وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوستان میں حراستی کیمپ بنائے جانے اور حراستی کیمپ بنانے کو لےکرمرکز کی طرف سے مختلف ریاستوں کو بھیجی گئی ہدایات کی تردیدکرتے ہوئےگزشتہ اتوار کو دہلی کے رام لیلا میدان میں کہا تھا کہ ہندوستان میں کہیں بھی حراستی کیمپ نہیں ہے۔
نئی دلی: ملک میں ‘حراستی کیمپ’ نہیں ہونے سے متعلق وزیر اعظم نریندر مودی کے مبینہ بیان کو لےکر کانگریس کےسابق صدر راہل گاندھی نے ان کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئےالزام لگایا کہ ‘آر ایس ایس کے وزیراعظم’ بھارت ماتا سے جھوٹ بولتے ہیں۔
آسام میں ڈٹینشن سینٹر سے متعلق ایک خبر کوشیئر کرتے ہوئے گاندھی نے ٹوئٹ کیا، ‘آر ایس ایس کے وزیر اعظم بھارت ماتا سے جھوٹ بولتے ہیں۔’گاندھی نے اپنے بیان کے ساتھ ایک ویڈیو شیئر کیا ہے جس میں مبینہ طور پرآسام میں ایک زیر تعمیر حراستی کیمپ کو دکھایا گیا ہے۔
RSS का प्रधानमंत्री भारत माता से झूठ बोलता हैं ।#JhootJhootJhoot pic.twitter.com/XLne46INzH
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) December 26, 2019
دراصل، گزشتہ اتوار کووزیر اعظم مودی نے دہلی کےرام لیلا میدان میں ایک ریلی میں کہا تھا کہ ملک میں ‘حراستی کیمپ’ کو لےکر پھیلائی جا رہی افواہیں سراسر جھوٹ ہیں۔
مودی نے رام لیلا میدان سے کہا، ‘جو ہندستان کی مٹی کے مسلمان ہیں، جن کے آباواجداد ماں بھارتی کی اولاد ہیں…ان پر شہریت قانون اور این آر سی، دونوں کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ کوئی ملک کے مسلمانوں کو نہ ڈٹینشن سینٹر میں بھیجا جا رہا ہے، نہ ہندستان میں کوئی ڈٹینشن سینٹر ہے۔ یہ سفید جھوٹ ہے، یہ برے ارادے والا کھیل ہے، یہ ناپاک کھیل ہے۔’
انہوں نے کہا تھا، ‘کانگریس اور اس کے ساتھی اربن نکسلی این آر سی پر ملک کے مسلمانوں کو ڈٹینشن سینٹر کا ڈر دکھا رہے ہیں جبکہ ان کی سرکار بننے کے بعد سے آج تک این آر سی لفظ کی کبھی چرچہ تک نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ڈٹینشن سینٹر میں بھیجنے کی بات تو دور، ملک میں ڈٹینشن سینٹر ہے ہی نہیں۔’
اس کے جواب میں کانگریس نے کہا تھا، ‘کیاوزیر اعظم مودی کا یہ ماننا ہے کہ ہندوستانی ایک معمولی گوگل سرچ کے ذریعے ان کے جھوٹ کا پتہ نہیں لگا سکتے؟ ڈٹینشن سینٹر کی بات حقیقت ہے اور جب تک یہ سرکار اقتدار میں ہے تب تک یہ بڑھتے رہیں گے۔’اس کے ساتھ پارٹی نے تین میڈیا رپورٹس کو اٹیچ کیا ہے۔ جس میں ایک وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے کا بیان ہے کہ پورے آسام میں موجود ڈٹینشن سینٹر میں 28 غیر قانونی مہاجرین کی موت ہو گئی ہے۔
Does PM Modi believe Indians can't do a simple google search to fact check his lies?
Detention Centres are extremely real and will continue to grow as long as this govt is in power. https://t.co/S8caIH6u6J pic.twitter.com/APl4JNfQgc
— Congress (@INCIndia) December 22, 2019
حالاں کہ ، دی وائرنے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ نریندر مودی کے دعووں میں سچائی نہیں ہے اور یہ حقائق کی بنیاد پر کھرے نہیں اترتے ہیں۔ پارلیامنٹ میں پوچھے گئے سوالوں کے جواب میں سرکار نے کئی بار بتایا ہے کہ آسام میں کئی ڈٹینشن سینٹر ہیں اوردوسری ریاستوں میں ڈٹینشن سینٹر بنانے کے لیے مرکز نے ہدایات جاری کی ہیں۔
بتادیں کہ یہ چھ ڈٹینشن سینٹرآسام کے گولپاڑا، کوکراجھار، سلچر، ڈبروگڑھ، جورہاٹ اور تیج پور میں ہے۔ ان میں عورت اور مردکے علاوہ بچوں کو بھی قیدی بناکر رکھا جاتا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں