خبریں

جے این یو تشدد: دہلی پولیس نے نامعلوم  لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی

جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے کیمپس میں اتوار کی دیر شام نقاب پوش بھیڑ گھسی اور کئی ہاسٹل میں گھس کر طلبہ و طالبات کو ڈنڈے اور راڈ سے پیٹا۔ جے این اسٹوڈنٹ یونین کا کہنا ہے کہ اے بی وی پی کے کارکنوں  نے کیمپس میں اسٹوڈنٹ  اور اساتذہ  سے مارپیٹ کی۔

جے این یو کا سابر متی ہاسٹل ، جہاں سب سے زیادہ توڑ پھوڑ کی گئی تھی ، فوٹو: دی وائر

جے این یو کا سابر متی ہاسٹل ، جہاں سب سے زیادہ توڑ پھوڑ کی گئی تھی ، فوٹو: دی وائر

نئی دہلی:  جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو)میں اتواردیر رات ہوئے تشدد کے بعد دہلی پولیس نے نامعلوم لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، فساد کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات  کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

وہیں، مرکزی وزیر داخلہ  امت شاہ نے سوموار کو دہلی کے ایل جی انل بیجل سے بات کی اور ان سے چرچہ کے لیے جے این یو کے نمائندوں سے ملنے کی گزارش  کی۔اتوار دیر رات ہوئے اس حملے میں 26 طلبہ و طالبات  اوراساتذہ  زخمی  ہوئے ہیں۔

جے این اسٹوڈنٹ یونین کا دعویٰ ہے کہ یہ حملہ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی)کے لوگوں کے ذریعے کیا گیا۔سنیچر کو بھی کیمپس  میں پتھربازی ہونے کی خبریں سامنے آئی تھیں۔دی  وائر نے جن طلبہ و طالبات سے بات کی، ان کے مطابق اے بی وی پی کے ممبرکیمپس  میں نقاب لگاکر ہاتھ میں ڈنڈے اور راڈ لےکر گھوم رہے تھے اور جے این یو میں فیس اضافہ  کے خلاف ہوئے مظاہرے سے جڑے اسٹوڈنٹ  کو ڈھونڈ رہے تھے۔

چھترسنگھ کے ٹوئٹر ہینڈل پر یہ بھی بتایا گیا کہ حملہ آوروں کی اس بھیڑ نے کئی ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی اور کمروں میں گھس کر اسٹوڈنٹ کے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔کیمپس میں موجود لوگوں کے مطابق، کیمپس میں بنے گھروں کے سامنے کھڑی گاڑیوں  کے ساتھ بھی توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔ طلبا نے بتایا کہ تشدد کا مرکز سابرمتی اور پیریار ہاسٹل کو بنایا گیا تھا۔ اس کے بعد کئی ہاسٹل  میں تشدد کیا گیا۔

ممبئی، علی گڑھ  مسلم یونیورسٹی اور کولکاتہ کی جادھوپور یونیورسٹی کے مختلف  کالجوں کے طلبا نے اتوار رات کو ہی جے این یو کے کے ساتھ اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے پرامن مظاہرہ  کیا۔عینی شاہدین نے بھیڑ کو کیمپس میں آنے سے نہیں روکنے اور جلد ہی تشدد پر قابو پانے میں ناکامیاب  رہنے کے لیے پولیس کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

اس تشدد میں زخمیو ہونے والوں  میں 22 طلبہ  وطالبات ہیں، جن میں جے این اسٹوڈنٹ یونین کی صدرآئشی گھوش سمیت دو اساتذہ اور دو گارڈ بھی ہیں، جنہیں علاج کے لیے ایمس اور صفدرجنگ ہاسپٹل میں بھرتی کرایا گیا ہے۔وہیں، جے این یو کے وائس چانسلر جگدیش کمار نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘تشدد میں زخمی  ہوئے طلبا کے لیے جے این یو انتظامیہ  بہت غصے میں ہے۔انتظامیہ  کیمپس میں کسی بھی طرح کے تشدد کی پرزورمذمت کرتا ہے۔’

وہیں، وزارت داخلہ  نےپولیس اور ایم ایچ آر ڈی  نے جے این یو کے رجسٹرار سے اس بارے میں رپورٹ طلب کی ہے۔ وزیر داخلہ  امت شاہ نےپولیس کمشنر سے بات کر کے جانچ رپورٹ طلب کی ہے۔وہیں، اس حملے میں اے بی وی پی کے کارکنو ں کا ہاتھ ہونے کے الزامات  کے بعد بی جے پی نے ٹوئٹ کر کے وضاحت دی ہے۔

بی جے پی نےتشدد کی خبر آنے کے بعدجمعہ کی  رات ٹوئٹ کرکےتشدد کی مذمت  کی اور اسے شرپسند عناصروں  کی ایک بزدلانہ حرکت بتایا۔بی جےپی  نے کہا کہ یونیورسٹی  کو تعلیم اور مطالعہ کی جگہ ہونی چاہیے۔