جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے کیمپس میں اتوار کی دیر شام نقاب پوش بھیڑ گھسی اور کئی ہاسٹل میں گھس کر طلبہ و طالبات کو ڈنڈے اور راڈ سے پیٹا۔ جے این اسٹوڈنٹ یونین کا کہنا ہے کہ اے بی وی پی کے کارکنوں نے کیمپس میں اسٹوڈنٹ اور اساتذہ سے مارپیٹ کی۔
نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو)میں اتواردیر رات ہوئے تشدد کے بعد دہلی پولیس نے نامعلوم لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، فساد کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
Delhi Police Sources: FIR registered in connection with violence in Jawahar Lal University yesterday. 23 students who were admitted to hospital have been discharged. #JNUViolence pic.twitter.com/eI3g7FOiU5
— ANI (@ANI) January 6, 2020
وہیں، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے سوموار کو دہلی کے ایل جی انل بیجل سے بات کی اور ان سے چرچہ کے لیے جے این یو کے نمائندوں سے ملنے کی گزارش کی۔اتوار دیر رات ہوئے اس حملے میں 26 طلبہ و طالبات اوراساتذہ زخمی ہوئے ہیں۔
Sources: Home Minister Amit Shah speaks to Delhi Lieutenant Governor Anil Baijal, requests him to call representatives from Jawaharlal Nehru University (JNU) & hold talks. #JNUViolence pic.twitter.com/CD8FsaCcnM
— ANI (@ANI) January 6, 2020
جے این اسٹوڈنٹ یونین کا دعویٰ ہے کہ یہ حملہ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی)کے لوگوں کے ذریعے کیا گیا۔سنیچر کو بھی کیمپس میں پتھربازی ہونے کی خبریں سامنے آئی تھیں۔دی وائر نے جن طلبہ و طالبات سے بات کی، ان کے مطابق اے بی وی پی کے ممبرکیمپس میں نقاب لگاکر ہاتھ میں ڈنڈے اور راڈ لےکر گھوم رہے تھے اور جے این یو میں فیس اضافہ کے خلاف ہوئے مظاہرے سے جڑے اسٹوڈنٹ کو ڈھونڈ رہے تھے۔
چھترسنگھ کے ٹوئٹر ہینڈل پر یہ بھی بتایا گیا کہ حملہ آوروں کی اس بھیڑ نے کئی ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی اور کمروں میں گھس کر اسٹوڈنٹ کے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔کیمپس میں موجود لوگوں کے مطابق، کیمپس میں بنے گھروں کے سامنے کھڑی گاڑیوں کے ساتھ بھی توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔ طلبا نے بتایا کہ تشدد کا مرکز سابرمتی اور پیریار ہاسٹل کو بنایا گیا تھا۔ اس کے بعد کئی ہاسٹل میں تشدد کیا گیا۔
ممبئی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور کولکاتہ کی جادھوپور یونیورسٹی کے مختلف کالجوں کے طلبا نے اتوار رات کو ہی جے این یو کے کے ساتھ اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے پرامن مظاہرہ کیا۔عینی شاہدین نے بھیڑ کو کیمپس میں آنے سے نہیں روکنے اور جلد ہی تشدد پر قابو پانے میں ناکامیاب رہنے کے لیے پولیس کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
اس تشدد میں زخمیو ہونے والوں میں 22 طلبہ وطالبات ہیں، جن میں جے این اسٹوڈنٹ یونین کی صدرآئشی گھوش سمیت دو اساتذہ اور دو گارڈ بھی ہیں، جنہیں علاج کے لیے ایمس اور صفدرجنگ ہاسپٹل میں بھرتی کرایا گیا ہے۔وہیں، جے این یو کے وائس چانسلر جگدیش کمار نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘تشدد میں زخمی ہوئے طلبا کے لیے جے این یو انتظامیہ بہت غصے میں ہے۔انتظامیہ کیمپس میں کسی بھی طرح کے تشدد کی پرزورمذمت کرتا ہے۔’
وہیں، وزارت داخلہ نےپولیس اور ایم ایچ آر ڈی نے جے این یو کے رجسٹرار سے اس بارے میں رپورٹ طلب کی ہے۔ وزیر داخلہ امت شاہ نےپولیس کمشنر سے بات کر کے جانچ رپورٹ طلب کی ہے۔وہیں، اس حملے میں اے بی وی پی کے کارکنو ں کا ہاتھ ہونے کے الزامات کے بعد بی جے پی نے ٹوئٹ کر کے وضاحت دی ہے۔
We strongly condemn the violence on JNU campus. This is a desperate attempt by forces of anarchy, who are determined to use students as cannon fodder, create unrest to shore up their shrinking political footprint. Universities should remain places of learning and education.
— BJP (@BJP4India) January 5, 2020
بی جے پی نےتشدد کی خبر آنے کے بعدجمعہ کی رات ٹوئٹ کرکےتشدد کی مذمت کی اور اسے شرپسند عناصروں کی ایک بزدلانہ حرکت بتایا۔بی جےپی نے کہا کہ یونیورسٹی کو تعلیم اور مطالعہ کی جگہ ہونی چاہیے۔
Categories: خبریں