی فرد نظم و نسق کو متاثرکرنے یا افواہ پھیلانے کی کوشش کرےگا، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی۔
Delhi: Protest continues at Jama Masjid against #CitizenshipAmendmentAct, Bhim Army Chief Chandrashekhar Azad also present. Delhi Police is using drones to monitor the situation. Azad had earlier been denied permission for a protest march from Jama Masjid to Jantar Mantar. pic.twitter.com/AVygYnkkic
— ANI (@ANI) December 20, 2019
شمال مشرقی دہلی کے 14 میں سے 12 تھانہ حلقوں میں دفعہ144 نافذ کر دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی حساس علاقوں میں ڈرون کیمروں سے نگرانی کی جا رہی ہے۔ پولیس شمال مشرقی دہلی کے علاقوں میں فلیگ مارچ کر رہی ہے اور افواہوں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے سوشل میڈیا پر بھی نظر رکھی جا رہی ہے۔
Delhi: Police conducts flag march in Seelampur. VP Surya, DCP Northeast Delhi says,"There's peace in area today. 10 companies of paramilitary forces deployed&1500 other security personnel also present in the sensitive areas here. Drones also being used to monitor the situation." pic.twitter.com/fjf4Rmhfzh
— ANI (@ANI) December 20, 2019
قابل ذکر ہے کہ شہریت ترمیم قانون کے خلاف بھیم آرمی چیف چندرشیکھر آزاد نے آج جامع مسجد سے لےکر جنتر منتر تک مارچ نکالنے کے لیے دہلی پولیس سے اجازت مانگی تھی، لیکن دہلی پولیس نے سکیورٹی کا حوالہ دیتے ہوئے اس مارچ کو منظوری نہیں دی ہے۔
Delhi: Rapid Action Force (RAF) deployed near Jafrabad metro station. pic.twitter.com/PTEW1KpLUC
— ANI (@ANI) December 20, 2019
جمعہ کو شہریت ترمیم قانون کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے اور احتجاج کو دیکھتے ہوئے دہلی پولیس نے سینٹرل دہلی سمیت لال قلعہ کے آس پاس کے علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے اورلوگوں کے اکٹھا ہونے پر روک لگا دی ہے۔سکیورٹی کے سخت انتظام کئے گئے ہیں۔ اضافی سکیورٹی فورسز کی بھی تعیناتی کی گئی ہے۔
مظاہرہ اور احتجاج کے مد نظرڈی ایم آرسی نے احتیاطاً جامعہ ملیہ اسلامیہ، جسولا وہار اور شاہین باغ میٹرو اسٹیشن بند کر دیے ہیں۔ ان اسٹیشنوں پر بھی میٹرو ٹرین نہیں رکےگی۔
Security Update
Entry & exit gates of Jamia Millia Islamia and Jasola Vihar Shaheen Bagh are closed. Trains will not be halting at these stations.
All other stations are open and services are normal.
— Delhi Metro Rail Corporation (@OfficialDMRC) December 20, 2019
وہیں نوئیڈا اور دہلی کو جوڑ نے والا کالندی کنج روٹ بھی بندکر دیا گیا ہے۔ اس روٹ سے گزر نے والوں کودوسرےروٹ سے گزر نے کی صلاح دی گئی ہے۔ نوئیڈا ٹریفک پولیس نے جمعرات شام میں ٹوئٹ کرکے اس کی جانکاری دی۔
اس قانون میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی استحصال کی وجہ سےہندوستان آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کااہتمام کیا گیا ہے۔اس ایکٹ میں ان مسلمانوں کوشہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔اس طرح کے امتیازکی وجہ سے اس کی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کو ہندوستان کی سیکولرفطرت کو بدلنے کی سمت میں ایک قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ابھی تک کسی کو اس کے مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے سے منع نہیں کیا گیا تھا۔
Categories: خبریں